کشمیر کی خاطر مزید 10 جنگیں لڑنا پڑیں تو لڑیں گے: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ کشمیر کی خاطر 3 جنگیں لڑیں، مزید 10جنگیں لڑنا پڑیں تو لڑیں گے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے مظفر آباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ آرمی چیف جموں و کشمیر یادگار گئے اور وہاں شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ انہوں نے شہداء کی بے مثال قربانیوں کو سراہا۔ جنرل سید عاصم منیر نے کشمیر میں جاری مشکل آپریشنل حالات میں متعین افسران اور فوجیوں کی غیر متزلزل لگن، پیشہ ورانہ برتری اور جنگی تیاری کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے فوجیوں کی بلند حوصلہ افزائی اور چوکس نگرانی کو سراہا۔ آرمی چیف نے کہا کہ دشمن کی کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلی درجے کی جنگی تیاری برقرار رکھنا ضروری ہے۔ جنرل عاصم منیر نے مسلح افواج کی جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج مکمل عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ قوم کی حاکمیت اور سرحدی سالمیت کا دفاع کرے گی۔ اپنے دورے کے دوران جنرل عاصم منیر نے کشمیر کی معروف شخصیات اور سابق فوجیوں سے بھی ملاقات کی اور غیر قانونی طور پر بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے پاکستان کی پائیدار حمایت کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ بھارتی مظالم اور بڑھتی ہوئی ہندوتوا انتہا پسندی کشمیر کے عوام کی خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید تقویت دیتی ہے۔ پاکستان ہمیشہ ریاستی جبر و ظلم کے خلاف کشمیر کے عوام کے جائز اور باحق مقصد کے ساتھ کھڑا رہے گا اور یقیناً ایک دن کشمیر آزاد ہو کر، کشمیر کے عوام کی آزاد مرضی اور تقدیر کے مطابق پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔ قبل ازیں مظفر آباد پہنچنے پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا استقبال کور کمانڈر راولپنڈی نے کیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مظفر آباد آزاد کشمیر کے دورے کے موقع پر کشمیری عمائدین اور ویٹرنز سے اہم خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا کشمیر بنے گا پاکستان، کشمیر اور پاکستان کا رشتہ لازم و ملزوم ہے۔ کشمیر کل بھی اور آج بھی پاکستان کا حصہ تھا اور رہے گا۔ جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ آزادی کی شمع، کشمیریوں کی ایک پیڑھی، دوسری پیڑھی کے حوالے کرتی چلی آ رہی ہے۔ اگر ہم متحد اور مضبوط رہیں تو ہم ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالی نے کشمیر کی سر زمین کو قدرتی حسن اور وسائل سے نوازا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج، کل یا پرسوں یا تھوڑے عرصے تک مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کر سکتے ہو مگر ہمیشہ کے لیے نہیں۔ کشمیر کا فیصلہ کشمیر کے عوام نے کرنا ہے، نہ کہ مقبوضہ کشمیر میں کسی غاصب فوج نے۔ کشمیر کی خاطر 3جنگیں لڑی ہیں، 10 مزید لڑنا پڑیں تو ان شاء اللہ لڑیں گے۔ آرمی چیف نے قائداعظم محمد علی جناح کے اس فرمان کو دہرایا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہ رگ کو جسم سے کاٹنے کا مطلب زندگی کا خاتمہ ہے۔ مسلمان کبھی دشمن کی تعداد یا ہتھیاروں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ ایمان، تقوی اور جہاد فی سبیلِ اللہ کی بنیاد پر اللہ کا گروہ ہی ہمیشہ غالب رہے گا۔ جنرل عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی سہولیات کو بہتر بنائیں گے اور آئی ٹی سیکٹر میں یوتھ کے لیے روزگار پیدا کریں گے۔ کشمیری معززین نے اس موقع پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نہ ہوتی تو ہمارا حال فلسطین سے بھی بدتر ہوتا۔ پاک فوج اور کشمیری عوام کا رشتہ اٹوٹ ہے۔ حاضرین نے کہا کہ آپ کے کشمیر آنے سے آر پار کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے۔ ہمارے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ جڑے ہیں اور جڑے رہیں گے۔ پاکستان سے بڑھ کر کشمیر کا کوئی ترجمان نہیں ہو سکتا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کشمیر کے عوام نے کہا کہ آرمی چیف انہوں نے کشمیر کی کے ساتھ پاک فوج کے لیے
پڑھیں:
اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام
روالپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرہ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کے مقدمے کی سماعت راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں ہوئی مقدمے کی سماعت کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو پیغام دیا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.(جاری ہے)
علیمہ خان سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود تھیں جہاں انہوں نے عمران خان سے ملاقات کی انہوں نے بتایاکہ ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ جو مرضی کرلیں میں غلامی قبول نہیں کروں گاعلیمہ خان کے مطاب عمران خان نے کہا جنرل یحییٰ خان نے بھی اپنے اقتدار کے لیے یہی کیا تھا ملک ٹوٹ گیا تھا علمیہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے آپ نے اپنے اقتدار کے لیے پی ٹی آئی کو کچلا. انہوں نے بتایاکہ عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26ویں ترمیم متعارف کرائی گئی سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول میں لیا گیا ہے جبکہ رول آف لا اور جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا ہے علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس دور میں باہر سے سب سے کم سرمایہ کاری آئی ہے ان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے پاکستان کا قرضہ ڈبل ہوگیا ہے، قوم کو مقروض کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملاقات میں عمران خان نے کہا افغانستان کو دھمکیاں دے کر افغانوں کو پاکستان سے نکالا جارہا ہے. علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ الیکشن ہوا، عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے الیکشن سے پہلے انہوں نے پیشنگوئی کی تھی پی ٹی آئی کلین سویپ کرے گی، آج پیش گوئی کررہا ہوں پاکستان اس وقت بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال جیسے حالات کی طرف بڑھ رہا ہے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے بات چیت کے لیے ہر راستہ اپنایا علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ اب جھوٹی گواہیوں پر دس دس سال سزائیں دی جارہی ہیں. عمران خان نے پارٹی لیڈرشپ کو ہدایت کی ہے کہ اب وقت ہے اصل اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا ان کے مطابق عمران خان نے کہا اگر صحیح اپوزیشن نہ کی گئی تو آپ اپنی سیاسی قبریں کھودیں گے عمران خان نے کہا دو تین سال میں اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جو ظلم ہمارے ساتھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی یہاں خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا جیلوں میں ڈالا گیا علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے لیڈر شپ کو کہا ہے ڈر کے گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے. قبل ازیںعمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کے مقدمے کی سماعت اسلام آباد کے سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کی سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ ٹو کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر محمد احمد اور سابق ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان نے اپنے بیان سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں ریکارڈ کروائے بریگیڈیئر محمد احمد فوج سے ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے طور پر فرائض سر انجام دینے والے کرنل ریحان ابھی بھی فوج میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں. مقدمے کے سپیشل پراسیکوٹر ذوالفقار نقوی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے عدالت میں ملزمان کی موجودگی میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مئی 2021 میں سعودی عرب کے دوران تحائف ملے تھے جن میں بلغاریہ کا ڈائمنڈ سیٹ کے علاوہ نیکلس بھی شامل تھے مگر انہیں توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا گیا تھا انہوں نے کہا کہ یہ روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی سبراہ مملکت یا سربراہ حکومت بیرون ملک کے دورے پر جاتا ہے اور انھیں وہاں سے جو بھی تحائف ملتے ہیں ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے اور وہاں سے اگر کوئی صدر یا وزیر اعظم تحفہ لینا چاہتا ہو تو اوپن مارکیٹ میں اس کی قمیت لگوا کر اس کا پچاس فیصد دے کر اس کو حاصل کرسکتا ہے. سپیشل پراسیکوٹر نے بتایا کہ عمران خان کے سابق ملٹری سیکرٹری نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ان تحائف کی اوپن مارکیٹ میں قیمت سات کروڑ روپے تھی جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم نے مبینہ طور پر اپنے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے ان تحائف کی کم قمیت لگوائی تھی مقدمے کے سپیشل پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ برگیڈیئر ریٹائرڈ محمد احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم عمران خان نے ان تحائف کی اوپن مارکیٹ میں قیمت 59 لاکھ روپے لگوائی تھی جس میں سے 29 لاکھ کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گئی تھی. کمرہ عدالت میں موجود اڈیالہ جیل کے اہلکار نے ”بی بی سی“کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان نے بھی اسی سے ملتا جلتا بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا نے ان دونوں سرکاری گواہان پر جرح بھی کی واضح رہے کہ عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری انعام شاہ اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ان تحائف کو لے کر ٹیلی فونک گفتگو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں بشریٰ بی بی نے ان تحائف کی تصاویر اور تفصیلات حاصل کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور انعام شاہ کا بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ میں داخلہ بند کردیا تھا. ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی سماعت جمعرات کو بھی ہوگی جس میں اس مقدمے کی تحققیات کرنے والے نیب اور ایف ائی اے کے افسران بھی عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے اب تک اس مقدمے میں 18 گواہان کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں.