اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا ٹرمپ کو غزہ میں نسلی صفائی سے بچنے کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
واشنگٹن:
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ میں نسلی صفائی کے خلاف خبردار کر دیا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہمیں مسئلہ مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کی بنیادوں سے مخلص رہیں اور نسلی صفائی کی کسی بھی صورت سے بچیں۔
انتونیو گوتریس نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں دو ریاستی حل کو دوبارہ تسلیم کرنا ہوگا۔
اگرچہ گوتریس نے اپنے خطاب میں ٹرمپ یا اس کی غزہ کے حوالے سے پیش کی گئی تجویز کا ذکر نہیں کیا، لیکن اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین ڈوجارک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ سیکریٹری جنرل کی جانب سے ایک جواب سمجھا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل گوتریس نے اردن کے بادشاہ عبد اللہ سے بھی خطے کی صورتحال پر بات چیت کی تھی، جس کے بعد فلسطینی اقوام متحدہ کے سفیر ریاض منصور نے کمیٹی میں کہا کہ بادشاہ عبد اللہ اگلے ہفتے واشنگٹن میں ٹرمپ کو عرب ریاستوں کی جانب سے ایک ہم آہنگ پیغام دیں گے۔
سفیر ریاض منصور نے کمیٹی میں کہا کہ ہمارے پاس فلسطین کے سوا کوئی ملک نہیں ہے۔ غزہ اس کا قیمتی حصہ ہے۔ ہم غزہ نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کوئی طاقت فلسطینیوں کو ہمارے آبا اجداد کی سرزمین سے نکال نہیں سکتی، بشمول غزہ کے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے گوتریس نے کہا کہ
پڑھیں:
آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم بھی کردینے چاہیئے۔ یہ غزہ میں ہم جیسے انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر میں ٹینک اور زمینی فوج تعینات کر دی۔
ادھر یورپی کمیشن نے بھی رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعاون ختم کردیں اور اس کے انتہاپسند وزرا پر پابندیاں عائد کریں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی جب کہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔