Jasarat News:
2025-06-09@15:33:29 GMT

97 کروڑ سے زاید ٹیکسز کی چوری پر 2 کمپنیوں کیخلاف مقدمہ درج

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساؤتھ نے ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کا غلط استعمال کرکے 97 کرورڑ سے زاید مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسز کی چوری میں ملوث 2 یونٹ میں شامل میسرز ایم ڈی انڈسٹریز کے مالک عبدالقادر میمن اور میسرز دینار انڈسٹریز کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساؤتھ نے پاکستان کے تمام ایکسپورٹ کلکٹریٹس کو میسرز دینار انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر دائر کسی بھی آمدات سے ہوشیار رہنے کے لیے الرٹ بھی جاری کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹرپوسٹ کلیئرنس آڈٹ شیراز احمدکو خفیہ اطلاع موصول ہوئی کہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کا غلط استعمال کیا جارہا ہے جس پر کمپنی کے خلاف تحقیقات شروع کرکے ٹیکس کی ایک بڑی چوری کا پردہ فاش کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، برآمدی پیٹرن نے اس وقت شکوک و شبہات کو جنم دیا جب مذکورہ کمپنی کی جانب سے جنوری 2025ء میں درآمد اچانک ماہانہ ایک کنٹینر سے بڑھ کر47 کنٹینرز تک پہنچ گئی تاہم کمپنیوں میں سے ایک کے مکمل معائنہ سے انوینٹری میں نمایاں تضادات سامنے آئے۔ ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد کیے گئے 1550 میٹرک ٹن لیڈانگٹس میں سے صرف111 میٹرک ٹن برآمدکیے گئے جبکہ درآمد کیا جانے والا خام مال مقامی مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کیا گیا۔ اسی طرح درآمد کیے گئے 2751 میٹرک ٹن میں سے صرف 307 میٹرک ٹن دستیاب پایا گیا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک ملزم کمپنی اپنے برانڈ کے تحت سیسے کی انگوٹیاں تیار کر رہی تھی۔ جسے بعد میں دوسری ملزم کمپنیوں کے نام سے جعلی طور پر برآمد کیا گیا۔ ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے تحت درآمدکیے جانے والے سامان کی مجموعی مالیت ایک ارب 60 کروڑ روپے ہے جبکہ غائب ہوئے سامان کی مالیت 87 کروڑ 30 لاکھ روپے ہے۔مذکورہ کمپنیوں نے مجموعی طورپر 97 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کے ٹیکسزکی چوری کی۔ دونوں کمپنیوں کے نیشنل ٹیکس نمبرز اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرز ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کی فہرست میں معطل پائے گئے۔ جس پر پی سی اے ساؤتھ نے ایف آئی آر درج کرائی ہے اور جعلی برآمدات کی تحقیقات کیلیے 2 ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ملزم کمپنیوں کی جانب سے ممکنہ دھوکا دہی کی برآمدات کے حوالے سے تمام برآمدی کلکٹریٹس کو ملک گیر الرٹ جاری کردیا گیا ہے کیونکہ حکام ملوث فریقین اور ساتھیوں کو پکڑنے کیلیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میٹرک ٹن

پڑھیں:

بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟

چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان  دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!

ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔

یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔

یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔

مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا

کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔

اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ  نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔

مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔

مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟

اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی ایٹمی تنصیبات اور مواد غیر محفوظ ہیں، ان کی سیکیورٹی لیا جائے، پاکستان کا مطالبہ
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • کراچی، کار چوری کی فوٹیج سامنے آگئی
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟