چین اور کولمبیا نے دوطرفہ تعلقات کی مسلسل ترقی کو فروغ دیا ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
چین اور کولمبیا نے دوطرفہ تعلقات کی مسلسل ترقی کو فروغ دیا ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ اور کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پینتالیسویں سالگرہ پر مبارکباد کے پیغامات کا تبادلہ کیا۔
جمعہ کے روز شی جن پھنگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ چین اور کولمبیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 45 سالوں کے دوران دونوں فریقوں نے ہمیشہ برابری اور باہمی احترام کے اصولوں پر دوطرفہ تعلقات کی مسلسل ترقی کو فروغ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023 میں، صدر پیٹرو نے چین کا کامیاب سرکاری دورہ کیا، جس میں ان کی صدر کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقات رہی ،دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کا اعلان کیا گیا جس سے چین-کولمبیا تعلقات ایک نئے عہد میں داخل ہوئے۔ صدر شی نے کہا کہ کولمبیا لاطینی امریکہ کا ایک اہم ملک ہے اور اس سال لاطینی امریکی اور کیریبین ریاستوں کی کمیونٹی کی صدارت سنبھالے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ چین-کولمبیا تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور چین-کولمبیا اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا اور مضبوط بنانے اور چین اور لاطینی امریکہ کے درمیان ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کے لیے صدر پیٹرو کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں ۔
صدر پیٹرو نے کہا کہ کولمبیا اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے دو طرفہ تعلقات کی ترقی نے نتیجہ خیز کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کولمبیا عالمی امن، توانائی کی تبدیلی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے سمیت عالمی ایجنڈوں کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور کولمبیا تعلقات کی چین اور ترقی کو
پڑھیں:
ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-20
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔