پاک چین مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط، صدر زرداری شریک
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
بیجنگ میں منعقدہ ایک تقریب میں پاکستان اور چین کے مابین مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔
تقریب میں صدر آصف علی زرداری، وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر ٹھٹہ سیمنٹ کمپنی اور چین کے چنگ گانگ کنسٹرکشن گروپ کے مابین ایم او یو پر دستخط ہوئے۔
پاکستان میں سیمنٹ کی پیداوار میں 5 ہزار ٹن یومیہ اضافے کے لیے پروڈکشن لائن لگائی جائے گی۔
محکمۂ توانائی سندھ اور چین کی منگ یانگ قابلِ تجدید توانائی کمپنی کے مابین ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے۔
یادداشت کے تحت پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کے مختلف منصوبوں پر تعاون کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ حکومتِ سندھ اور چینی کمپنی میں کوئلے کی گیسیفکیشن اور یوریا پلانٹ کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔
پاک چین مشترکہ اعلامیہ
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کے استحکام، ترقی اور خوشحالی میں مکمل حمایت کی ہے، سی پیک کو اپ گریڈ کر کے جدید ترقیاتی راہداری بنایا جائے گا۔
پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز میں چینی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی گئی، پاکستان اور چین نے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان سائنسی و ٹیکنالوجی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا اور دونوں ممالک نے خلا میں تعاون مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان اور چین نے دفاعی اور سیکیورٹی تعاون مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
چین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے
مشترکہ اعلامیے میں کہا یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی ہونی چاہیے جبکہ پاکستان اور چین نے فلسطین کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان اور چین دستخط ہوئے چین نے
پڑھیں:
سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نیپال کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے زور دیا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی و سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے روابط کے تسلسل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔چیئرمین سینیٹ نے یہ بات نیپال کی پاکستان میں نو تعینات سفیر ریتا دھیتال سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے سفیر کو ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد دی اور پاکستان میں ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود حقیقی استعداد اور خیرسگالی کا عکاس نہیں۔
مالی سال 2024-25 میں دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 6.47 ملین امریکی ڈالر رہا۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیپالی افواج کے لیے 101 تربیتی نشستیں مفت فراہم کیں، جن میں سے 31 پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (PTAP) کے تحت ہر سال نیپالی طلبہ کو 25 وظائف فراہم کرتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔مذہبی سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ بدھ مت ورثے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ٹیکسلا اور لمبنی کے تاریخی روابط کو مذہبی سیاحت کے عملی مواقع میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے نیپالی شہریوں کو پاکستان میں مذہبی سیاحت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے وہ مستفید ہوسکتیں ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کو درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی تعاون اور حکمت عملی اختیار کرنا نا گزیر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر سارک (SAARC) کو دوبارہ فعال بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیپال کے موجودہ چیئر اور میزبان کے طور پر کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل سرگرمیاں جلد بحال ہوں گی۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے سفیر کے لیے کامیاب سفارتی مدت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سفیر نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور ان کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا۔