تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے مطالب کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں کو روکے اور کشمیری سیاسی قیادت، صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور من مانی حراست میں رکھے گئے نوجوانوں کو فوری رہا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس میں پاکستانی سفیر ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ 5 اگست 2019ء کو یا اس کے بعد کیے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔ پاکستانی سفارتخانے پیرس فرانس میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ تقریب میں فرانس میں مقیم پاکستانیوں، بیرون ملک مقیم کشمیریوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں نے شرکت کی جنہوں نے حق خودارادیت کے لیے کشمیری عوام کی سات دہائیوں کی طویل جدوجہد کی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی برادری اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی صورتحال کو اجاگر کریں اور بھارت کو اس کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جوابدہ ٹھہرائیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر ممتاز زہرہ بلوچ نے کشمیری عوام کی بھارتی قبضے اور جبر کے خلاف ان کی منصفانہ جدوجہد کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا، انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی شبیہ کو خراب کرنے کی بھارت کی کوششوں کی تردید کرتے ہوئے اس تحریک کو پرامن اور جائز قرار دیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مبنی قرار دیا۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارت پر زور دیا کہ 5 اگست 2019ء کو یا اس کے بعد کیے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں کو روکے اور کشمیری سیاسی قیادت، صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور من مانی حراست میں رکھے گئے نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے۔ انہوں نے بھارت سے جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کے لیے ٹھوس اور بامعنی اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ سفیر نے فرانس میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کی طرف سے کشمیر کاز کی حمایت کے لیے ادا کیے جانے والے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لیے فرانس میں پاکستانی سفارتخانے کے مکمل عزم کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ممتاز زہرہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟

انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔

فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن

سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • سرینگر میں ٹریبونل کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی معاملے کی سماعت یکم اگست سے ہوگی
  • ’’ پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے ‘‘عمران خان نے جیل سے پیغام جاری کر دیا 
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • امریکا آنیوالے تمام غیر ملکیوں کو اب 250 ڈالرز اضافی ویزا فیس دینا ہوگی
  • وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، غیر قانونی سفر کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
  • بانی ٹی آئی کی گرفتاری اور سزا کو نہیں مانتے، غیر قانونی فیصلے واپس لینا ہونگے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا