Express News:
2025-11-03@09:56:23 GMT

مذاکرات من پسند نتائج کے لیے کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے مذاکرات کی دوسری پیشکش پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے مذاکرات کی پیش کش کر کے اچھا قدم اٹھایا کیونکہ جو بھی راستہ نکالنا ہے وہ مذاکرات کے ذریعے ہی نکالنا ہے اور امید رکھنی چاہیے کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں اور کوئی اچھا نتیجہ نکلے۔ پی ٹی آئی اپنے من پسند ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن چاہتی ہے جو حکومت کو منظور نہیں ہوگا مگر لگتا ہے حکومت دوبارہ مذاکرات چاہتی ہے، اس لیے مذاکرات ضرور ہونے چاہئیں۔

 پی ٹی آئی موجودہ حکومت سے مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتی تھی اور حکومت کو فارم47 کی پیداوار اور جعلی قرار دیتی تھی اور اپنے بانی کی ہدایت پر صرف اور صرف بالاتروں سے مذاکرات چاہتی تھی۔ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد بھی پی ٹی آئی کے بانی و سابق وزیر اعظم نے اپنے صدر مملکت پر زور دیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے ملاقات کا اہتمام کیا جائے جس پر انھیں انکار کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر پی ٹی آئی کے صدر مملکت نے جو فوج کے سپریم کمانڈر بھی تھے سابق وزیر اعظم کے دباؤ پر کوشش جاری رکھی ۔

بالاتروں کی حمایت حاصل کرنے میں مکمل ناکامی کے بعد بانی نے 2017 میں اپنی عدالتی نااہلی کے بعد بالاتروں کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے یوٹرن لیا اور ان کی شدید مخالفت شروع کردی کیونکہ بالاتروں کے خلاف سب سے بڑا بیانیہ بنانے والے نواز شریف بھی بالاتروں کی مخالفت میں اس انتہا تک نہیں گئے تھے جب انھیں اقتدار سے عدالتی فیصلے کے ذریعے ہٹایا گیا تھا۔ بالاتروں کے خلاف نواز شریف کی خاموشی کے بعد موقعہ جان کر بانی پی ٹی آئی نے ملک میں جلسوں میں بالاتروں کی مخالفت شروع کی ۔

اگر بالاتر غیر جانبداری چھوڑ کر بانی پی ٹی آئی کی بات مان لیتے تو پھر صورت حال مختلف ہونی تھی مگر جب من پسند نتائج نہ نکلے تو بانی بالاتروں کے خلاف ہو گئے تھے۔ پی ڈی ایم حکومت نے اپنے دور میں بانی کو کھل کر سیاست کرنے دی اور ان کے الزامات پر خاموشی اختیار کرکے ملک کی معاشی بہتری پر توجہ مرکوز رکھی اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا جب کہ بانی نے پی ڈی ایم حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کامیاب کرایا تھا۔

فروری کے انتخابات میں ملنے والی کامیابی بانی پی ٹی آئی کو ہضم نہیں ہوئی جب کہ انھیں (ن) لیگ اور پی پی نے حکومت بنانے کی دعوت دی تھی جو انھوں نے ٹھکرا دی تھی، ورنہ اس وقت بانی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرکے اپنی رہائی سمیت بہت کچھ حاصل کر سکتے تھے۔ بانی کے انکار پر (ن) لیگ اور پی پی کو مل کر حکومت بنانا پڑی جسے پی ٹی آئی مذاکرات کے بعد بھی جعلی حکومت قرار دیتی اور وہی (ن) لیگی حکومت پھر مذاکرات کی پیشکش کر رہی ہے جب کہ پی ٹی آئی اسی حکومت سے مذاکرات کر چکی ہے اور اپنے مطلوبہ مطالبات تسلیم نہ ہونے پر قبل از وقت مذاکرات ختم کر چکی ہے۔

28 جنوری کو مذاکرات میں اگر پی ٹی آئی شریک ہو کر حکومت کی طرف سے اپنے مطالبات کا جواب سن لیتی اور مذاکرات یکطرفہ طور ختم نہ کرتی تو قوم کو حقائق کا پتا چل جاتا کہ کون مذاکرات کی ناکامی یا کامیابی چاہتا تھا مگر پی ٹی آئی نے جلد بازی میں مذاکرات ختم کر دیے جب کہ ممکن تھا کہ ان مذاکرات کا کوئی مثبت نتیجہ نکل آتا۔

جس حکومت سے بانی مذاکرات کرنا نہیں چاہتے تھے اسی حکومت سے مذاکرات بھی ہوئے مگر 14 سال کی سزا کا فیصلہ اگر مزید تاخیر سے آتا اور حکومت پی ٹی آئی کے کچھ مطالبے مان لیتی تو پی ٹی آئی مذاکرات ختم نہ کرتی مگر بانی نے سزا کے بعد سمجھ لیا کہ ان کی رہائی اب ناممکن ہے انھوں نے من پسند نتیجہ نہ نکلنے پر مذاکرات ہی ختم کرا دیے جو بانی کا غلط اور ذاتی مفاد کا فیصلہ تھا۔ مذاکرات ناکام نہیں ہوئے تھے جو حکومت جاری بھی رکھنا چاہتی تھی اور اب بھی چاہتی ہے مذاکرات ہوں۔ وزیر اعظم کی پھر پیشکش پر پی ٹی آئی اپنے بانی کو رضامند کرے اور مزید دھمکیاں نہ دی جائیں تو مذاکرات پھر شروع ہو سکتے ہیں۔

مذاکرات کے کبھی من پسند نتائج نہیں نکلتے دونوں فریقوں کو پیچھے ہٹ کر لچک بھی دکھانا پڑتی ہے تب ہی مذاکرات کا کچھ نہ کچھ نتیجہ نکل آتا ہے مگر دھمکیاں اور بے مقصد مذاکرات کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ حکومت نے انکار نہیں کیا اور جنگوں کا فیصلہ بھی دھمکیوں سے نہیں مذاکرات سے ہوتا ہے۔ ملک میں کوئی حکومت دھمکیوں اور بلیک میلنگ سے اقتدار نہیں چھوڑتی۔ خون خرابے اور نقصانات کے بعد بھی مذاکرات کرنا ہی پڑتے ہیں۔

اس لیے جو مذاکرات پی ٹی آئی نے خود ختم کیے ہیں۔ وزیر اعظم کی نئی پیشکش پی ٹی آئی کو قبول کرکے اس کا مثبت جواب دینا چاہیے۔ مذاکرات سے انکار ملکی مفاد میں نہیں ہوتا، اس لیے من پسند نتائج کی امید رکھے بغیر دونوں سیاسی فریقوں کو کھلے دل سے ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔ مذاکرات سے ہی کوئی مثبت نتیجہ نکل سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: من پسند نتائج مذاکرات کے مذاکرات کی سے مذاکرات مذاکرات کر پی ٹی آئی حکومت سے کے بعد

پڑھیں:

جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان

جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان taliban WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتی ہے لیکن پاکستانی فوج تعلقات کو بہتر بنانے کی ان کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے۔پاکستانی فوج نے طالبان حکومت کے ترجمان کے اس الزام پر تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔

ایک نجی پاکستانی ٹیلی ویژن چینل خیبر نیوز کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں مجاہد نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے پاکستان میں دو طرح کے خیالات پائے جاتے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے قطر اور ترکی میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کے دوران پاکستانی وزیر دفاع کے سخت بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دوران ایسا کرنے سے مذاکرات میں کسی اور کو فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن جب کوئی افغانوں سے بات کرنے بیٹھتا ہے اور پھر پیچھے سے دھمکی دیتا ہے تو اس سے مذاکرات کے ماحول پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔

افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے صادق خان کے گذشتہ سال کے اواخر میں دورہ کابل کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے دعوی کیا کہ پاکستانی فوجیوں نے پکتیکا پر اس وقت فضائی حملہ کیا جب صادق خان کابل میں طالبان حکومت کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات میں مصروف تھے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے دعوی کیا کہ: جس رات صادق خان کابل میں مہمان تھے پکتیکا پر حملہ ہوا، فضائی حملے کیے گئے۔ پاکستان کی طرف دو نظریات ہیں: سویلین حکومت کچھ کرتی ہے، تعلقات بنانا چاہتی ہے، فوج آ کر اسے دوبارہ خراب کرنا چاہتی ہے اور اس عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح ہمارے تعلقات مزید خراب ہو گئے۔

طالبان حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ انھیں پاکستان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن انھوں نے الزام عائد کیا کہ انھیں شک ہے کہ موجودہ پاکستانی حکومت اور خاص طور پر فوج پر ہمیں شک ہے کیونکہ وہ جنگ کسی اور کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کسی مخصوص ملک کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا کہ شاید یہ کسی اور کی طرف سے کہا جا رہا ہو، شاید وہ اس جنگ کے ذریعے کسی کے قریب جانا چاہتے ہیں۔ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ ان کی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج میں ماحول کو خراب کرنے کا کام جاری ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان افغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
  • پنجاب حکومت کابانی پی ٹی آئی کے 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کرنے کا فیصلہ