وزیراعظم کی نجکاری کے عمل کو تیز کرکے معینہ مدت میں عمل کی تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)وزیراعظم شہباز شریف نے نجکاری کے عمل کو تیز کرکے معینہ مدت میں نجکاری عمل کی تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتہ کئے بغیر تیز کیا جائے، عوامی وسائل کا نقصان کرنیوالے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دوں گا،حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے۔
جمعرات کو وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل اور اس کی نگرانی کے حوالے سے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم پر جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو نجکاری کے حوالے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ پیش کیا گیا۔(جاری ہے)
اجلاس کو مختلف اداروں کی نجکاری کی معینہ مدت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی نجکاری کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہی.پہلے مرحلے میں دس ادارے، دوسرے مرحلے میں تیرہ جبکہ تیسرے مرحلے میں باقی ماندہ اداروں کی نجکاری یقینی بنائی جائیگی۔وزیرِ اعظم نے نجکاری کے عمل کو تیز کرکے معینہ مدت میں نجکاری کے عمل کی تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ترقی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ شہبازشریف نے کہاکہ پاکستانی عوام کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دونگا۔ انہوںنے کہاکہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے،حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے۔ شہبازشریف نے کہاکہ بروقت ضروری اصلاحات ہی سے معیشت کی بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔ شہبازشریف نے کہاکہ متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتہ کئے بغیر تیز کیا جائے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ نجکاری کے عمل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے اچھی شہرت کے وکلاء کی خدمات لی جائیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ نجکاری کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کسی قسم کا تعطل قبول نہیں۔وزیرِ اعظم نے نجکاری کے عمل کی نگرانی کیلئے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ ڈیش بورڈ کا بھی جائزہ لیا۔اجلاس میں وفاقی وزراء عبدالعلیم خان، محمد اورنگزیب، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اداروں کی نجکاری نجکاری کے عمل کو کی نجکاری کے عمل نے کہاکہ عمل کی
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ