لاہور، ادارہ منہاج الحسینؑ میں انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مقررین نے اپنے خطاب میں 22 بہمن 1357بمطابق 11 فروری 1979 کے متعلق بیان کیا کہ بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینیؒ کی15 سالہ جلاوطنی کے بعد وطن واپسی، عارضی حکومت کی تشکیل کا اعلان، بہت سے فوجیوں کا اسلامی انقلاب سے الحاق، ائیرفورس کی جانب سے امامؒ کی بیعت، امام خمینیؒ کے حکم پر لوگوں کی بڑے پیمانے پر مظاہروں میں شرکت کے باعث نتیجہ خیز واقعات پیش آئے جو آخر کار اسلامی انقلاب کی کامیابی پر منتہی ہوئے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
لاہور، انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے منہاج الحسینؑ میں سیمینار
اسلام ٹائمز۔ ’’عشرہ فجر انقلاب اسلامی‘‘ ایرانی قوم کے سرنوشت ساز دنوں کی یادگار ہے، برادر ہمسایہ اسلامی ملک کی 46ویں سالگرہ کے موقع پر ادارہ منہاج الحسین لاہور میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ (روابط و بین الاقوامی امور نمائندگی پاکستان) کی اشتراک سے ایک عظیم الشان سیمینار منعقد کیا گیا، جس میں خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مسعودی، بانی و سرپرست اعلیٰ ادارہ منہاج الحسین علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، ڈائریکٹر ایجوکیشن المصطفیٰ پاکستان ڈاکٹر غلام جابر محمدی، علامہ محمد سبطین اکبر مہتمم اعلیٰ ادارہ منہاج الحسین، ایڈمنسٹریٹر المصطفیٰ پاکستان مولانا عدنان علوی، مسئول نشرواشاعت المصطفیٰ مولانا لیاقت علی اعوان، مولانا زاہد حسین بخاری انچارج ایفی لیشن المصطفیٰ پاکستان، علامہ سجاد حسین جوادی، حاجیہ خانم رقیہ اکبر مسئولہ جامعہ زینبیہ، خانم پروفیسر شمائلہ اظہر، خانم فروہ سبطین، خانم صائمہ رباب و دیگر اساتید وطلاب جامعہ نے شرکت کی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ادارہ منہاج الحسین
پڑھیں:
یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے امریکہ کی جانب سے ادارے کی رکنیت چھوڑنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کثیرالطرفہ نظام کے بنیادی اصولوں سے متضاد قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے صدر کی جانب سے لیے گئے اس فیصلے سے ملک میں ادارے کے بہت سے شراکت داروں کو نقصان ہو گا جن میں عالمی ثقافتی ورثے میں شمولیت کے خواہش مند علاقوں کے لوگ، تخلیقی شہروں کا درجہ اور یونیورسٹیوں کی چیئر شامل ہیں۔
Tweet URLڈائریکٹر جنرل نے اس فیصلے کو افسوسناک اور متوقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ نجی و تعلیمی شعبوں اور غیرمنفعی اداروں میں اپنے امریکی شراکت داروں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا اور اس معاملے پر امریکہ کی حکومت اور کانگریس کے ساتھ سیاسی بات چیت کرے گا۔
(جاری ہے)
خود انحصاری اور غیرمعمولی کامآدرے آزولے کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ادارہ اپنے ہاں کئی بڑی اور بنیادی نوعیت کی اصلاحات لایا ہے اور اس نے مالی وسائل کے حصول کے ذرائع کو متنوع بھی بنایا ہے۔ 2018 سے جاری ادارے کی کوششوں کی بدولت امریکہ کے مہیا کردہ مالی وسائل پر انحصار میں کمی آئی جو اس وقت یونیسکو کے مجموعی بجٹ کا 8 فیصد ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے بعض اداروں کا 40 فیصد بجٹ امریکہ مہیا کرتا رہا ہے۔
اس وقت ادارہ مالیاتی اعتبار سے کہیں بہتر طور پر محفوظ ہے اور اسے رکن ممالک کی بڑی تعداد سمیت بہت سے نجی اداروں اور افراد کا مالی تعاون بھی میسر ہے جبکہ 2018 کے بعد اسے دیے جانے والے عطیات دو گنا بڑھ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس موقع پر ادارہ اپنے عملے کی تعداد میں کمی بھی نہیں کر رہا۔
2017 میں بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ آنے کے بعد ادارے نے ہر جگہ فروغ امن کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا اور اپنی ذمہ داریوں کی اہمیت ثابت کی۔
ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ اُس دوران ادارے نے عراقی شہر موصل کے قدیم حصے کی تعمیرنو کرائی جو ادارے کی تاریخ کا سب سے بڑا کام تھا۔ علاوہ ازیں مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات پر پہلا اور واحد عالمی معاہدہ بھی منظور کرایا گیا اور یوکرین، لبنان اور یمن سمیت جنگ سے متاثرہ تمام ممالک میں ثقافتی ورثے کی حفاظت اور تعلیم کے لیے پروگرام شروع کیے۔
یہی نہیں بلکہ، یونیسکو نے حیاتیاتی تنوع اور قدرتی ورثے کی حفاظت اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی اپنے اقدامات میں اضافہ کیا۔امریکی دعووں کی تردیدان کا کہنا ہےکہ امریکہ نے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کی جو وجوہات پیش کی ہیں وہ سات سال پہلے بیان کردہ وجوہات سے مماثل ہیں جبکہ حالات میں بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے، سیاسی تناؤ کم ہو گیا ہے اور آج یہ ادارہ ٹھوس اور عملی کثیرالطرفہ طریقہ ہائے کار پر اتفاق رائے کا ایک غیرمعمولی فورم بن چکا ہے۔
امریکہ کی جانب سے رکنیت چھوڑنے کے موقع پر کیے گئے دعوے ہولوکاسٹ سے متعلق دی جانے والی تعلیم اور یہود مخالفت کو روکنے کے لیے یونیسکو کی کوششوں کی حقیقت سے بھی متضاد ہیں۔
یونیسکو اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو ان موضوعات اور مسائل پر کام کرتا ہے اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم، عالمی یہودی کانگریس بشمول اس کے امریکی شعبے اور امریکی یہودی کمیٹی (اے جے سی) جیسے اداروں نے بھی اس کام کو سراہا ہے۔
علاوہ ازیں، یونیسکو نے 85 ممالک کو ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے بارے میں طلبہ کو آگاہی دینے اور اس سے انکار اور نفرت کے اظہار کو روکنے کے لیے درکار ذرائع اور اساتذہ کی تربیت کا اہتمام بھی کیا ہے۔آدرے آزولے نے کہا ہے کہ وسائل کی کمی کے باوجود یونیسکو اپنا کام جاری رکھے گا اور اس کا مقصد دنیا کے تمام ممالک کا اپنے ہاں خیرمقدم کرنا ہے جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔