UrduPoint:
2025-09-18@21:31:32 GMT
پنجاب حکومت نظام صحت کی بہتری کےلئے بنیادی اقدامات کررہی ہے، صوبائی وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق سے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں 2025سے 2034 تک کی نیشنل ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پالیسی کےلئے وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈی نیشن اسلام آباد کے وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر سپیشل سیکرٹری آپریشنز طارق محمود رحمانی اور ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر محمد وسیم بھی موجود تھے۔
وفد میں ڈاکٹر سمین صدیقی اور ڈاکٹر سیفی موجود تھے۔صوبائی وزیر صحت اور وفد کے درمیان میڈیکل ایجوکیشن، نرسنگ شعبہ کی بہتری، پیشنٹ سیفٹی، انفیکشیئس ڈیزیزز اور کی پرفارمنس انڈیکیٹرز پر تبادلہ خیال ہوا۔صوبائی وزیر صحت نے کہاکہ پنجاب حکومت نظام صحت کی بہتری کےلئے بنیادی اقدامات کر رہی ہے۔(جاری ہے)
میڈیکل ایجوکیشن کی بہتری کےلئے پہلے دن سے کام کر رہے ہیں۔
خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو علاج و معالجہ کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے لئے ایچ آر کی جدید تربیت انتہائی اہم ہے۔ وزیر اعلی کا چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام، ڈائیلاسز پروگرام اور سپیشل انشی ایٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرام حکومت پنجاب کے صحت کے شعبہ میں فلیگ شپ پروگرامز ہیں۔ صوبائی وزیر صحت نے کہاکہ پنجاب کی سرکاری طبی درسگاہوں میں جدید ریسرچ کو فروغ دے رہے ہیں۔ تمام ڈی ایچ کیوز اور آر ایچ سیز کی ری ویمپنگ کی جا رہی ہے۔ نرسنگ شعبہ میں مسلسل بہتری لائی جا رہی ہے۔ نرسنگ میں ایم ایس این کروا رہے ہیں اور پی ایچ ڈی کےلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ نرسنگ شعبہ میں بین الاقوامی معیار کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ پنجاب کے تمام نرسنگ کالجز کے ہوسٹلز کی تزئین و آرائش کروائی گئی ہے۔ حال ہی میں 3000 نرسوں کی بھرتی کی گئی ہے۔ لاہور میں پاکستان کا سب سے بڑا نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ بنایا جا رہا ہے۔لاہور اور سرگودھا میں سٹیٹ آف دی آرٹ نواز شریف انسٹی ٹیوٹس آف کارڈیالوجی بنائے جا رہے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں پیشنٹ سیفٹی کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے ہر مریض کا محفوظ اور بہتر علاج ہماری اولین ترجیح ہے۔ تمام سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں میں انفیکشیئس ڈیزیزز کی روک تھام کے لئے شعبے قائم کریں گے۔ سرکاری ہسپتالوں میں کی پرفارمنس انڈیکیٹرز پر بھی کام کر رہے ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ عوام کےلئے آسانیاں پیدا کرنے والا ہر منصوبہ حکومت پنجاب کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرکاری ہسپتالوں میں خواجہ سلمان رفیق کی بہتری نے کہاکہ رہے ہیں
پڑھیں:
زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کےلئے ہر گھر اور پلازہ میں سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قراردینے کا فیصلہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد زیرزمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی سے بچانا ہے کیونکہ بغیر علاج کے چھوڑا جانے والا سیوریج پانی آلودگی پھیلا رہا ہے اور اس سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے.(جاری ہے)
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے مطابق ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ڈوئل واٹر مینجمنٹ اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھر کے ساتھ تین خانوں والا سیپٹک ٹینک بنایا جائے گا اور سوسائٹی کی سطح پر بھی ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک پانی میں موجود تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں. ادارے نے گھروں اور پلازوں کے لئے سیپٹک ٹینک کے سائز بھی طے کر دئیے ہیں پانچ مرلہ گھر کے لئے 6 فٹ لمبا، 4 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا ٹینک ہوگا دس مرلہ گھر کے لیے 9 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا، ایک کنال کے پلازے کے لئے 10 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا، تین سے چار کنال کے پلازوں کے لئے 15 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا جبکہ چار کنال سے زیادہ بڑے پلازوں کےلئے 16 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا ٹینک لازمی ہوگا. ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ اب نئی ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ماحولیاتی منظوری صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سیپٹک ٹینک کی شرط پوری کریں گی اس بارے میں ایل ڈی اے، ایف ڈی اے، جی ڈی اے، آر ڈی اے سمیت تمام اداروں کو ہدایت نامے جاری کر دئیے گئے ہیں ڈپٹی کمشنرز کو بھی کہا گیا ہے کہ زمین کی تقسیم کے وقت اس فیصلے پر سختی سے عمل کرایا جائے. رپورٹ کے مطابق جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن اور دیگر اداروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے ای پی اے کے فیلڈ افسران کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہاﺅ سنگ سوسائٹیز میں سیپٹک ٹینک کی تنصیب پر کڑی نظر رکھیں تاکہ زیرِ زمین پانی اور ماحول کو گندے پانی سے محفوظ بنایا جا سکے. ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک دراصل ایک زیرِ زمین ٹینک ہوتا ہے جو کنکریٹ یا اینٹوں سے بنایا جاتا ہے اور گھروں یا عمارتوں سے آنے والے گندے پانی کو جمع کرکے اس میں موجود گندگی اور آلودگی کو جزوی طور پر صاف کرتا ہے یہ عام طور پر دو یا تین خانوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ پانی مرحلہ وار صاف ہو سکے. انہوں نے کہا اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جب بیت الخلا یا کچن کا پانی سیپٹک ٹینک میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے بھاری ذرات نیچے بیٹھ جاتے ہیں، چکنائی اور جھاگ اوپر جمع ہو جاتے ہیں جبکہ درمیان کا پانی نسبتا صاف شکل میں اگلے خانے میں چلا جاتا ہے تین خانوں والے سیپٹک ٹینک میں یہ عمل اور بھی بہتر انداز میں ہوتا ہے اور یوں تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کم ہو جاتی ہے. اس کے بعد یہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ یا زمین میں جذب ہونے کے قابل ہوتا ہے، مگر اسے مکمل طور پر پینے کے قابل نہیں کہا جا سکتا علی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک گندے پانی کو براہِ راست زمین میں جانے سے روکتا ہے اگر یہ نظام نہ ہو تو گندا پانی زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسی خطرناک بیماریاں پھیل سکتی ہیں اس لیے سیپٹک ٹینک کو گھروں اور عمارتوں کے ساتھ لازمی قرار دینا ماحول اور انسانی صحت دونوں کے تحفظ کے لئے ایک ضروری قدم سمجھا جاتا ہے.