پاکستان اور چین کا انٹیلی جنس شئیرنگ مزید بہتر کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
وزیر داخلہ محسن نقوی نے دورہ چین کے دوران بیجنگ میں چینی ہم منصب کیو ینجن سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران انٹیلیجنس شئیرنگ کو مزید بہتر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں پیرا ملٹری فورسز کے لئے بارڈرز کو محفوظ کرنے کے لیے تعاون پر بات چیت کی گئی، اس موقع پر پولیس اور پیرا ملٹری فورسزکی جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔
دونوں رہنماؤں نے پولیس کے لئے جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے چین سے حصول کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا، محسن نقوی نے کہا کہ چین سے پولیس کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور آلات لیں گے۔
ملاقات میں نیشنل پولیس اکیڈمی کے ساتھ تعاون پر بات چیت کی گئی اور بیجنگ پولیس اور اسلام آباد پولیس میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے جنوری میں جوائنٹ ورکنگ گروپ کی مٹینگ پر اطمینان کا اظہار کیا، وفاقی وزیرداخلہ اور چینی ہم منصب کے درمیان ملاقات 2 گھنٹے طویل رہی۔
اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے چینی ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
وزارت صحت کی جانب سے سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔
خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔