یوکرین جنگ کے خاتمے پرپیوٹن سے بات ہو چکی، زیلینسکی سے جلد ملوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر بات چیت کی ہے جس میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے پرتبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
امریکی صدر سے ایک انٹرویو کے دوران پوچھا گیا کہ ان کے منتخب ہونے کے بعد دونوں رہنماؤں نے کتنی باربات کی ہے تو اس پر امریکا صدر کا کہنا تھا کہ ’بہتر ہے اس کے بارے میں نہ بتانا‘۔ تاہم انہوں نے اتنا کہا کہ وہ (پیوٹن) چاہتے ہیں کہ لوگ مرنے سے بچ جائیں۔
جنوری کے اواخر میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ ولادیمیرپیوٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ماسکو واشنگٹن کی جانب سے اس بات کا انتظار کر رہا ہے کہ آیا وہ بھی بھی تیار ہیں؟۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ کہ وہ ممکنہ طور پر اگلے ہفتے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے ملاقات کرنے والے ہیں اور جنگ کے خاتمے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یوکرین پر روس کے مکمل حملے کے ساتھ شروع ہونے والی اس جنگ کی تیسری برسی 24 فروری کو منائی جائے گی۔ اس تنازع کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت یوکرین کی ہے۔
ٹرمپ نے نیو یارک پوسٹ کو بتایا کہ ان کے ’پیوٹن کے ساتھ ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیں‘ اور ان کے پاس جنگ کے خاتمے کے لیے ایک ٹھوس منصوبہ بھی ہے۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ تاہم ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ بہت جلد جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر روز لوگ مر رہے ہیں اور یوکرین میں یہ جنگ بہت خطرناک ہے۔ میں اس خوفناک جنگ کو ختم کرنا چاہتا ہوں‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیوٹن جنگی بندی خاتمہ ڈونلڈ ٹرمپ گفتگو ملاقات یوکرین جنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیوٹن جنگی بندی خاتمہ ڈونلڈ ٹرمپ گفتگو ملاقات یوکرین جنگ جنگ کے خاتمے ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
افغانستان میں چائے کا کپ ہمیں 2012 پر لے آیا، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا پڑےگا، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں مسلسل بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باوجود ان کی ذاتی اور پاکستان کی کوششوں کے، تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔
’افغانستان میں چائے کا کپ مہنگا پڑا‘
سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ اتنی زیادہ کوششیں کر رہے تھے کہ ہم وہاں صرف ایک کپ چائے کے لیے گئے لیکن وہ کپ چائے ہمارے لیے بہت مہنگا ثابت ہوا۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ اس کے نتیجے میں 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور پچھلی حکومت نے 100 ایسے مجرموں کو رہا کیا جنہوں نے سوات میں پاکستانی پرچم جلایا اور سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ یہ سب سے بڑی غلطی تھی۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہاکہ ملک کو درپیش مسائل اس حد تک بڑھ گئے کہ ملک سنہ 2012 کی حالت پر واپس چلا گیا۔
افغان وزیرخارجہ امیر متقی کی ’بے بسی‘ کا تذکرہ
افغانستان کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے 6 دن قبل انہیں 6 مرتبہ فون کیا۔
انہوں نے کہاکہ آپ نے ہم سے صرف ایک بات مانگی تھی کہ افغانستان کی زمین سے پاکستان میں کوئی دہشتگردانہ کارروائیاں نہ ہوں لیکن یہاں تک آ گئے ہیں کہ میں بھی، جو آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں، بے بس محسوس کر رہا ہوں۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے۔ انہوں نے خطے کے لیے پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے ٹرانس ریلوے منصوبے کو فائدہ مند قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کاوشیں کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں متحد ہو کر دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنا ہوگا اور اس مقصد کے لیے اپوزیشن کی تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہاکہ 2012 اور 2013 میں ملک بھر میں دہشت گردی عروج پر تھی، ماضی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیے گئے اور مالی مشکلات کے باوجود دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے۔ انہوں نے زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار پاک افغان تعلقات دہشتگردی وزیر خارجہ وی نیوز