امن مشقیں 2025:طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:کراچی میں پاک بحریہ کی امن مشقوں 2025 کے تیسرے روز امن ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مشترکہ سمندری خطرات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے میری ٹائم سکیورٹی پر اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے امن ڈائیلاگ میں شریک معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اس مکالمے کا مقصد میری ٹائم سکیورٹی کو لاحق خطرات سے آگاہی فراہم کرنا اور بلیو اکانومی کے فروغ پر زور دینا ہے۔
راولپنڈی میں آپریشن،غیر قانونی 205 افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا گیا
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور میں میری ٹائم سکیورٹی انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہے، کیونکہ عالمی معیشت کا زیادہ تر انحصار سمندری تجارت پر ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت بڑی معاشی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، اور تجارتی ٹیرف ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمندری تجارت کا تحفظ تمام اقوام کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اور ایک طاقتور بحریہ ہی سمندری راستوں کو محفوظ بنا سکتی ہے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاک بحریہ علاقائی سلامتی اور عالمی امن کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
وزیرکھیل فیصل کھوکھر کی ریکارڈمدت میں قذافی سٹیڈیم کی تعمیر پر محسن نقوی کو مبارکباد
انہوں نے جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامل عالمی منظرنامے کو تیزی سے بدل رہے ہیں، اور بحری شعبے میں درپیش روایتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بحرِ ہند میں دنیا کے 50 فیصد تیل اور گیس کے ذخائر موجود ہیں، اور ان وسائل کا تحفظ عالمی معیشت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے سمندری تحفظ اور تجارت کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ عالمی کاوشوں پر زور دیا۔
اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، مشرق وسطی کی صورتحال پر تبادلہ خیال
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔
خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔