ٹرمپ کے اعلان کے بعد اسرائیلی فوج کو تیار رہنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس/واشنگٹن /اوٹاوا/غزہ /لندن(مانیٹرنگ ڈیسک +صباح نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے اپنی فوج کو تیار رہنے کا حکم دے دیا۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ حکم اسرائیل کے وزیر دفاع نے دیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے فوج کو تیار رہنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے رہائشیوں کو رضا کارانہ طور پر علاقہ چھوڑنے کے حوالے سے منصوبہ تیارے
کرے۔وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ٹرمپ کے اس اعلان کا خیرمقدم بھی کیا۔ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کے جرات مندانہ منصوبے کا خیرمقدم کرتا ہوں، غزہ کے رہائشیوں کو بھی علاقہ چھوڑنے اور ہجرت کرنے کی آزادی دی جانی چاہیے جیسا کہ دنیا بھر میں معمول ہے۔اسرئیل کاٹز نے کہا کہ ان کے نقل مکانی کے مجوزہ منصوبے میں زمینی راستے سمیت سمندری اور فضائی راستوں سے بھی جانے کے لیے خصوصی انتظامات شامل ہوں گے۔ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سالانہ دعائیہ ناشتے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ے کہ اسرائیل جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کو امریکا کے حوالے کردے گا، اس دوران وہاں بسنے والی آبادی پہلے ہی کہیں اور آباد ہوچکی ہوگی، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی امریکی فوج کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پہلی ترجیح امریکا ہے، اپنے ملک کو مضبوط اور طاقتوربنانا ہے، امریکا اب ایک قوم بن کر رہے گا۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کا سنہری دور شروع ہو گیا، ہم امریکا کو مزید مضبوط بنائیں گے، امریکا اب ایک قوم بن کر رہے گا،آزادی اظہاررائے کا ہرقیمت پرتحفظ کریں گے، امریکا کو پہلے سے زیادہ طاقتور بنائیں گے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن غزہ سے جبری طور پر بے دخل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انتونیو گوتیریس نے ٹرمپ کا نام لیے بغیر ان کے گزشتہ روز دیے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات سے حالات مزید خراب اور پیچیدگی کی طرف جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسئلے کا پرامن اور مستقل حل تلاش کیا جائے اور اس کے لیے سب کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا ہوگا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہمیں اسے مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہیے، یہ ضروری ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کی بنیادوں پر عمل پیرا رہیں اور نسلی صفائی کی کسی بھی صورت سے بچیں۔انتونیو گوتریس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا ہوں گے۔دوسری جانب برطانیہ ، چین ،روس، فرانس اور جرمنی کے بعد کینیڈانے بھی غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکی منصوبہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ کینیڈانے کہا ہے کہ غزہ پر ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہم فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق یہ بات کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے، اس سے قبل بھی بارہا کہہ چکے ہیں کہ غزہ کی پٹی کا تنازع دو ریاستوں کے پرامن بقائے باہمی کی بنیاد پر ہی حل کیا جا سکتا ہے جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے۔قبل ازیں غزہ میں حماس کے خلاف فوجی آپریشن کرنے والے اسرائیلی فوجیوں پر بھاری کرین گر گئی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں کرین گرنے کے واقعے میں 2اہلکار ہلاک ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کرین گرنے کے واقعے میں 8 دیگر اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔مزید برآں برطانیہ کے سرکاری خبررساں ادارے بی بی سی نے غزہ پر قبضے کے حوالے سے امریکی صدر کے بیان پر لکھا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات امریکا کی مستقل خارجہ پالیسی سے زیادہ ریئل اسٹیٹ کے مذاکرات کے دوران کھیلے جانے والے داو کی طرح ہیں،شاید ڈونلڈ ٹرمپ اس بارے میں کنفیوڑن اس لیے پھیلا رہے ہیں تاکہ وہ کسی اور منصوبے پر کام کر سکیں۔بی بی سی کے مطابق امریکی صدر کا غزہ کا ’کنٹرول سنبھالنے‘ اور اسے اپنی ’ملکیت‘ میں لینے اور اس سارے عمل کے دوران وہاں کے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کے منصوبے پر عملدرآمد تو نہیں ہونے والا کیونکہ اس کام کے لیے انہیں عرب ممالک کی حمایت کی ضرورت ہو گی جو پہلے ہی اس کی مخالفت کا اعلان کر چکے ہیں۔ان ممالک میں مصر، اردن اور سعودی عرب بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مصر اور اردن ان افراد کی دوبارہ آبادکاری کے لیے جگہ مہیا کریں جب کہ انہیں سعودی عرب سے امید ہوگی کہ وہ اس سارے عمل کا خرچ اٹھائے۔امریکا اور اسرائیل کے مغربی اتحادی بھی اس تجویز کے مخالف نظر آتے ہیں۔شاید غزہ کے بہت سارے فلسطینیوں کو وہاں سے نکلنے کا موقع کافی پرکشش لگے اور وہ اس سے فائدہ بھی اٹھانا چاہیں لیکن اگر 10لاکھ فلسطینی بھی غزہ چھوڑ کر چلے جائیں تب بھی 12 لاکھ کے قریب لوگ پیچھے رہ جائیں گے۔امریکا کو ان افراد کو وہاں سے جبری طور بے دخل کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑے گا۔ 2003ء میں امریکا کے عراق پر حملے کے خوفناک نتائج کے بعد یہ کام کافی غیر مقبول ہو گا۔یہ منصوبہ اس تنازع کے 2 ریاستی حل کے کسی بھی امکان میں آخری کیل ثابت ہو گا۔
ٹرمپ اعلان
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج امریکی صدر کرتے ہوئے ہوئے کہا کے مطابق ٹرمپ کے کے لیے کہ غزہ غزہ کے اور اس کے بعد
پڑھیں:
امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ اے آئی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، امریکا نے اے آئی ٹیکنالوجی میں چین کو شکست دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور ہم اس دوڑ میں کامیابی حاصل کریں گے۔
اپنے خطاب میں انہں نے عالمی اقتصادی، تجارتی، اور توانائی کے میدان میں امریکا کی کامیابیوں اور آئندہ کے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا جس میں مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات، توانائی کے شعبے میں معاہدے، اور امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے اہم اعلانات شامل تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جاپان کے ساتھ امریکا نے 15 فیصد تجارتی ٹیرف پر معاہدہ کیا ہے، جاپان نے مذاکرات کے ذریعے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے اور ٹیرف کو 15 فیصد پر لے آئیں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد کے درمیان ٹیرف عائد کریں گے تاکہ امریکا کی اقتصادی پوزیشن مزید مستحکم ہو۔
ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ بھی سنجیدہ مذاکرات جاری رکھنے کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکا یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی سازوسامان کی خریداری کے معاہدے مکمل کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے چین کے ساتھ معاہدے کے تکمیل کے قریب ہونے کی خبر بھی دی اور کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ مکمل کرنے کے مراحل میں ہے، اور ہم اپنی معیشت کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ امریکا عالمی توانائی منڈی میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے ذخائر موجود ہیں، اور ہم ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کے معاہدے کرنے جا رہے ہیں، ہم تیل کی قیمتوں کو مزید نیچے لانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی مارکیٹ میں استحکام آئے۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، بائیڈن دور کے احمقانہ صدارتی حکمنامے کو میں معطل کر رہا ہوں تاکہ امریکا کی معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
ٹرمپ نے نیٹو اور امریکی اتحادیوں کے درمیان ایک اور اہم ڈیل پر زور دیا اور کہا کہ یورپی اتحادی امریکی فوجی سازوسامان کی 100 فیصد ادائیگی کریں گے تاکہ یوکرین کو جدید ہتھیار فراہم کیے جا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کریں گے تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے اور عالمی منڈی میں امریکا کی پوزیشن مزید مضبوط ہو۔