ٹرمپ کی دھمکی کے حوالے سے کینیڈا کو تیار رہنا چاہیے، جسٹن ٹروڈو
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اوٹاوا: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کینیڈا کو امریکا کی ریاست بنانے کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دھمکی حقیقت پر مبنی ہے اور کینیڈا کو اسے سنجیدہ طور پر لینا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ٹرمپ کا مقصد کینیڈا کے قیمتی معدنی وسائل پر قبضہ کرنا ہے اور وہ کینیڈا کو امریکا کے ساتھ ضم کرنے کے حق میں ہیں۔ ان کے مطابق، ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ کینیڈا کے وسائل پر قابو پانا امریکا کے لیے فائدہ مند ہو گا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے کینیڈا کو 51 ویں ریاست بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
ٹروڈو نے مزید کہا کہ یہ دھمکی نہ صرف امریکا کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے، بلکہ ٹرمپ کا یہ قدم کینیڈا کے عوام اور اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ اس پر کینیڈین وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا میں ضم نہیں ہو گا۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔