عمر بڑھنے کے ساتھ بال سفید ہونا غیرمعمولی نہیں ہوتا۔جوانی میں بال جس رنگ کے بھی ہوں مگر عمر بڑھنےکے ساتھ وہ سفید ہونے لگتے ہیں، کیونکہ وقت کے ساتھ بالوں کی جڑوں میں رنگت کو برقرار رکھنے والے میلانین نامی خلیات کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔ویسے تو بالوں میں سفیدی عمر بڑھنے کی نشانی سمجھی جاسکتی ہے مگر ایسا کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔درحقیقت نوجوانی میں بھی بالوں کی رنگت بدل سکتی ہے مگر اب اس سے بچنے کا طریقہ طبی ماہرین نے دریافت کرلیا ہے۔

جاپان کی Nagoya یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹ سے بالوں میں سفیدی ابھرنے کے عمل کو دبانے میں مدد مل سکتی ہے۔تحقیق میں luteolin نامی ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کی شناخت کی گئی جو اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔یہ اینٹی آکسائیڈنٹ متعدد سبزیوں جیسے گاجر، پیاز، مرچوں اور دیگر میں موجود ہوتا ہے۔اس تحقیق میں 3 اینٹی آکسائیڈنٹس luteolin، hesperetin اور diosmetin کی آزمائش چوہوں پر کی گئی جن کے عمر بالوں کی سفیدی کے مرحلے تک پہنچ چکی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ luteolin استعمال کرنے والے چوہوں کے جسم کے بال بدستور سیاہ رہے جبکہ دیگر 2 اینٹی آکسائیڈنٹس استعمال کرنے والے ان کے ساتھیوں کے بال سفید ہوگئے۔محققین نے بتایا کہ نتائج حیران کن ہیں، ہمیں یہ توقع تو تھی کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بالوں کی رنگت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، مگر صرف luteolin اس حوالے سے مؤثر ثابت ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ luteolin میں کوئی ایسا منفرد طبی اثر موجود ہے جو بالوں کو سفید ہونے سے بچاتا ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ luteolin براہ راست ایسے پروٹینز پر اثر انداز ہوتا ہے جو خلیاتی رابطوں میں اہم کردار کرتے ہیں۔محققین کے مطابق یہ اینٹی آکسائیڈنٹ پروٹینز کے افعال کو درست رکھنے میں ممکنہ طور پر مدد فراہم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ بالوں کے سائیکل یعنی نشوونما میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتا بلکہ یہ براہ راست رنگت پر اثرات مرتب کرتا ہے۔خیال رہے کہ چوہوں کے بال سفید ہونے کا عمل کافی حد تک انسانوں جیسا ہی ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ محققین کو یقین ہے کہ انسانی بالوں کو بھی سفید ہونے سے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں اس سے بالوں کے سفید ہونے کا عمل سست ہوسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اینٹی ا کسائیڈنٹ سفید ہونے بالوں کی

پڑھیں:

بچوں میں جارحانہ رویے اور چیخنے چلانے کی وجہ اسمارٹ فونز کا استعمال، تحقیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: اگر آپ کے بچے غصے میں آ کر چیختے چلاتے ہیں یا لاتیں مارنے جیسا رویہ اختیار کرتے ہیں تو اس کی ایک بڑی وجہ ان کا اسمارٹ فونز اور دیگر اسکرینز کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بچوں کا اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا ان کے رویے میں بگاڑ، ذہنی مسائل اور سماجی کمزوریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

تحقیق میں 10 سال سے کم عمر 117 بچوں کو شامل کیا گیا اور ان کی اسکرین ٹائم عادات اور رویوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا، جو بچے روزانہ دو گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت اسمارٹ فون یا ویڈیو گیمز پر صرف کرتے ہیں، ان میں انزائٹی، ڈپریشن اور جارحانہ رویوں کا امکان کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔

مطالعے میں خاص طور پر بتایا گیا کہ2 سال سے کم عمر بچوں کے لیے اسکرین کا ہر لمحہ منفی اثر رکھتا ہے،2 سے 5 سال کی عمر میں اگر بچے روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ اسکرین کے سامنے وقت گزارتے ہیں تو ان میں جذباتی بگاڑ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

6 سے 10 سال کے بچے اگر روزانہ دو گھنٹے یا اس سے زائد اسمارٹ فون یا ویڈیو گیمز استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف ان کے اندر غصہ اور چڑچڑاپن بڑھتا ہے بلکہ وہ جذبات کو سمجھنے اور کنٹرول کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق اسمارٹ فونز پر گیمز کھیلنے والے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ یہ سرگرمی نہ صرف انہیں حقیقت سے دور کرتی ہے بلکہ ان کی سماجی مہارتیں اور ہمدردی جیسے جذبات بھی متاثر ہوتے ہیں۔

ماہرین والدین کو تجویز کرتے ہیں کہ وہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو محدود کریں اور انہیں حقیقی زندگی کی سرگرمیوں میں مشغول کریں تاکہ وہ بہتر جذباتی، ذہنی اور سماجی نشوونما حاصل کر سکیں۔

یہ تحقیق والدین، اساتذہ اور پالیسی سازوں کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ اسمارٹ فونز بچوں کی ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ بچوں کی اسکرین سے دوستی کو متوازن بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی، گندم اسکینڈل میں ملوث ملزمان کی عبوری ضمانتیں خارج
  • پشاور؛ گندم اسکینڈل میں ملوث ملزمان کی عبوری ضمانتیں خارج
  • ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹپس سے نوجوانوں کی جلد متاثر ہونے لگی، تحقیق
  • کھالوں سے سفید پوش طبقے کیلیے وسائل اکٹھا کرتے ہیں‘اسامہ رضی
  • منہ میں موجود بیکٹیریا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے، حیرت انگیز انکشاف
  • بچوں میں جارحانہ رویے اور چیخنے چلانے کی وجہ اسمارٹ فونز کا استعمال، تحقیق
  • 21 سالہ دلہن نے کمسن کزنز کو بچانے کیلیے دریا میں چھلانگ لگادی، تینوں جاں بحق
  • مکھن کا استعمال کن دائمی بیماریوں کے خطرات کم کرتا ہے؟
  • بڑی عید پر گوشت کو ذخیرہ کرنے کا ناقص طریقہ صحت کے مسائل سے منسلک
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق