علی امین گنڈا پور نے مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا عندیہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ناراضی والی کوئی بات نہیں کی، اُن کے دل میں کیا ہے کچھ نہیں کہہ سکتا، مطالبات پورے ہونے پر مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے ناراضگی والی کوئی بات نہیں کی، اُن کے دل میں کیا ہے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
 انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، میڈیا جیل سماعت میں جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی سے خود پوچھ لے وہ مجھ سے ناراض ہیں یا نہیں؟
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مذاکرات کے لیے ہم نے اور حکومت نے بھی کمیٹی بنائی تھی، ہمارے مطالبات پر عمل نہیں ہوا تو ہم نے مذاکرات ختم کر دیے۔
 انہوں نے کہا کہ صوبے کی گورننس پر صرف بیانیہ بنایا جا رہا ہے، دیگر صوبوں کی حکومتیں ہمارے ساتھ بیٹھ کر مناظرہ کر لیں، پارٹی کے اندر ہر حلقے میں مخالف ہوتے ہیں۔
 مزیدپڑھیں:بپھرے ہوئے عوام سڑکوں پر آئیں گے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
اپنے ایک انٹرویو میں محمد شیاع السوڈانی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے بغداد میں روئٹرز کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے کہا كہ الحمد للہ ملک میں اب داعش موجود نہیں، امن و استحکام بھی قائم ہے، پھر 86 ممالک کے عسكری اتحاد کی موجودگی كی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس کے بعد، یقیناً غیر سرکاری اداروں کو غیر مسلح کرنے کے لئے ایک واضح پروگرام پیش کیا جائے گا۔ سب یہی چاہتے ہیں۔ محمد شیاع السوڈانی نے وضاحت کی کہ غیر سرکاری ملیشیاء اپنے ہتھیار جمع کروا کر حكومتی سیکیورٹی فورسز میں شامل یا سیاست میں داخل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور بغداد، عراق سے امریكی فوجیوں کے بتدریج انخلاء پر متفق ہو چکے ہیں۔ 2026ء کے آخر تک امریکی، عراق سے نکل جانے کا ارادہ ركھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2025ء میں عالمی عسكری اتحاد كے انخلاء كا آغاز ہوا۔ محمد شیاع السوڈانی نے عراق میں مسلح ملیشیاء کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔