جماعت اسلامی سندھ کے تحت کراچی تا کشمور یومِ یکجہتی کشمیر منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
صوبائی امیر کاشف سعید شیخ نے یوم یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے مودی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے کی بجائے غیرت اور جرآت مند قیادت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے تحت پانچ فروری کو کراچی تا کشمور یومِ یکجہتی کشمیر بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں دادو، میرپورخاص، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، نواب شاہ، ٹنڈو محمد خان، بدین، سانگھڑ، مٹیاری، ٹھٹہ، کشمور اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیاں، سیمینار، مذاکرے اور جلسہ عام منعقد کئے گئے، اس موقع پر جماعت اسلامی سمیت مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی رہنماﺅں اور انسانی حقوق کی تنظیموں و سول سوسائٹی کے نمائندوں نے خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اسداللہ بھٹو نے صوبائی دفتر کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اس لیے تو قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، اس لیئے کشمیری عوام ناصرف اپنی آزادی بلکہ تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکومتِ پاکستان کو ہر حوالے سے ان مظلوموں کی مدد کرنی چاہئے۔
صوبائی امیر کاشف سعید شیخ نے دادو پریس کلب پر یوم یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران سالہا سال سے بھارت سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہے ہیں اور بھارت مستقل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے، بھارتی قیادت کے رویئے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس سے بات کرنا بھینس کے آگے بین بجانے سے بڑھ کر کچھ نہیں، کشمیر کی آزادی کیلئے مودی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے کی بجائے غیرت اور جرآت مند قیادت کی ضرورت ہے۔ دیگر مقررین نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر اور بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور 2009ء دنوں سے کرفیو لگا کر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل اور جنت نظیر وادی کو جہنم بنا کر رکھ دیا ہے۔ مقررین نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو اپنا حق خود ارادیت اور جنت نظیر کشمیر پر قابض بھارتی فوج کے مظالم سے نجات دلائی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یکجہتی کشمیر جماعت اسلامی
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔