اسرائیلی قیدی کا رہائی پر حماس کے حسن سلوک پر اظہار تشکر
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ایک اسرائیلی قیدی کی طرف سے لکھا گیا خط شائع کیا جسے ہفتے کے روز رہا کیا گیا تھا۔ اس مکتوب میں اس نے غزہ کی پٹی میں 16 ماہ تک اپنی حراست کے حالات کے بارے میں بتایا تھا۔ 65سالہ اسرائیلی قیدی کیتھ سیگل کو ا لقسام بریگیڈز نے معاہدے کے چوتھے دور میں رہا کیا تھا۔ اس نے خط میں لکھا کہ القسام کے مجاہدین نے حراست کے دوران اس کی حفاظت کی اور نامساعد حالات کے باوجود تمام ضروریات پورا کرنے کی کوشش کی۔ جنگ کے باوجود اسے خوراک، مشروبات، ادویات اور وٹامنز فراہم کیے گئے۔ القسام کے جنگجو طبیعت ناساز ہونے پر ڈاکٹر کے پاس بھی لائے تھے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ مجاہدین میری صحت کی حالت کے مطابق سبزی اور بغیر تیل کے کھانا لاتے تھے۔ میں اپنی تمام ضروریات کو پوری کرنے میں القسام کا تہ دل سے شکر گزار ہوں۔سیگل نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے قیدیوں کی واپسی اور جنگ کو ختم کرنے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے خاطر خواہ کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے دونوں فریقوں کو بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان پہنچا۔
غزہ میں پناہ گاہوں اور گھروں کی مرمت میں مدد کریں گے‘ اقوام متحدہ
فلسطین میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز (یو این او پی ایس) کے پروگراموں کی ڈائریکٹر سوفی نیراباکویہ نے کہا کہ ایجنسی غزہ کی پٹی کے لیے فوری امدادی کارروائیوں کو نافذ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، اس کے علاوہ پناہ گاہوں اور رہائشی مراکز کی مدد اور جزوی طور پر تباہ شدہ گھروں کی مرمت میں ہرممکن مدد فراہم کرے گی۔ اقوام متحدہ کی فوری امدادی کارروائیوں میں تمام شعبوں کی ضروریات کے مطابق ایندھن کی تقسیم شامل ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ اقوام متحدہ اس وقت امدادی کارروائیوں کے لیے ایک مربوط منظر نامے کی تیاری پر کام کر رہی ہے، جس میں پناہ گاہ فراہم کرنے کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس نے پٹی میں تقریباً 12 لاکھ لیٹر ایندھن لانے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔
طوفان الاقصیٰ سے قبل آئرن ڈوم ناکام ہوگیا تھا‘اسرائیلی میڈیا کا اعتراف
اسرائیلی فوجی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم 7 اکتوبر 2023 ء کے حملے کے ابتدائی اوقات میں ناکام ہوگیا تھا۔اس دن اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی قیادت میں مزاحمتی دھڑوں نے اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر اچانک حملہ کیا، جس کے نتیجے میں فوجیوں اور آباد کاروں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا اور انہیں پٹی میں حراست میں لے لیا گیا۔ فوج اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکی کہ کیا ہو رہا ہے۔اسرائیلی چینل 12 نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج کی تحقیقات نے حماس کے اچانک حملے کے پہلے گھنٹوں میں آئرن ڈوم سسٹم میں سنگین ناکامی کا انکشاف کیا ہے۔رپورٹ میں نے مزید کہا کہ حملے کے پہلے 4گھنٹوں میں 3ہزار 700 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے نصف کو روکا نہیں گیا، بیٹریاں گھنٹوں میں ختم ہو گئیں اور مزاحمت کاروں پسندوں کی بڑے پیمانے پر دراندازی نے انہیں دوبارہ بحال کرنے کا موقع نہ دیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل طویل عرصے سے اپنے آئرن ڈوم سسٹم پر گھمنڈ کرتا آیا تھا۔
یہودی آباد کاروں کا شیخ جراح میں یو این آر ڈبلیو اے کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا
یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ نے مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح محلے میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (اونروا) کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بول دیا۔ آباد کاروں نے ہیڈکوارٹر کے اندر اشتعال انگیز نعروں پر مبنی بینرز لہرائے اور نعرے بازی کی۔ یہ کارروائی جمعرات کے روز کنیسٹ کی جانب سے منظور کیے گئے 2قوانین کے نافذ ہونے کے بعد کی گئی ، جن کا مقصد ایجنسی کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں بشمول بیت المقدس شہر میں اپنی خدمات فراہم کرنے سے روکنا ہے۔ ان میں سے ایک قانون اونروا کی سرگرمیوں پر پابندی پر مشتمل ہے۔ اس کے دفاتر کو بند کرنا اور کسی بھی قسم کی خدمات کی فراہمی کو روکنا، جب کہ دوسرا قانون بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ کسی بھی قسم کے مواصلات یا تعاون کو منع کرتا ہے۔
مغربی کنارے میں کینسر کے کیسوں میں 5.
3 فیصد اضافہ
مغربی کنارے میں 2022 ء کے مقابلے میں 2023 ء میں کینسر کے کیسوں میں 5.3 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ اس میں چھاتی کا کینسر کینسر کی سب سے عام قسم ہے، اس کے بعد بڑی آنت کا کینسر، پھیپھڑوں اور برونکیل کا کینسر، تھائرائڈ کینسر اور لیوکیمیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے کینسر کے عالمی دن کے موقع پر جاری یک بیان میں تصدیق کی کہ یہ 5اقسام مغربی کنارے میں کینسر کی 200 سے زائد اقسام کی موجودگی کے باوجود رجسٹرڈ ہونے والے کینسر کے نئے کیسوں کا 48 فیصد ہیں۔ مردوں میں سب سے زیادہ عام کینسر پھیپھڑوں اور مثانے کے ہوتے ہیں جب کہ خواتین میں چھاتی اور تھائرائیڈ کے کینسر ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ا باد کاروں ا ئرن ڈوم کینسر کے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-09-7
جاوید انور
حالات حاضرہ اور عالمی و علاقائی جیو پولیٹکس میں بہت تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کا بنایا ہوا نام نہاد امن معاہدہ دراصل فلسطین کے مکمل خاتمہ اور گریٹر اسرائیل کی طرف پیش رفت کا معاہدہ ہے۔ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی، اور حماس کو نہتا کرنا اس کی پہلی سیڑھی ہے۔ جس میں اب تک ایک حاصل ہو چکا ہے۔ قطر، مصر، اور ترکی نے حماس کے قائدین کو یرغمال بنا کر جس معاہدے پر دستخط کروائے ہیں، اس میں بھی حماس نے غیر مسلح ہونے کی شرط قبول نہیں کی ہے۔ حماس کے پاس وہ اسرائیلی قیدی جو اسرائیلی بمباری میں عمارتوں کے ملبہ میں دبے ہوئے ہیں، انہیں ہزاروں ٹن ملبے میں ان کی دبی لاشیں نکالنا ناممکن ہے۔ اسرائیل یہ بات پہلے سے سمجھتا ہے۔ وہ حماس کو اس کے ضروری آلات و مشینری بھی مہیا نہیں کر رہا ہے۔ اور انہیں مردہ قیدیوں کی رہائی نہ ہونے پر دوبارہ فلسطین پر حملہ، اور نسل کشی کو جاری رکھنے کا بہانہ بنا رہا ہے۔ اور اب اسے امریکا کو دوبارہ حملے کے لیے منانا رہ گیا ہے۔ اگر یہ کام ہو گیا تو بہت جلد اسرائیلی حملے شروع ہو جائیں گے۔
تاہم اب اسرائیل بالکل ننگا ہو کر دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔ اس نے جتنے بھی مظالم اور نسل کشی کو چھپانے کے لیے ساری دنیا میں چادریں تانی تھیں، ان کی مضبوط لابی، سیاست، صحافت، دولت، اور پروپیگنڈے کی تمام مشینری فیل ہو رہی ہے۔ آج اسرائیل کی سب سے زیادہ مخالفت مسلم دنیا میں نہیں بلکہ امریکا، آسٹریلیا اور یورپ میں ہو رہی ہے۔ آزاد انسانوں کا سویا ہوا ضمیر بیدار ہو رہا ہے۔ صہیونی اسرائیل حمایتی اخبار نیو یارک ٹائمز میں بغاوت ہو چکی ہے۔ اس کے تین سو صحافیوں نے اخبار میں لکھنے سے انکار کر دیا ہے۔ اور یہ بڑی تعداد ہے۔ ان لوگوں نے کہا ہے کہ جب تک اخبار یہ اداریہ نہ لکھے کہ امریکا اسرائیل کی فوجی امداد بند کرے، وہ اخبار میں واپس نہیں آئیں گے۔ یہ اس صدی کی صحافتی دنیا کی سب سے بڑی خبر ہے۔ 174 سال پرانا یہ اخبار جو واقعات کی پوری تاریخ ریکارڈ کرنے کا اکلوتا دعویٰ دار ہے اور ’’نیوز پیپر آف ریکارڈ‘‘ کہلاتا ہے، اور جس نے اسرائیل کی حمایت کی پالیسی کو باضابطہ ادارہ جاتی پالیسی (Institutionalized) بنایا ہوا تھا۔ اسی اخبار نے عراق میں ’’انبوہ تباہی کے ہتھیار‘‘ کی جھوٹی خبروں کو پھیلا کر امریکی رائے عامہ کو ’’ایجاد‘‘ کیا تھا۔ اور عراق پر بمباری کرائی۔ صدام حکومت کا خاتمہ کرایا۔ اب یہ اخبار خود پھانسی پر چڑھتا نظر آ رہا ہے۔ یہودی اسرائیلی لابی اس کی حمایت کرے گی۔ لیکن اس کا وقار اب خاک میں مل چکا ہے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کا جو فلسطین دھوکا دہی کا پلان ہے اسے پاکستان، سعودی عرب، اردن، امارات، قطر، ترکی، اور مصر کے منافق حکمرانوں کی طرف سے قبول کیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب فلسطین کی واحد سیاسی اور فوجی قوت حماس کو کچلنے کے لیے متحد ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل اخوان کو کچلنے کے لیے یہ لوگ بشمول اسرائیل مصری آمر کی مدد کر چکے ہیں۔ اخوان المسلمون کے کارکنوں کے قتل عام پر انہیں بلینز آف ڈالرز ملے تھے۔ اب یہ لوگ اسرائیل کے ساتھ مل کر حماس کا خاتمہ چاہتے ہیں جو اس وقت فلسطین کی واحد زندہ سیاسی اور فوجی طاقت ہے۔
اخوان اور حماس انہیں اس لیے دشمن نظر آتے ہیں کیونکہ یہ لوگ اسلامی نظامِ سیاست اور حکومت کے مدعی ہیں جس سے مسلم دنیا کے سارے ملوک، فوجی آمر، اور جمہوری بادشاہ، اور فوجی بیساکھی پر چلنے والی جعلی جمہوریتیں خوف کھاتی ہیں۔ اور خود کچھ نہیں کر سکتے تو انہیں اسرائیل اور امریکا کے ہاتھوں مروانا چاہتے ہیں۔ اسی لیے اسرائیل کی قبولیت کی مہم ہے اور امریکا کو بلینز آف ڈالر کے تحائف دیے گئے ہیں۔ شرم الشیخ میں سارے بے شرم الشیخ جمع ہوئے۔ شہباز شریف نے ٹرمپ کو سیلوٹ کیا اور بے غیرتی کے تمام حدود کو عبور
کیا۔ مسٹر شریف نے برصغیر اور فلسطین میں ’’ملینز آف پیپلز‘‘ کی ’’جان بچانے‘‘ پر ایک بار پھر ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزدگی کا اعلان کیا۔ شراب خانے کے ساقی کا اور ہوٹل کے کسی بیرے کا کردار بھی اس سے کہیں اچھا ہوتا ہے۔ نوبل ایوارڈ دینے والی تنظیم کو چاہیے کہ وہ اپنے ایوارڈ میں ’’بے غیرتی‘‘ کا ایوارڈ کا اضافہ کرے اور مسٹر ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ مسٹر شریف کو اس ایوارڈ کے لیے نامزد کرے۔ بہر کیف بے شرمی، بے غیرتی، ذلت و رسوائی، قدم بوسی، چاپلوسی، خوشامد و مسکہ بازی کا ایک عالمی مقابلہ ہوا اس میں پاکستان کا وزیر اعظم جیت گیا۔ اور ویسے بھی نوبل امن انعام ان لوگوں کو ملتا ہے جو اسرائیل کی حمایت میں، اسے فائدہ پہنچانے میں بے غیرتی کی تمام حدود عبور کر جاتے ہیں۔ شرم الشیخ جہاں مصر نے مسلم دنیا میں سب سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا پہلا معاہدہ کیا تھا، اس کا ایک ظالم اور بے غیرت فوجی حاکم السیسی بہت تعجب سے مسکراتے ہوئے اس ’’شریف‘‘ انسان کو دیکھ رہا تھا کہ ایک پاکستانی کس طرح بے غیرتی اور بے شرمی میں اس کو مات دے گیا۔
مسلم ممالک کے علما سے گزارش ہے کہ آنکھیں بند کر اپنی حکومتوں کے بیانیوں پر اپنے فتوے جاری نہ کریں۔ سب سے پہلے فلسطین کے اصل مسئلے کے ساتھ ساتھ اس کے لیے امریکا اور اسرائیل میں جو سازش چل رہی ہے، اسے سمجھیں۔ اپنی نگاہوں کے سامنے ہمیشہ ’’القدس‘‘ کو رکھیں۔ اس کے لیے اسرائیل فلسطینی امور کے وہ امریکی ماہرین جو فلسطین کے حمایتی ہیں اور اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کے سخت مخالف ہیں، انہیں سنیں۔ انگریزی سے اپنی زبان میں ترجمہ حاصل کرنا اب آسان ہے۔ خبر اور معلومات لینے کے لیے اپنے قومی اخبارات اور میڈیا پر انحصار کم کریں اور اوپر اٹھ کر دنیا بھر کے متبادل میڈیا کو بھی کھنگالیں۔ فلسطین کے ایشو پر مسلم دنیا سے کہیں بہتر انڈیا کے کچھ صحافی اپنے یوٹیوب چینل پر بہت اچھی کوریج دے رہے ہیں۔ جیسے The Credible History کے اشوک کمار پانڈے، The Red Mike کے سوربھ شاہی، اور KAY Rated YouTube پر بغیر شناخت کے آنے والے ایک نوجوان۔ اور بھی کئی ہیں لیکن یہ بہترین اور قابل اعتماد معلومات کے ساتھ آتے ہیں۔ ان تینوں کی زبان اردو ہے۔
صرف پچھلے دو سال میں ہی دہشت گرد ریاست ِ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کی مہم میں لاکھوں لوگوں کا قتل کر چکا ہے۔ جس میں اکثریت بچوں کی ہے۔ لاکھوں لوگ معذور ہوئے، لاکھوں خاندان بے گھر ہو گئے۔ عمارتیں بموں سے مسمار کر دی گئیں، اور غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ اسرائیل وہ واحد دہشت گرد ریاست ہے جس نے خوراک کو بھی آلہ ِ جنگ کے طور پر استعمال کیا، اور ہزاروں لوگوں کو بھوکا مار دیا۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے پلان میں فلسطینی ریاست کا کوئی وعدہ نہیں ہے اس 20 نکاتی منصوبہ میں نکات 1، 5، 11 اور 20 میں واضح طور پر حماس مجاہدین سے اسلحہ چھیننے کی بات ہے، حماس کو حکمرانی سے باہر کرنے کی بات ہے، اور صرف ہتھیار ڈالنے والوں کو معافی اور ان کی جلاوطنی یعنی فلسطین سے نکلنے کی بات کی گئی ہے۔ حماس فلسطین اور غزہ کی منتخب اور نمائندہ اتھارٹی ہے۔ اس پلان میں اس کے کسی بھی رول کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ اور اب جو کچھ طے ہوا ہے اس سے بھی اسرائیل ببانگ ِ دہل مْکر منا رہا ہے۔
غزہ میں نسل کشی کا دوبارہ آغاز ہونے والا ہے۔ امدادی سامان کے ٹرک کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے۔ پاکستانی علما کو چاہیے کہ ایٹمی طاقت پاکستان کی افواج جس کی فضائیہ نے بھارت کے ساتھ جنگ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، مشورہ دیں، فتویٰ دیں اور اس پر جمے رہیں کہ وہ اسرائیل پر حملہ کر کے مظلوم فلسطین کو آزاد کرائے۔ ایران نے بغیر اپنی فضائیہ کے زمین سے فضا میں مار کرکے اسرائیل کو اس حد تک دہلا دیا تھا کہ اس حملے کی زد میں نیتن یاہو کا اپنا سیکرٹریٹ بھی آ گیا تھا۔ پاکستان کو تو بلا شبہ فضائی برتری حاصل ہے۔ مشورہ یہ دیا جائے کہ افغانستان اور انڈیا سے جنگ (فلسطین سے توجہ ہٹانے کے لیے دشمنوں کی سازش) کی فضا کو ختم کرکے اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے فوکس کیا جائے۔