لاہور: پنجاب وائلڈلائف نے مشہور ٹک ٹاکر رجب بٹ کے خلاف عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ رجب بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر ایک شیر کے بچے کو اپنی تحویل میں رکھا تھا، جس پر عدالت نے انہیں جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق آگاہی ویڈیوز بنانے کی سزا سنائی تھی۔

عدالتی فیصلے کے تحت رجب بٹ کو ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق ویڈیوز بنا کر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کرنا تھا، تاہم وہ فروری کے پہلے ہفتے میں یہ ویڈیو شیئر کرنے میں ناکام رہے۔

پنجاب وائلڈلائف لاہور ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عاصم کامران کے مطابق رجب بٹ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے، جس پر وائلڈلائف حکام نے عدالت سے رجوع کرنے اور ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ رجب بٹ کو شادی کے موقع پر تحفے میں ملنے والے شیر کے بچے کو غیر قانونی طور پر رکھنے پر تین آپشنز دیے گئے تھے: قید، بھاری جرمانہ یا جنگلی حیات سے متعلق آگاہی ویڈیوز بنانے کی ذمہ داری۔ انہوں نے تیسرا آپشن قبول کرتے ہوئے عدالت سے عہد کیا تھا کہ وہ اپنی مقبولیت کو استعمال کرتے ہوئے عوام میں جنگلی حیات کے تحفظ کا شعور اجاگر کریں گے، تاہم وہ اپنے وعدے پر پورا نہ اتر سکے۔

پنجاب وائلڈلائف حکام نے اس خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے رجب بٹ کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے لیے عدالت جانے کا عندیہ دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں اور اس معاملے کو مثال بنایا جائے گا تاکہ کسی کو بھی جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی کی جرات نہ ہو۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عدالت سے

پڑھیں:

حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس

—فائل فوٹو

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نان نفقہ کی ادائیگی کے خلاف مختلف درخواستیں مسترد کر دیں۔ دوران درخواست چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہئیں، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں، سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائی کورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہیے۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے 2022ء سے نان نفقہ ادا نہیں کیا، 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔

جسٹس شفیع صدیقی نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ جو بات کر رہے ہیں اس کے لیے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا، حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • لاپتہ افراد کیس:صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت متعلقہ فریقین سے جواب طلب
  • سابق بھارتی وزیر اعظم کے پوتے کو زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس
  • گورنرسردارسلیم حیدرکا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا وعدہ
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • مظفرآباد کے قریب نیلم روڈ پر واقع وائلڈ لائف پارک سیاحوں کی توجہ کا مرکز
  • ’امیر طلاق یافتہ مسلمان مردوں‘ کو نشانہ بنانے والی خاتون کے آٹھوں شوہر عدالت پہنچ گئے
  • توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیب گواہ کا بیان قلمبند
  • جعلی عدالتی دستاویز استعمال کرکے بینک لاکر سے قیمتی اشیأ نکلوانے کا انکشاف
  • چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی اسکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان