اپر کرم میں امن معاہدے کے تحت فریقین کے مزید 10 بنکرز گرا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
رکن صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی نے مطالبہ کیا ہے کہ 5 لاکھ کے قریب آبادی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر امدادی پیکج دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ اپر کرم میں امن معاہدے کے تحت فریقین کے مزید 10 بنکرز گرا دیے گئے۔ ضلع کرم میں بنکر گرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اپرکرم کے علاقے پیواڑ اور گیدو میں مزید 10 بنکرز گرادیے گئے جس کے بعد اب تک 48 بنکرز گرائے جاچکے ہیں۔ ادھر ٹل پارا چنار روڈ کی گزشتہ ساڑھے چار ماہ کی بندش کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی ہے۔ شہری خوراک و علاج نہ ملنے سے مختلف قسم کے مسائل سے دوچار ہیں جبکہ بیرونِ ملک جانے والے مسافر اور طلبہ پھنسے ہوئے ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی نے مطالبہ کیا ہے کہ 5 لاکھ کے قریب آبادی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر امدادی پیکج دیا جائے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے فریقین کے اسلحہ جمع کرانے کے مجوزہ طریقۂ کار پر عمل درآمد سے متعلق غور شروع کردیا ہے، مناسب طریقۂ کار پر متفق ہوتے ہی فریقین کو آگاہ کردیا جائے گا۔ جمعرات کو کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں ہونے والے جرگے میں فریقین نے ہتھیار جمع کرانے کے طریقۂ کار سے حکومت کو آگاہ کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
فوٹو: اسکرین گریبوزیراعظم شہباز شریف نے نئی نہروں کی تعمیر کا کام رکوادیا اور اسے باہمی اتفاق رائے سے مشروط کردیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ 2 مئی کو مشترکا مفادات کونسل میں اٹھایا جائے گا، سب کی رضامندی کے بعد ہی نئی نہریں بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان مسائل نیک نیتیسے حل کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم پہلو حال ہی میں بھارتی اعلانات کا ہے۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی تمام شرائط مان لیں۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ میں نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پیپلز پارٹی کا وفد بھی موجود تھا، وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو بھی شامل تھے۔