زرمبادلہ بڑھانے کیلئے اسٹیٹ بینک نے 3.8 بلین ڈالر خریدے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے پانچ ماہ (جون تا اکتوبر 2024) میں مقامی مارکیٹ سے تقریبا 4 بلین ڈالر خریدے ہیں۔ بھاری قرضوں کی ادائیگی سے درپیش چیلنجز کے باوجود اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ مقامی فاریکس مارکیٹ سے اضافی امریکی ڈالر حاصل کرکے اسٹیٹ بینک کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ذخائر کو پائیدار سطح پر برقرار رکھا جائے، تاکہ معیشت کو مستحکم کرنے اور بیرونی جھٹکوں سے بچانے میں مدد ملے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جون سے اکتوبر 2024 کے دوران اسٹیٹ بینک کے خالص زرمبادلہ کے ذخائر 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے ذخائر اسٹیٹ بینک ملین ڈالر
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔