کراچی میں دن کے وقت ڈمپروں کے داخلے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
چیف سیکریٹری سندھ کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ کراچی میں چلنے والی تمام گاڑیوں کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ سے کیو آر کوڈ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کو 3 ماہ کے اندر آپریشنز رات کے وقت منتقل کر نے کی بھی ہدایت دے دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات کے پیشِ نظر سندھ حکومت نے دن کے وقت کراچی میں ڈمپروں کے داخلے پر پابندی لگادی۔ اس فیصلے کے تحت ڈمپروں کو صرف رات 11 سے صبح 6 بجے تک کراچی شہر میں داخلے کی اجازت ہوگی۔ علاوہ ازیں کراچی میں چلنے والی تمام بڑی گاڑیوں اور ان کے ڈرائیوروں کی فزیکل ویری فکیشن کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ کراچی میں چلنے والی تمام گاڑیوں کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ سے کیو آر کوڈ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کو 3 ماہ کے اندر آپریشنز رات کے وقت منتقل کر نے کی بھی ہدایت دے دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پی ایس بی نے ویٹ لفٹنگ حکام ، کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن سے وابستہ متعدد کھلاڑیوں اور عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) اور انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے ’آپریشن جاسمین‘ کے تحت ثابت شدہ اینٹی ڈوپنگ خلاف ورزیوں کے بعد کیا گیا ہے۔
جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں شرجیل بٹ، عبد الرحمن، غلام مصطفیٰ، فرحان مجید، حافظ عمران بٹ (سابق صدر پی ڈبلیو ایف)، عرفان بٹ (کوچ) اور وقاص اکبر (کوچ) شامل ہیں۔
کھلاڑیوں اور کوچز پر ان کی بین الاقوامی پابندیوں کی مکمل مدت تک پابندی برقرار رہے گی۔
مذکورہ عہدیداران کو تمام کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں سے 4 سال کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہے۔
یہ فیصلہ 2021 سے شروع ہونے والے واقعات کے بعد سامنے آیا ہے، جب متعدد کھلاڑیوں نے ڈوپ ٹیسٹ سے بچنے کی کوشش کی اور بعد میں ان کے ٹیسٹ مثبت آئے۔
اس کے نتیجے میں کئی معطلیاں ہوئیں جنہیں کھیلوں کی ثالثی عدالت نے 2025 کے اوائل میں برقرار رکھا۔
ترجمان پی ایس بی نے بتایا کہ پابندی کے شکار افراد نااہلی کے خاتمے تک کسی بھی قسم کی کھیلوں کی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
اس فیصلے کی نقول آئی او سی، او سی اے، آئی ڈبلیو ایف، اے ڈبلیو ایف، واڈا، آئی ٹی اے، سی اے ایس، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں۔