ملکی ترقی کیلئے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کارلانا ناگزیر ہے ، فرخ خان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ملکی ترقی کیلئے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کارلانا ناگزیر ہے ، فرخ خان WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ق) شعبہ خواتین کی مرکزی صدر ورکن قومی اسمبلی مسز فرخ خان نے کہا ہے کہ نوجوان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کی تخلیقی صلاحیتیں اور عزم اور ہمت کو بروئے کار لا کر ملک کو تعمیر و ترقی کی راہ گامزن کیا جا کیا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسز فرخ خان سے ان کی رہائش گاہ پر سوشل ڈیموکرٹیک پارٹی کے چیئرمین عابد اقبال کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی ۔ وفد میں کرنل انصر اقبال صدر جہلم، شازیہ آفریدی ڈپٹی کوآرڈینیٹر پارٹی افیئرز ، ڈاکٹر غزالہ خان جی ایم ویمن ایمپاورمنٹ اور دیگر بھی موجود تھے ۔ مسز فر خ خان نے کہا کہ پاکستان کی نصف سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ،اللہ تعالی نے پاکستان کی نوجوان نسل کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے ،پاکستانی نوجوانوں نے دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل ملک کو تیز تر ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ اس موقع پر سوشل ڈیموکرٹیک پارٹی کے چیئرمین عابد اقبال نے کہا کہ عصر حاضر میں زندگی کے ہر شعبے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال ایک اہم ضرورت بن چکا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبے میں مہارت حاصل کیے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے ڈیجیٹالائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے، انہوں نے پاکستانی نوجوانوں کو عصر حاضر کے تقاضوں مطابق خود کو جدید علوم سے آراستہ کرنے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبے میں استعمال ہونے والی مہارت کو حاصل کہا۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل حوصلہ افزائی اور انہیں جدید علوم سے خود کو آراستہ کرنے کے مواقع فراہم کر ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
IMF شرائط:حکومت کیلئے بڑے فیصلے،ریلیف دینا ناممکن
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں جب کہ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے اقتصادی سروے جاری کردیاہے جس میں دعویٰ کیاگیاہے کہ مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی گروتھ)دواعشاریہ سات فیصدتک پہنچ گئی ہے جب کہ 2023میں جی ڈی پی کی شرح منفی تھی ،اسی طرح درآمدات میں گیارہ اعشاریہ سترہ فیصداضافہ بتایاگیاہے اور افراط زرچاراعشاریہ چھ اور اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ بائیس سے گیارہ فیصدپرآگیاہے،فائلرزکی تعدادبڑھ کر سینتیس لاکھ تک پہنچ گئی اوررواں سال ترسیلات زر ریکارڈاضافے کے ساتھ اڑتالیس ارب ڈالرتک پہنچنے کاامکان ظاہرکیاگیا،فی کس آمدنی ،جو1824ڈالرہے،ا س میں گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ اعشاریہ چھ فیصداضافہ ظاہرکیاگیاہے،لائیوسٹاک میں چاراعشاریہ سات،پولٹری میں آٹھ اعشاریہ ایک فیصداضافہ دیکھنے میں آیاتاہم اہم فصلوں گندم اور کپاس میں ساڑھے چودہ فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی ہے،وزیرخزانہ نے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ صنعتی ترقی میں چاراعشاریہ 77فیصداضافہ ہوا،رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا،اگراسی رفتارسے آبادی بڑھتی رہی تو یہ 40کروڑتک پہنچ جائے گی پھرسوچئے ملکی معیشت کاکیاہوگا،جہاں تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کاتعلق ہے اس کاباضابطہ اعلان بجٹ تقریرمیں کیاجائے گااب تک کی معلومات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصداور پنشن میں ساڑھے سات فیصداضافہ کیاجارہاہے،آئی ایم ایف پروگرام کے باعث پاکستان کی معیشت کواستحکام ملا،کڑی شرائط کے باعث عام آدمی کو مشکلات کاسامناکرناپڑا،مہنگائی ایک ریکارڈسطح تک گئی اوراب مہنگائی بڑھنے کی رفتارکم ہوکرچارفیصدتک ہونے کادعویٰ کیاگیاہے،آئی ایم ایف کے بغیرحکومت کوئی بھی بڑافیصلہ نہیں کرسکتی،کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث حکومت کی مجبوری ہوتی ہے، ،بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے سے پہلے کابینہ میں اس کی منظوری دی جائے گی،اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کہ معاشی مشکلات کومدنظررکھتے ہوئے بعض مشکل فیصلے لیناحکومت کی مجبوری ہیلیکن ٹیکسز کے معاملے میں حقائق کو مدنظررکھ کرایسے فیصلے کئے جانے چاہئیں جس سے غریب اور متوسط طبقے پر مزیدبوجھ نہ پڑے،نئے بجٹ میں تنخواہ دارطبقے کے لئے نمایاں ریلیف اور بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی کرناوقت کاتقاضااوردیرینہ مطالبہ ہیجسے پورا کیاجاناچاہئے،ملک جب بھی معاشی بحران کاشکارہواتو سب سے زیادہ قربانی ہمیشہ تنخواہ دارطبقے نے ہی دی،جس پرہربجٹ میں ٹیکسوں کابوجھ ڈالاگیا،یہی وجہ ہے کہ تنخواہ دار طبقہ شدید مالی دباؤ اور معاشی چیلنجز کا شکار ہے، مہنگائی ، روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ اور بڑھتے ہوئے ٹیکس کے بوجھ نے عام تنخواہ دار افراد کی زندگی کو نہایت مشکل بنا دیا ہے، تنخواہ دار طبقے کے افرادکی خوشحالی براہِ راست ملکی ترقی سے جڑی ہے، اگر یہ طبقہ مالی پریشانیوں میں مبتلا رہے تو اس کا اثر ملکی پیداوار، سماجی استحکام اور معیشت کی مجموعی کارکردگی پر منفی پڑتا ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس نظام کو اس طرح ترتیب دے جو تنخواہ دارطبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالے، اسی طرح بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافے یانفاذ کی روش نہ صرف تک کی جانی چاہئے۔
Post Views: 5