کراچی: مختلف واقعات میں سیکیورٹی گارڈ سمیت دو افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
شہر میں کرنٹ لگنے اور ٹرین کی ٹکر سے سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ملیر 15 پنجابی سوداگراں سوسائٹی عمر مسجد کے قریب گھر میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔
چھیپا حکام کے مطابق متوفی کی شناخت 40 سالہ سلیم کے نام سے کی گئی جبکہ واقعہ گھر میں پانی کی موٹر سے کرنٹ لگنے کا بتایا جا رہا ہے۔
دریں اثناء ڈرگ روڈ اسٹیشن کے علاقے اسٹار گیٹ موریا خان گوٹھ کے قریب ٹرین کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے جناح اسپتال پہنچائی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متوفی کی شناخت 40 سالہ عظمت خان کے نام سے کی گئی جو کہ سیکیورٹی گارڈ اور یونیفارم بھی پہنا ہوا تھا۔
تاہم، اس حوالے سے ڈرگ روڈ ریلوے پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں ڈاکٹر کی ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج، معاملہ کیا ہے؟
کراچی کے تھانہ صدر میں ڈاکٹر امتیاز احمد کی جانب سے ڈاکٹر عمر سلطان، ڈاکٹر شاہد علی اعوان اور ڈاکٹر وقار عمرانی امیت 30 سے 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 اپریل کو وہ جناح اسپتال کے او پی ڈی کمپلیکس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے کہ اس دوران مذکورہ ڈاکٹروں سمیت 30 سے 35 افراد او پی ڈی میں داخل ہوئے اور او پی ڈی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر امتیاز احمد نے بتایا کہ ہم نے جواب دیا کہ ہم او پی ڈی بند نہیں کریں گے جس کے بعد یہ افراد مشتعل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا جبکہ او پی ڈی میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
درج مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ساری کارروائی ڈاکٹر یاسین عمرانی کے کہنے پر ہوئی ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر محمد علی کے مطابق مریضوں کو دیکھنے والے ینگ ڈاکٹرز پر ہونے والا تشدد قابل مذمت ہے۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق یہ حملہ ایک انتظامی پوسٹ کے لیے کرایا گیا ہے جس میں باہر کے لوگوں کا تعاون حاصل کیا گیا۔
مزید پڑھیے: چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق جناح اسپتال کے سیکیوریٹی انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر یاسین عمرانی کو نااہلی کی بنیاد پر ٹرانسفر کیا گیا جس کے بعد ان کی انتظامی پوسٹ کو بچانے کے لیے مریضوں کو علاج سے محروم کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے کسی بھی اسپتال میں سروس بند نہیں ہے اور تمام اسپتالوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپی ڈی کمپلکس جناح اسپتال ڈاکٹر بمقابلہ ڈاکٹر