گوگل کی اے آئی پالیسی اچانک تبدیل،ہتھیاروں کی نگرانی اور استعمال پرعائد پابندیاں ختم
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
گوگل نے اپنی مصنوعی ذہانت کی پالیسی میں اچانک خاموشی سے اہم تبدیلیاں کر دیں۔ جس کے بعد ہتھیاروں اور نگرانی کے لیے اے آئی کے استعمال پر عائد پابندیاں بھی ختم کر دی گئیں۔ یہ تبدیلی حال ہی میں شائع ہونے والی 2024 کی رپورٹ ’ذمہ دار اے آئی‘ (Responsible AI) کے ذریعے سامنے آئی، جس پر سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے روشنی ڈالی۔ 2018 میں، گوگل نے اپنے اے آئی اصول مرتب کیے تھے، جن میں وعدہ کیا گیا تھا کہ اے آئی کو ہتھیاروں کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، نگرانی کے مقاصد کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کی جائے گی، ایسی اے آئی ایپلی کیشنز سے اجتناب کیا جائے گا جو مجموعی طور پر نقصان کا باعث بن سکتی ہیں اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی اے آئی ایپلی کیشنز میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔ تازہ ترین پالیسی میں، ان تمام واضح پابندیوں کو خاموشی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ گوگل کے اے آئی کے سربراہ ڈیمس ہاسابیس اور جیمز مانیکا نے وضاحت کی ہے کہ کمپنی اب ایسے اے آئی منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے جو لوگوں اور معاشرے کے فائدے کے لیے ہوں، اور ساتھ ہی ان سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کو بھی مدنظر رکھا جا رہا ہے۔ گوگل کا یہ فیصلہ 2018 کے ایک بڑے تنازع کے برعکس ہے، جب کمپنی کو اپنے اے آئی پروجیکٹ ”Maven“ کو بند کرنا پڑا تھا۔ یہ پروجیکٹ امریکی فوج کے ساتھ تھا، جس میں اے آئی کے ذریعے ڈرون نگرانی کی ٹیکنالوجی بنائی جا رہی تھی۔ اس وقت گوگل کے ملازمین نے شدید احتجاج کیا تھا، جس کے بعد کمپنی کو نگرانی کے منصوبوں سے دستبردار ہونا پڑا تھا۔ لیکن اب، گوگل ایک بار پھر نگرانی کے لیے اے آئی کے استعمال پر آمادہ نظر آ رہا ہے۔ گوگل واحد کمپنی نہیں ہے جو اے آئی کو سرکاری دفاعی اداروں کے لیے فراہم کر رہی ہے۔ اوپن اے آئی اور اینتھروپک (Anthropic) جیسی کمپنیاں بھی امریکی حکومت اور دفاعی اداروں کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکنالوجی اور قومی سلامتی کے اداروں کے درمیان تعاون بڑھ رہا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ گوگل نے اپنی پالیسی میں دیگر اہم معاملات پر بھی خاموشی اختیار کی ہے۔ حال ہی میں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا، تو گوگل نے بغیر کسی اعتراض کے کہا کہ وہ اس تبدیلی کو قبول کر سکتا ہے، بشرطیکہ یہ سرکاری ریکارڈ میں شامل ہو جائے۔گوگل کی اس پالیسی تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی ٹیک کمپنیاں اے آئی کے استعمال سے متعلق اپنے مؤقف کو وقت کے ساتھ تبدیل کر رہی ہیں، اور ممکنہ طور پر وہ حکومتی اور دفاعی اداروں کے ساتھ زیادہ قریب ہوتی جا رہی ہیں۔ یہ تبدیلی مستقبل میں اے آئی کے استعمال کے طریقوں اور اس کے اثرات پر اہم اثر ڈال سکتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اے آئی کے استعمال نگرانی کے اداروں کے گوگل نے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش
---فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے متن کے مطابق کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کر سکتی ہے، مخبر ڈکلیریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہوں تو وہ نہیں لی جائیں گی، اگر معلومات اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہوں تو وہ معلومات نہیں لی جائیں گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائیں گی۔
بل میں کہا گیا کہ وہ معلومات بھی نہیں لی جائیں گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے وہ معلومات بھی نہیں لی جائیں گی جو جرم پر اکسائیں، وزراء اور سیکرییٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹوں کی معلومات نہیں لی جائیں گی۔
سینیٹ میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ واقعات پر قرارداد پیش کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی۔
اس شخص سے معلومات نہیں لی جائیں گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہوں، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالیں، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالیں۔
متن میں کہا گیا کہ وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالیں، کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ اور شواہد طلب کرے گا، کمیشن گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، کمیشن پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہو گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تشخیص کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات، تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا، کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا، جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئیں تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریف کی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دیں، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا۔