علی امین گنڈاپور کا کل کے جلسے کیلئے پارٹی کو 50 لاکھ روپے کا فنڈ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
ترجمان وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سرفراز مغل نے بتایا ہے کہ کل ہونے والے جلسے کے لیے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 50 لاکھ روپے دیے ہیں۔
ترجمان وزیراعلی فراز مغل نے ’جیو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کے جلسوں اور احتجاج پر اخراجات کے سلسلے میں وزیرِ اعلی خیبر پختون خوا نے 50 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔
احتجاج کے دوران جلائی گئی مشینری اور دیگر نقصانات کی ادائیگی وزیرِ اعلیٰ نے اپنی جیب سے کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اسی ماہ احتجاج کی کال دیں گے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈی آئی خان ریجن سے کل بڑا قافلہ عمر امین کی قیادت میں صوابی پہنچے گا۔
انہوں نے بتایا کہ قافلے میں شامل سیکڑوں گاڑیوں کے کرایوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے، وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور پارٹی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
ترجمان فراز مغل نے بتایا ہے کہ کل ہونے والے جلسے کے لیے بھی وزیرِ اعلیٰ نے فنڈ دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔