امریکا کی جانب سے چین پر 10 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیے جانے بعد صنعتی ماہرین کا خیال ہے کہ برآمد کنندگان کو بنیادی طور پر اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور حکومت کو برآمد کنندگان کو کچھ مراعات دینی چاہئیں۔

امریکا نے یکم فروری سے چینی درآمدات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جبکہ چین نے امریکی درآمدات پر جوابی محصولات عائد کیے تھے، تاہم امریکا نے میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد درآمدی محصولات کو ایک ماہ کے لیے روک دیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوورسیز انویسٹرز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے چیف ایگزیکٹو/سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم سے جب پوچھا گیا کہ امریکا کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے زیادہ ٹیرف سے پاکستان کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تیزی سے بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال میں ہمارے برآمد کنندگان کے لیے محتاط رہنے اور ہوشیاری سے فائدہ اٹھانے کے مزید مواقع موجود ہیں جیسا کہ حال ہی میں بنگلہ دیش میں بدامنی کے بعد ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی اتنا ہی اہم ہے کہ حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فعال کردار ادا کریں کہ پاکستان اس طرح کے مواقع سے فائدہ اٹھائے۔

عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ اگر پالیسی میں بہتری کے ذریعے مدد کی ضرورت ہے تو یہ ملک کے لیے جارحانہ اور مثبت انداز میں سوچنے کا وقت ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری (ایس اے آئی) کے صدر احمد عظیم علوی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ امریکا کی جانب سے چین، میکسیکو، کینیڈا اور دیگر ممالک پر محصولات عائد کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے فائدہ اٹھائے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت ٹیکسوں، بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کرکے پاکستانی برآمد کنندگان کے ساتھ تعاون کرے تاکہ صنعتی پیداواری لاگت میں کمی لائی جا سکے تاکہ برآمد کنندگان عالمی منڈیوں بالخصوص امریکا کو اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکیں اور قیمتوں کی دوڑ میں حصہ لے سکیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی بھی صورت میں اس موقع کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے، برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک موثر حکمت عملی وضع کی جانی چاہیے جس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر مینوفیکچررز بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کو بھی فائدہ پہنچے۔

احمد عظیم علوی نے مزید کہا کہ حالیہ امریکی پالیسیوں سے فائدہ اٹھانے کا یہ ایک بہترین موقع ہے، ہم امریکا میں اپنی اعلیٰ معیار کی مصنوعات برآمد کرکے ایک اہم مارکیٹ شیئر حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کو امریکا میں حکومت اور پاکستانی کمرشل اتاشی کے تعاون کی ضرورت ہے، جو برآمدی آرڈرز کو محفوظ بنانے اور امریکی تاجروں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس ملاقاتوں کے انتظامات کو یقینی بنانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدی صنعتوں کو کم از کم ایک سال تک ریلیف فراہم کرے جس کے نتیجے میں برآمدات میں کم از کم 30 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان سے فائدہ کے لیے سے چین

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار

وائٹ ہاؤس نے ایک نیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کا ایکشن پلان جاری کیا ہے جس کا مقصد امریکا کو اس جدید ٹیکنالوجی میں عالمی سطح پر قیادت دلانا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس پلان کے تحت اے آئی سے متعلق ضوابط میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امریکی قوانین سیلیکون ویلی اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے زیادہ سازگار بن سکیں۔

وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق 28 صفحات پر مشتمل اس ایکشن پلان میں کئی اہم اقدامات شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد نہ صرف مقامی سطح پر اے آئی کے فروغ کو ممکن بنانا ہے بلکہ عالمی سطح پر امریکی اثرورسوخ کو بھی بڑھانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ میڈیا کا مصنوعی ذہانت کی دنیا میں قدم، 2 ایپلیکیشنز کے لیے درخواست دیدی

پلان کے تحت امریکی حکومت تجارتی شعبے کے ساتھ مل کر مکمل اور محفوظ اے آئی پیکجز اپنے اتحادی ممالک کو برآمد کرے گی۔ ان پیکجز میں ہارڈویئر، ماڈلز، سافٹ ویئر، ایپلیکیشنز اور بین الاقوامی معیار شامل ہوں گے۔

حکومت نے ڈیٹا سینٹرز اور سیمی کنڈکٹر فیکٹریوں کی تعمیر کے اجازت ناموں کو تیز کرنے اور ان کے طریقہ کار کو جدید بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ تکنیکی انفراسٹرکچر کو تیزی سے وسعت دی جا سکے۔ ساتھ ہی ہیٹنگ وینٹی لیشن اور ایئرکنڈیشننگ سمیت ان شعبوں میں افرادی قوت بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے جن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔

نئے منصوبے کے تحت وفاقی سطح پر ان ضوابط کو ختم کیا جائے گا، جو مصنوعی ذہانت کی ترقی میں رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں، اس مقصد کے لیے نجی شعبے سے مشورہ بھی طلب کیا جائے گا تاکہ ایسے قوانین کی نشاندہی کی جا سکے، جنہیں ختم یا ترمیم کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں لوگ مصنوعی ذہانت ’ اے آئی‘ سے خوفزدہ کیوں؟

حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ صرف ان اے آئی ماڈلز سے معاہدہ کرے گی جو نظریاتی دباؤ سے پاک ہوں اور جن کے نتائج معروضی اور غیر جانبدار ہوں۔

وائٹ ہاؤس کے سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی کے ڈائریکٹر مائیکل کراتسیوس نے کہا کہ یہ منصوبہ امریکی حکومت کی ان کوششوں کو یکجا کرتا ہے جن کا مقصد ملکی اختراعی صلاحیت کو فروغ دینا، جدید انفراسٹرکچر تعمیر کرنا اور عالمی سطح پر قیادت حاصل کرنا ہے تاکہ امریکی کارکن اور خاندان اے آئی کے دور میں ترقی کر سکیں۔

ان کے مطابق حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متحرک ہے، ایکشن پلان میں کامرس ڈپارٹمنٹ کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ موجودہ اے آئی رسک فریم ورک پر نظرثانی کرے اور اس سے غلط معلومات، موسمیاتی تبدیلی، اور تنوع، مساوات و شمولیت جیسے حوالہ جات کو حذف کرے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا ’اے آئی معیشت‘ کا اعلان، توانائی و ٹیکنالوجی کے شعبے میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

اسی طرح وفاقی سطح پر خریداری کے رہنما اصولوں میں بھی تبدیلی کی جائے گی تاکہ صرف ان اے آئی نظاموں کو خریدنے کی اجازت ہو جو نظریاتی جانبداری سے پاک ہوں۔

منصوبے میں وفاقی زمین کو ڈیٹا سینٹرز اور ان کے لیے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا اور تیز رفتاری سے اے آئی کا انفراسٹرکچر کھڑا کرنا ہے۔

اے آئی اور کرپٹو کے نگران ڈیوڈ زیکس نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا نے مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو اسے اختراع، بنیادی ڈھانچے اور عالمی شراکت داری میں قیادت کرنی ہو گی، ان کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ امریکی کارکنوں کو مرکز میں رکھنا اور اے آئی کے آمرانہ اور خوفناک استعمال سے اجتناب برتنا بھی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ واضح پالیسی اہداف اس بات کی ضمانت دیں گے کہ امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی معیار قائم کرے اور دنیا امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار جاری رکھے، ایکشن پلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کو عالمی سطح پر چینی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہو گا تاکہ اے آئی گورننس میں امریکا کی بالادستی قائم رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکا ایپلیکیشنز بین الاقوامی معیار ٹیکنالوجی ڈیٹا سینٹرز سافٹ ویئر سیمی کنڈکٹر ہارڈویئر

متعلقہ مضامین

  • امریکا پاکستان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ اگست میں اسلام آباد میں ہوگا: ٹیمی بروس
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
  • حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سرکاری اداروں میں میرٹ لانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وزیراعظم
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • امریکی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کی ہدایت
  • سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان