کراچی: درخشاں سے نوجوان اغوا، اہل خانہ کو تاوان کی کال آگئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے درخشاں سے اغوا نوجوان کے اہل خانہ کو تاوان کے لیے کال آگئی، واقعے کو ایک ماہ بیت گیا لیکن مغوی کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔
درخشاں کے علاقے سے 23 سالہ مصطفیٰ نامی نوجوان 6 جنوری کو لاپتہ ہوا، پولیس نے 7 جنوری کو مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا۔
موبائل فون ریکارڈ میں ملنے والے نمبرز دوستوں کے نکلے جو کہ تحقیقات میں کلیئر ہوگئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اہل خانہ نے بیان دیا کہ ان سے مصطفیٰ کی رہائی کے لیے بھاری رقم طلب کی گئی ہے اور نامعلوم ملزمان نے ان سے رابطہ کیا ہے۔
پولیس نے جب ٹیلی فون نمبر کی تحقیقات کیں تو وہ بیرون ملک کا نکلا، ممکنہ طور پر کسی جعلساز نے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اہل خانہ سے رابطہ کرکے ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھایا ہے تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔
تاوان کی کال کے بعد تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل منتقل کردی گئی۔
دوسری جانب سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔
ان کا کہنا ہے کہ ماہر اور باصلاحیت افسران پر مشتمل ٹیم بنائی جائے، کیس کی پروگریس کے حوالے سے انھیں روزانہ کی بنیاد پر آگاہ کیا جائے ۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اہل خانہ
پڑھیں:
رحیم یار خان: کچے کے علاقے سے 13 مغوی مزدور بازیاب
— فائل فوٹورحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں پولیس نے ٹارگٹیڈ آپریشن کر کے دو روز قبل اغواء کئے گئے 13مزدوروں کو بازیاب کرالیا۔
ڈی پی او عرفان علی سموں کے مطابق اغواء کار ڈاکوؤں نے بھونگ کے علاقے سے آم کے باغات میں کام کرنے والے 13 مزدوروں کو اغواء کرلیا تھا اور کچے کی طرف لیکر فرار ہوگئے تھے۔
سرکل بھونگ اور صادق آباد پولیس نے ٹارگٹیڈ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کا محاصرہ کیا تو اغواء کار مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
رحیم یار خان میں صادق آباد سے اغوا کیے گئے تاجر اور اقلیتی نوجوان سمیت 2 افراد کو بازیاب کرالیا گیا۔
اس آپریشن میں پولیس کی بھاری نفری، بکتر بند گاڑیوں، جدید ٹیکنالوجی اور ڈرون کی مدد لی گئی۔
مغویوں کو پہلے تھانہ بھونگ لایا گیا اور پھر اہلخانہ کے حوالے کردیا گیا ہے ۔