مولانا سید علی مرتضیٰ زیدی نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی حقیقی معنی میں مرد میدان تھے، جو اخلاص، بصیرت، شعور و آگہی کے ساتھ ہمیشہ میدان میں وارد رہے اور بلآخر حقیقی مرد میدان کی مانند آگاہانہ طور پر شہادت کو گلے لگایا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں ناصران امام فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام جشن انوار شعبان اور شہید مظفر علی کرمانی و شہید نظیر عباس کی 24ویں برسی کی مناسبت سے یوم شہداء پاکستان کا انعقاد بھوجانی ہال سولجر بازار میں کیا گیا۔ اس موقع پر ٹاک شو کے دوران مولانا سید علی مرتضیٰ زیدی نے انوار شعبان اور شہید مظفر علی کرمانی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔ اس موقع پر عمران عبداللہ نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ یوم شہداء پاکستان کی تقریب میں شہید مظفر کرمانی کے خانوادہ سمیت مرد و خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں معروف اہلسنت نعت و منقبت خواں عمران میر نقشبندی نے خصوصی طور بارگاہ اہلبیتؑ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا سید علی مرتضیٰ زیدی نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی انتہائی شجاع انسان تھے، ان کی اہم خوبی حقیقی نظریہ اسلام کو لوگوں تک جرأت کے ساتھ پہنچانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی نے دین کی اساسی تعلیمات پر کام کیا، شہید مظفر کرمانی فوراً سمجھ جایا کرتے تھے کہ علماء کرام کیا کہہ رہے ہیں اور کس نقطہ پر کام کرنا معاشرے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی روایتی انداز سے بالاتر ہوکر میدان عمل میں حاضر رہنے والے خوجہ اثنا عشری کمیونٹی کی پہلی شخصیت تھے۔

مولانا سید علی مرتضیٰ زیدی نے کہا کہ مرد میدان وہ ہوتا ہے جو اپنے محدود دائرے سے باہر نکل کر مشکلات کیلئے آمادہ رہے اور میدان عمل میں ہمیشہ حاضر رہتا ہے، شہید مظفر کرمانی حقیقی معنی میں مرد میدان تھے، جو اخلاص، بصیرت، شعور و آگہی کے ساتھ ہمیشہ میدان میں وارد رہے اور بلآخر حقیقی مرد میدان کی مانند آگاہانہ طور پر شہادت کو گلے لگایا۔ یوم شہداء پاکستان کا اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ عج سے کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی مولانا سید علی مرتضی یوم شہداء پاکستان

پڑھیں:

جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل

دنیا ایک نئے جوہری دور میں داخل ہو رہی ہے، جہاں امریکا اور مغرب کا جوہری اجارہ داری کا خواب بتدریج ختم ہو رہا ہے۔ اب سوال یہ نہیں کہ جوہری ہتھیار دوسرے ممالک تک پھیلیں گے یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ کتنی تیزی سے یہ عمل مکمل ہوگا۔

آنے والے برسوں میں دنیا میں جوہری طاقتوں کی تعداد 9 سے بڑھ کر 15 یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ اگرچہ مغرب اس امکان کو عالمی تباہی کے مترادف سمجھتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی دنیا کی سیاسی ساخت کو بنیادی طور پر متاثر نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی عالمی قیامت کا باعث بنے گی۔

جوہری طاقت: جنگی تاریخ میں انقلاب

جوہری ہتھیاروں کی ایجاد نے عالمی سیاست میں ایک انقلابی تبدیلی پیدا کی۔ ان کی موجودگی نے طاقتور ریاستوں کو بیرونی جارحیت سے تقریباً ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ چند ممالک – خاص طور پر روس اور امریکا – ایسی جوہری طاقت رکھتے ہیں کہ انہیں کسی عالمی اتحاد کے ذریعے بھی شکست دینا ممکن نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیے روس کے نئے غیر جوہری دفاعی ہتھیار نے پوری دنیا کو چونکا دیا

چین بھی اب اس جوہری اشرافیہ میں شامل ہونے کی طرف گامزن ہے، اگرچہ اس کا ذخیرہ ابھی تک امریکا اور روس کے مقابلے میں محدود ہے۔

سلامتی مہنگی، خواہشات محدود

عالمی سطح پر جوہری سپرپاور بننا انتہائی مہنگا عمل ہے۔ چین جیسے وسائل سے مالا مال ملک نے بھی حالیہ برسوں میں اس منزل کی طرف پیش رفت کی ہے، لیکن بیشتر ممالک کے لیے یہ راستہ قابلِ برداشت نہیں۔

خوش قسمتی سے زیادہ تر ممالک کو اس حد تک جانے کی ضرورت بھی نہیں۔ بھارت، پاکستان، ایران، برازیل، جاپان، اسرائیل جیسے ممالک کی جوہری خواہشات علاقائی تحفظ تک محدود ہیں، نہ کہ عالمی تسلط تک۔

یہی وجہ ہے کہ ان کے چھوٹے جوہری ہتھیار عالمی طاقت کے توازن کو متزلزل نہیں کرتے۔

جوہری پھیلاؤ: خطرہ نہیں، استحکام کا ذریعہ؟

ماضی میں کئی معروف مغربی اور روسی ماہرین کا یہ مؤقف رہا ہے کہ محدود سطح پر جوہری پھیلاؤ دراصل عالمی استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ جوہری ہتھیار کسی بھی جارحیت کی قیمت بہت بڑھا دیتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں ریاستیں حملے سے پہلے کئی بار سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔

یہ اصول شمالی کوریا کے طرزعمل میں واضح دیکھا جا سکتا ہے، جو معمولی جوہری صلاحیت کے باوجود واشنگٹن کے سامنے قدرے جری ہو چکا ہے۔ اس کے برعکس، ایران نے معاہدوں پر بھروسہ کیا، اور جون 2025 میں امریکا اور اسرائیل کے حملے کا نشانہ بن گیا۔ اس واقعے نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ جوہری تحفظ کے بغیر ریاستیں غیرمحفوظ ہیں۔

عدم پھیلاؤ کا نظام ناکام؟

عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کا نظام رفتہ رفتہ غیر مؤثر ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا جیسے ممالک نے اس نظام کی خلاف ورزی کی، مگر کسی کو سزا نہیں ملی۔ دوسری طرف ایران نے ضوابط پر عمل کیا اور اس کی قیمت چکائی۔

یہ منظرنامہ دیکھ کر جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک اب خود کو جوہری طاقتوں کی صف میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چاہے امریکی حمایت سے خاموشی سے ہو یا خود مختارانہ طور پر۔

کیا 15 جوہری طاقتیں دنیا کا خاتمہ ہوں گی؟

اگرچہ مغرب میں بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں مزید جوہری ریاستوں کا مطلب تباہی ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ضروری نہیں۔

نئے جوہری ممالک – خواہ ایران ہو یا جاپان – فوری طور پر روس یا امریکا جیسے بڑے ذخائر نہیں بنا سکتے۔ ان کی جوہری طاقت زیادہ سے زیادہ دفاعی سطح تک محدود ہوگی، نہ کہ مکمل عالمی خطرہ۔

یہ بھی پڑھیے ایران جوہری افزودگی ترک نہیں کرے گا یہ قومی وقار کا مسئلہ ہے، عباس عراقچی

ہاں، علاقائی جنگوں کا خطرہ ضرور رہے گا۔ مثلاً بھارت اور پاکستان، یا ایران اور اسرائیل کے درمیان لیکن یہ تصادم عالمی تباہی کا سبب نہیں بنیں گے۔ اور ایسی صورتحال میں غالب امکان ہے کہ روس اور امریکا جیسے بڑے جوہری ممالک صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مداخلت کریں گے۔

اصل خطرہ کہاں ہے؟

ماہرین کے مطابق اصل خطرہ ان نئے جوہری ممالک سے نہیں، بلکہ مغرب – خصوصاً واشنگٹن کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سے ہے۔

امریکا کی مشرقی ایشیا میں مداخلت، چین کو روکنے کے جنون میں اپنے اتحادیوں کو خطرے میں ڈالنا، اور ہر قیمت پر اسٹریٹیجک غلبہ برقرار رکھنے کی خواہش – یہی وہ عناصر ہیں جو دنیا کو واقعی بحران میں دھکیل سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا جوہری ہتھیار چین

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • پی ٹی آئی کیخلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا گیا
  • غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل
  • 9 مئی مقدمات کے فیصلے آنا انصاف کی سمت اہم پیشرفت: عظمیٰ بخاری
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
  • حریت کانفرنس کا مشن واضح اور غیر متزلزل ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کے امین ہیں، غلام محمد صفی
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • کراچی، سہراب گوٹھ میں کباڑ کے مختلف گوداموں میں آتشزدگی
  • اگر شام ٹکڑے ٹکڑے ہوا تو ہم میدان میں کود پڑیں گے، ترکیہ