حکومت، اسٹیبلشمنٹ ٹرمپ کے بیان پر واضح مؤقف اپنا کر قوم کی ترجمانی کر ے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے اور غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ واضح مؤقف اپنائے اور قوم کے ضمیر کی ترجمانی کرے۔
جمعیت علمائے ااسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے بارے میں ہرزہ سرائی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ملاقات کے دوران غزہ کے بارے میں ہرزہ سرائی پر امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین پر فلسطینیوں کا حق ہے، فلسطینیوں کی جدوجہد اپنی آزادی کی جنگ ہے، اسرائیل ایک صہیونی قبضے کا نام ہے، فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو آج تک فلسطین نے تسلیم نہیں کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پوری امت مسلمہ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ٹرمپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم نے افغانستان پر بھی قبضہ کرنا چاہا اور 20 سال وہاں خون بہایا، افغانستان میں انسانی حقوق پامال کیے، ان پر جنگ مسلط کی لیکن وہاں شکست کا سامنا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 مہینے تک اسرائیل نے امریکی پشت پناہی میں عام انسانیت پر بم باری کی، غزہ اور خان یونس کو کھنڈرات بنا دیا گیا، اب بھی ملبے میں ہزاروں لوگ دبے ہوئے ہیں، 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید کیے گئے، جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس جرم اور سفاکیت کی انسانی جرم اور جنگی جرم کے علاوہ کیا تعبیر ہوسکتی ہے، امریکا نے اس طرح کے جرم کا ارتکاب کرکے صدام حسین کو تختہ دار تک پہنچایا، معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹا کر جام شہادت سے ہم کنار کیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ اسرائیلی اور صہیونی قوتوں کی اس نسل کشی پر امریکا کی رحم کی نظریں ہیں، آج بھی امریکا ان کو سپورٹ کر رہا ہے اور غزہ پر قبضے کی باتیں کر رہا ہے، واضح پیغام دیتا ہوں کہ کوئی مائی کا لال غزہ پر قبضہ نہیں کرسکتا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کرنے پر عرب لیگ کے مؤقف کو سراہتا ہوں، حکومت پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ اپنے تئیں فلسطین کے بارے میں ابہام دور کرے اور ٹرمپ بیان پر واضح مؤقف اپنا کر قوم کے ضمیر کی ترجمانی کر ے۔
انہوں نے کہا کہ اس ابہام کے ساتھ یہ حکمران کسی طور قابل قبول نہیں، یہ ایک حساس معاملہ ہے اور پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں اور قوم سے مالی معاونت کی اپیل کرتا ہوں، جمعیت علمائے اسلام کے کارکن ہر سطح پر مخیر حضرات کو اس طرف متوجہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان جمعیت علمائے نے کہا کہ
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
فائل فوٹوجے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ترمیم کا مسودہ حاصل کیا اور اس پر مشاورت کی، مسودے کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا، اصل مسودے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کو توثیق کرنا ممکن نہ تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا 8 سے 9 سال تک چیئرمین رہا ہوں، کس طرح پاکستان کشمیر کے مسئلے کے پیچھے آتا رہا یہ سب دیکھا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مؤقف رکھتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کشمیر کے خصوصی اسٹیٹس کا خاتمہ کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطیں روزِ اول سے حالتِ جنگ میں ہے، 1967 کی جنگ میں جہاں جہاں اسرائیل نے قبضے کیے اقوام متحدہ نے کہا یہ قبضے ہیں۔