اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیر اطلاعات و نشریات نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول اور دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا واحد ایجنڈا سرحد پار دہشتگردی روکنا تھا، تاہم افغان فریق کی غیر ذمہ دارانہ رویے اور کابل سے موصولہ ہدایات کی وجہ سے کوئی قابلِ عمل نتیجہ حاصل نہیں ہو سکا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اکتوبر 2025 میں استنبول میں ہونے والی بات چیت میں افغان طالبان وفد متعدد موقعوں پر پاکستان کے منطقی اور جائز مطالبات تسلیم کرتا دکھائی دیا، اور میزبان ممالک—قطر اور ترکیہ—نے مخلصانہ ثالثی کی کوششیں کیں، مگر بعد ازاں کابل سے آنے والی ہدایات کے باعث وفد کا موقف تبدیل ہوتا رہا۔ پاکستانی طرف نے مذاکرات میں واضح شواہد اور ٹھوس ثبوت بھی پیش کیے جنہیں میزبانوں اور افغان وفد نے تسلیم تو کیا مگر کوئی عملی یقین دہانی نہ دی گئی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغان طالبان کے سامنے فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور فتنہ الہند (بی ایل اے) جیسے گروپوں کی افغان سرزمین پر موجودگی اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کے خلاف احتجاج درج کروایا؛ سفارتی سطح پر اقدامات اور کثیرالجہتی رابطے کیے گئے، مگر افغان فریق نے ان نقصانات سے بے نیازی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو جنگ کا شوق نہیں مگر صبر کی حد ختم ہو رہی ہے اور قوم کی سلامتی اس کی اولین ترجیح ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے امن کے لیے متعدد مواقع دیے، اور قطر و ترکیہ کی درخواست پر ایک اور موقع دیا گیا، مگر مذاکرات کا نتیجہ غیر تسلی بخش رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات کے دوران افغان وفد نے بعض اوقات پاکستان کے منطقی مطالبات تسلیم کیے، مگر پھر الزام تراشی، ٹال مٹول اور ہٹ دھرمی نے پیش رفت کو روک دیا۔ اس باعث مذاکرات کسی قابلِ عمل معاہدے تک نہیں پہنچ سکے اور باہمی اعتماد کی تعمیر میں مطلوبہ پیش رفت ممکن نہ ہوئی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے افغان مسئلے پر مسلسل سفارتی اور عسکری دباؤ کے ذریعے حل کے متعدد راستے آزمائے؛ قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا جاتا ہے، تاہم اگر افغان سرزمین سے دہشتگردی کے اجراء اور سہولت کاری کا سلسلہ برقرار رہا تو حکومت اپنے عوام کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اور موثر اقدامات کرنے میں کوئی مکروہ نظر نہیں آئے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت دہشتگردوں، ان کے ٹھکانوں اور سہولت کاروں کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

وزیر اطلاعات نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور شہریوں کی حفاظت کا حق ہر صورت محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید بات چیت کے حامی افراد کو مذاکرات کے قواعد و ضوابط طے کرنے کی ضرورت کا احساس کرنا چاہیے ورنہ یکطرفہ اور غیر واضح طرز عمل مفید ثابت نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات نے افغان طالبان کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ

فائل فوٹو

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، افغانستان میں منظور قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا ان کے شہری کی جانب سے کسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری صمانتیں چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان بھیجا جانے والا یو این کا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز اور متنازع بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے نفرت آمیز بیانات قابلِ مذمت ہیں اور یہ بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

یو اے اِی سے متعلق کمیٹی کا بیان پرانے ڈیٹا پر مبنی ہوسکتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسائل کا بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کے صدر کے دورے کے دوران 8 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، صحت، حلال خوراک سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے، معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان اور افغان اولمپک کمیٹی مذاکرات؛ خواتین کھلاڑیوں کیلیے ممکنہ پیش رفت کی امید
  • کراچی: جامعہ کراچی کا ایچ ای سی کی نئی الحاق پالیسی پر تحفظات کا اظہار
  • افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
  • افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • اپوزیشن حالات کو اس نہج پر لے گئی جہاں سے واپسی ممکن نہیں، ایاز صادق
  • ایسا نظر آتا ہے ن لیگ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں: مصطفیٰ نواز کھوکھر