اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحیی آفریدی کے پہلے 100 دن میں سپریم کورٹ کے زیر التوا مقدمات میں تین ہزار کی بڑی کمی واقع ہوئی۔ سپریم کورٹ کی طرف جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ نے 8 ہزار 174 مقدمات کا فیصلہ کیا۔ سپریم کورٹ میں 4 ہزار 963 نئے مقدمات کا اندراج ہوا۔ سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے دو میٹنگز میں ججز کیخلاف 46 شکایات کا جائزہ لیا، جوڈیشل کونسل نے ججز کیخلاف 40 شکایات کو نمٹایا۔ اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کونسل نے 5 شکایات پر 5 ججز سے ابتدائی جواب مانگا۔ جج کیخلاف ایک شکایات پر مزید تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کے خلاف 46 شکایات نمٹادی گئیں جبکہ 5 شکایات پر ججز سے وضاحت طلب کرلی گئی۔ میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے 100 دنوں کے عدالتی اصلاحات اور اقدامات کی تفصیلات جاری کردیں جس کے مطابق 26 اکتوبر سے 6 فروری 2025ء  تک  چیف جسٹس پاکستان کی قیادت میں عدلیہ نے نمایاں اصلاحات نافذ کیں۔ چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحات میں سٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے لیے ایک ’’آن لائن فیڈ بیک فارم‘‘ سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر فراہم کیا گیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ایک اہم پیش رفت ای حلف نامے اور فوری تصدیق شدہ نقول کی فراہمی ہے، جس سے قانونی کارروائیوں میں تاخیر کم ہوئی اور سائلین و وکلاء کے لیے عدالتی عمل تک رسائی آسان ہوگئی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورت کے بعد مقدمات کی جلد سماعت کے لیے رہنما اصول مرتب کیے گئے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ 100 دنوں میں سپریم کورٹ  4,963 نئے مقدمات آئے، 100 دنوں میں 8,174 مقدمات نمٹائے، جو عدالتی عمل میں بہتری اور مقدمات کے تصفیے میں تیزی کی عکاسی کرتا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمشن کے سیکرٹری کی تقرری کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ پانچوں اعلیٰ عدالتوں میں 36 اضافی ججوں کی تقرری اور سپریم کورٹ و سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل مکمل کر لی گئی ہے۔ اعلیٰ عدلیہ میں خوداحتسابی کے فروغ کیلئے جوڈیشل کونسل نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک علیحدہ سیکرٹریٹ قائم کیا۔ کونسل نے اپنے دو اجلاسوں میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت 46 شکایات کا جائزہ لیا، جن میں سے 40 شکایات نمٹا دی گئیں، 5 میں مزید وضاحت طلب کی گئی، جوڈیشل کونسل نے ایک شکایت پر شکایت کنندہ سے مزید معلومات مانگ لیں۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے  عدالتی کارکردگی اور قانونی نمائندگی کو مضبوط بنانے کے لیے اہم اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں ریٹائرڈ ججوں کی جگہ نئے ارکان کی شمولیت اور وسیع تر سٹیک ہولڈرز کی شرکت‘ سینئر وکلاء کو نمائندگی دی گئی۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں کراچی کیلئے مخدوم علی خان، پنجاب کیلئے خواجہ حارث کو شامل کیا گیا۔ بلوچستان سے  کامران مرتضیٰ، پشاور سے فضلِ حق، اسلام آباد سے اور منیر پراچہ کو شامل کیا گیا۔ انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے  باقاعدہ جیل دورے اور دور دراز اضلاع تک رسائی شامل ہے تاکہ قیدیوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ اعلامیے کے مطابق ضلعی عدلیہ کی صلاحیت میں اضافے کے لیے، غیر ملکی تربیتی پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں۔  فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے مسلسل قانونی تعلیم اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے ایک نیا اقدام متعارف کرایا ہے۔ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کے لیے ایک مخصوص واٹس ایپ کمیونٹی قائم کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے لیے ایک کے مطابق گیا ہے

پڑھیں:

مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔  ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔

بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا،  ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔

واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
  • ایمان مزاری نے جسٹس ثمن رفعت کو ہٹانے پر جسٹس ڈوگر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا
  • سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی