اسلام آباد:   پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اس وقت حکومت، اتحادیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہا کہ مذاکرات تو آخرکار ہونے ہیں، بڑی لڑائی کے بعد یا چھوٹی لڑائی کے بعد، فساد کے بعد یا فساد سے پہلے، مذاکرات کے بغیر آگے بڑھنے کا رستہ بنتا ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس نظام کی بہتری کے لئے جانا ہے، شارٹ کٹ کوئی نہیں ہے، ایک دوسرے کو گرا کے کے بھی آپ فتح حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سیاسی جماعتیں مل کر بیھٹیں گی تو مسائل کا حل نکلے گا، پی پی اور ن لیگ بھی طویل لڑائی کے بعد اکھٹے بیٹھے تھے تو رستہ نکلا تھا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما انجینئر خرم دستگیر خان نےکہا ہے کہ تمام ترانتشار کے باوجود ملک آگے بڑھ چکا ہے، احتجاج کے باوجود، خونی فساد کے باوجود ملک آگے بڑھ چکا ہے، قیمتیں قابو میں نہیں آئیں تاہم مہنگائی قابو میں آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت شرح سود کو 22 فیصد سے 12فیصد تک لے آئی ہے، احتجاج کے باوجود کرنٹ اکائونٹ خسارہ سرپلس میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر بھی بڑھ رہی ہیں، وہ احتجاج اور فساد کرتے جائیں گے اور ہم ملک کو مستحکم اور مضبوط کرتے جائیں گے۔
انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کو خطرہ اس دہشت گردی سے ہے جو ملک کے دو صوبوں میں جاری ہے، ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے، سیاسی چیلنج اپنی جگہ پر موجود ہے۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی مخالف جماعتوں کے ساتھ گفتگو نہیں کرتی جو غلط ہے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے، یہ مولانا فضل الرحمان سے بھی بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھے، آج ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جہاں کی بات کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کو وہاں کے حلقے کھولنے چاہیں، اسی طرح وفاقی حکومت بھی وہاں کے حلقوں کو کھول دے جہاں فارم 47 کی بات ہورہی ہے، فارم 47 کی حکومت بنی ہے، حکومت کھڑی ہی فارم 47 پر ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ اگر کسی کا الیکشن چوری ہوا ہے اور اگر وہ احتجاج کر رہا ہے تو آپ اس دہشت گردی کا الزام لگا دیتے ہیں، یہ جمہوری رویہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا کبھی پیپلز پارٹی نے یا مسلم لیگ ن نے کھبی احتجاجی تحریکوں میں حصہ نہیں لیا ہے؟ کیا کبھی انہوں نے میندیٹ چوری ہونے پر آواز بلند نہیں کی؟ کیا یہ جمہوری روایات کے خلاف ہے کہ کسی جماعت کا جلسہ جلوس یا ریلی ہو، ان کو اپنا دل بڑا کرنا چاہیے۔
عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک میں مقبول لیڈر عمران خان ہے، آصف علی زردری یا میاں نواز شریف تو مقبول رہنما نہیں ہیں، معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ الیکشن چوری کریں، معاشی اشاریے تو مشرف کے دور میں بھی بہتر تھے تو پھر کیوں شور شرابا ہنگامہ مچایا ہوا تھا، رہنے دیتے اس کو، اچھا خاصا ملک چلا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری طاقتوں کو ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنا چاہیے، پی ٹی آئی کے ساتھ ایک بہت بڑاایشو رہا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بات چیت نہیں کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا ہے کہ پی ٹی ا ئی کے باوجود کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان

اسلام آباد:

جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟

انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ترک انفلوئنسر کے ماریا بی پر سنگین الزامات، پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے‘ عمرایوب
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، عمر ایوب
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے: عمر ایوب
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان