سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) نے گزشتہ 2 اجلاسوں کے دوران آرٹیکل 209 کے تحت آئینی عہدیداروں (ججز) کے خلاف 46 شکایات کا جائزہ لیا، ان میں سے 40 کو نمٹا دیا، 5 شکایات پر تبصرے طلب کیے اور ایک کیس میں مزید معلومات طلب کیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل اپنے ضابطہ اخلاق اور انکوائری کے طریقہ کار 2005 میں ترامیم پر بھی سرگرمی سے غور کر رہی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی مدت ملازمت کے پہلے 100 دن مکمل ہونے پر سپریم کورٹ آفس کی جانب سے یہ معلومات فراہم کی گئیں، انہوں نے 26 اکتوبر 2024 کو 30 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے عدالتی احتساب کے لیے اپنی آپریشنل صلاحیت کو بڑھانے کے لیے علیحدہ سیکریٹریٹ بھی قائم کیا، سپریم کورٹ کے دفتر کے مطابق ایس جے سی کے مستقل سیکریٹری کی تقرری کا عمل شروع کیا گیا تھا، بہتر نگرانی اور مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے باقاعدگی سے اجلاسوں کو ادارہ جاتی شکل دی گئی۔

پہلے 100 دنوں کے دوران، عدلیہ نے انصاف کے شعبے میں کارکردگی، شفافیت، احتساب اور رسائی کو بڑھانے کے لیے اہم اصلاحات بھی متعارف کروائیں، ان کوششوں میں کیس مینجمنٹ کو بہتر بنانے، مدعی اور وکلا کو سہولت فراہم کرنے اور قانونی معاملات کے بروقت حل کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

آئینی عہدیداروں کے خلاف شکایات کا فوری ازالہ، احتساب کے طریقہ کار کے موثر کام کو یقینی بنانا اور عدلیہ پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنا ان اصلاحات کے اہم پہلو تھے۔

سپریم کورٹ آفس نے وضاحت کی کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) نے ریٹائرڈ ججوں کو تبدیل کرکے اور اسٹیک ہولڈرز کی وسیع تر شرکت کو یقینی بنا کر عدالتی کارکردگی اور قانونی نمائندگی کو مضبوط بنانے کے لیے بڑی اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔

نئے شامل ہونے والے بار نمائندگان میں مخدوم علی خان (کراچی)، خواجہ حارث (پنجاب)، کامران مرتضیٰ (بلوچستان)، فضل الحق (پشاور) اور منیر پراچہ (اسلام آباد) شامل ہیں، جب کہ پاکستان کی تمام بار کونسلز کی جانب سے مشترکہ طور پر نامزد ایک رکن شامل ہے۔

کمیشن نے جیل اصلاحات کا بھی آغاز کیا، جس میں باقاعدگی سے جیلوں کے دورے اور دور دراز اضلاع تک رسائی شامل ہے، تاکہ حالات کا جائزہ لیا جاسکے اور منصفانہ قانونی نگرانی کو یقینی بنایا جاسکے۔

فروری کے آخری ہفتے میں متوقع نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (این جے پی ایم سی) کے اجلاس کے ایجنڈے کی تیاری تیزی سے جاری ہے، اسی طرح فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی (ایف جے اے) نے مسلسل قانونی تعلیم اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے ایک اقدام شروع کیا ہے۔

پیشہ ورانہ ترقی
ضلعی عدلیہ کی استعداد کار کو مضبوط بنانے کے لیے غیر ملکی تربیتی پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں، جن سے ضلعی ججوں کو بین الاقوامی بہترین طریقوں سے واقفیت حاصل کرنے میں مدد ملے گی، کمیشن میں نئے سیکریٹری کی تقرری سے انتظامی اثر و رسوخ میں اضافہ ہوگا۔

بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کے لیے مخصوص واٹس ایپ کمیونٹی قائم کی گئی، جو ملک بھر میں قانونی ماہرین کو آن لائن کورسز اور تعلیمی وسائل تک مفت رسائی فراہم کرتی ہے۔

یہ اقدام کیمپس میں تربیت کی تکمیل کرتا ہے، خاص طور پر دور دراز علاقوں کے وکلا کو فائدہ پہنچاتا ہے، جن کے پاس پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع تک رسائی نہیں ہوسکتی، یہ اقدامات عدالتی اصلاحات میں بار کی فعال شرکت کو یقینی بنا کر قانونی برادری کو مضبوط بنانے کے لیے اٹھائے گئے۔

سپریم کورٹ کے دفتر نے کہا کہ اس کے علاوہ، تصور سے لے کر اصلاحات کے نفاذ تک بار سے مشاورت کی جا رہی ہے، جلد سماعت کے بارے میں پالیسی کو بار کی مشاورت سے حتمی شکل دی گئی اور اسے عملی جامہ پہنایا گیا۔

مزید برآں، قانونی پیشہ ور افراد کو جدید قانونی علم، قانونی چارہ جوئی کی تکنیک اور بہترین اخلاقی طریقوں سے لیس کرنے کے لیے تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں۔

ایک زیادہ جامع قانونی فریم ورک کے لیے، چیف جسٹس نے قانونی برادری، ترقیاتی ماہرین اور ماہرین تعلیم کے ساتھ رابطہ کیا، اس کے علاوہ عدالتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے بصیرت اور سفارشات جمع کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر ’آن لائن فیڈ بیک فارم – اسٹیک ہولڈرز انگیجمنٹ فار جوڈیشل ریفارم‘ بھی دستیاب تھا۔

اقتصادی نظم و نسق میں ٹیکس سے متعلق قانونی چارہ جوئی کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے عدلیہ نے ایسے معاملوں کے حل میں تیزی لانے اور بیک لاگ کو کم کرنے کے لیے درجہ بندی کے اقدامات متعارف کرائے۔

آٹومیشن
یہ مباحثے ایسی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو منظم چیلنجز سے نمٹتی ہیں، مختصر، وسط اور طویل المدتی اہداف کے ذریعے قانونی عمل کو ہموار کرتی ہیں، اس سمت میں ایک بڑا قدم ای حلف نامہ اور فوری تصدیق شدہ کاپیاں متعارف کروانا تھا۔

گزشتہ 100 دن میں سپریم کورٹ نے 8174 معاملات کا فیصلہ کیا اور 4963 نئے کیسز موصول ہوئے جو ورک فلو میں مثبت تبدیلی کی عکاسی کرتے ہیں، اس سے حالیہ اصلاحات کے اثرات پر روشنی پڑتی ہے، جن میں اسٹرکچرڈ رول میکنگ، آٹومیشن اور ہموار طریقہ کار شامل ہیں، جو زیادہ مؤثر اور جوابدہ عدالتی نظام میں کردار ادا کرتے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کی افادیت کو بڑھانے کے لیے بنیادی توجہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ذریعے جامع قواعد وضع کرنے پر مرکوز رہی ، قواعد شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے واضح میرٹ پر مبنی معیار قائم کرتے ہیں، تشخیص کو ہموار کرتے ہیں، اور آٹومیشن کو ضم کرتے ہیں۔

پانچوں ہائی کورٹس میں 36 ایڈیشنل ججز کی تقرری اور سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچوں کی تشکیل کی گئی۔

آئینی مینڈیٹ کی پاسداری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں منصفانہ اور مساوی صوبائی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے، جب کہ سپریم کورٹ میں میرٹ کی بنیاد پر تقرریوں کو تقویت دی گئی اور ہر ہائی کورٹ کے 5 سینئر ترین ججز کو ترقی دینے پر غور کیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کو مضبوط بنانے کے لیے سپریم جوڈیشل سپریم کورٹ آف پاکستان ہائی کورٹ کرتے ہیں کو یقینی کی گئی

پڑھیں:

چیئرمین پی ٹی اے کی  اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ  میں اپیل دائر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے،  وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہےکہ  یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
  • طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم
  • چیئرمین پی ٹی اے کی  اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ  میں اپیل دائر
  • ایمان مزاری نے جسٹس ثمن رفعت کو ہٹانے پر جسٹس ڈوگر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی