آسٹریلوی ٹیم کو ایک اور جھٹکا، چیمپیئنز ٹرافی کی ٹیم میں شامل کھلاڑی کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کے اسٹار آل راؤنڈر مارکس اسٹوئنس نے فوری طور پر ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے تاہم اب وہ ٹی20 کرکٹ میں مزید توجہ سے شرکت کریں گے۔
مارکس اسٹوئنس کو آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کے لیے آسٹریلوی ٹیم کے ابتدائی 15 رکنی اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا، لیکن ان کی ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اب ان کے متبادل کھلاڑی کو 12 فروری تک حتمی اسکواڈ میں شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی سے قبل آسٹریلیا کو ایک اور جھٹکا، پیٹ کمنز کی شرکت مشکوک، اگلا کپتان کون ہوگا؟
اسٹار آسٹریلوی آل راؤنڈر کو حال ہی میں جنوبی افریقہ ٹی20 لیگ میں ڈربن کے سپر جائنٹس کی نمائندگی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جہاں مبینہ طور پر بولنگ کے دوران انھیں ہلکی ہیمسٹرنگ انجری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اپنے ون ڈے کرکٹ کے دنوں کے خاتمے پر مارکس اسٹوئنس کی جانب سے اپنے کیریئر کے آخری مرحلے کو آسٹریلیا اور فرنچائز کی سطح پر ٹی20 فارمیٹ کے لیے وقف کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا کا بڑا نقصان، اہم کھلاڑی چیمپیئنز ٹرافی سے آؤٹ
مارکس اسٹوئنس نے اپنا ون ڈے ڈیبیو 2015 میں انگلینڈ کے خلاف کیا تھا، وہ اب تک 71 ون ڈے میچ کھیل چکے ہیں، ان میچوں میں انہوں نے 64 اننگز میں 1495 رنز بنائے ہیں، جس میں ناقابل شکست 146 بھی شامل ہے، جو انہوں نے ایڈن پارک میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے بنائے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلوی آسٹریلیا آل راؤنڈر انجری مارکس اسٹوئنس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سٹریلوی ا سٹریلیا مارکس اسٹوئنس چیمپیئنز ٹرافی مارکس اسٹوئنس ا سٹریلوی
پڑھیں:
ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔
عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔
وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔