اپنے بیان میں سابق وزیر سردار یار محمد رند نے کہا کہ ملک میں انتخابات کا ڈھونگ رچاکر دھاندلی زدہ الیکشن میں سرعام عوامی حق رائے دہی کو پاں تلے روندا گیا۔ منتخب عوامی نمائندوں کی جیت کو راتوں رات کروڑوں کی بولیوں میں دام لیکر ہار میں تبدیل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ ملک میں فارم 47 کی پیدا کردہ پیراشوٹرز کو اسمبلیوں میں لانے والوں نے ملک کو آج اس نہج پر پہنچا دیا ہے۔ ہم عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہیں۔ دوست ممالک بھی آہستہ آہستہ اپنی رفاقت کو بھلا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں انتخابات کا ڈھونگ رچاکر دھاندلی زدہ الیکشن میں سرعام عوامی حق رائے دہی کو پاں تلے روندا گیا۔ منتخب عوامی نمائندوں کی جیت کو راتوں رات کروڑوں کی بولیوں میں دام لیکر ہار میں تبدیل کیا گیا۔ الیکشن کے نام پر جس طرح سے سلیکشن کی گئی یہ ملک کی جمہوری نظام پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ پس پردہ کرداروں کو سوچنا ہوگا کے جو کھیل کھیلا گیا اس میں صرف اور صرف نقصان پاکستان کا ہوا ہے۔ جس طرح منڈی لگا کر اسمبلیوں میں جعلی نمائندے لائے گئے یہ ملکی تاریخ میں الیکشن کا سب سے بڑا فراڈ تھا۔ جسے عوام نے پہلے ہی مسترد کر دیا ہے۔ عوام اب خوب سمجھتے ہیں کہ انکے حقیقی قیادت کی جیت کو ہار میں بدل کر پیراشوٹرز کو ایوانوں میں لایا گیا۔ جس سے ملکی حالات ابتری کی جانب گامزن ہیں۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ملک جس نہج پر پہنچ چکا اب بھی وقت ہے عوام کے فیصلوں پر ڈاکہ ڈالنے کے بجائے حقیقی عوامی نمائندوں کو اسمبلیوں میں لاکر ملک کی سمت کو درست کیا جاسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ ملک

پڑھیں:

غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود

قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تاثر جنم لے رہا ہے کہ بعض حلقے دانستہ اور بعض نادانستہ طور پر مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کہا گیا کہ غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا اور اگر حماس کو ختم کر دیا گیا تو فلسطین دفاعی قوت سے محروم ہو جائے گا۔ مسعود خان نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں پہلے ہی یہودی بستیاں آباد ہیں اور اب منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں بسانے کی راہ ہموار کی جائے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ تعریف رہا ہے اور ایران اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سفارتکاری کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر کے دانشمندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اور دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف خطے بلکہ ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ امریکا کو حملے کا صرف چند منٹ پہلے پتا چلا ہو۔ مسعود خان نے کہا کہ یہ حملہ عالمِ اسلام خصوصاً عرب دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور خطے میں ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80ء کی دہائی میں دفاعی قوت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی اور اب دوبارہ مشترکہ دفاعی نظام بنانے پر غور کر رہے ہیں، لیکن امریکا کے زیر اثر ہونے کے باعث ان کے لیے اس پر عمل درآمد مشکل ہو گا۔

ان کے مطابق خلیجی ممالک اس صورتحال میں روس اور چین کی طرف دیکھ سکتے ہیں، تاہم ان کے ساتھ موجودہ تعلقات زیادہ تر معاشی ہیں اور دفاعی تعاون محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے پاس اربوں ڈالر کے سرمائے ہیں اور امریکا ہر سال انہیں اسلحہ فراہم کرتا ہے مگر اس سطح تک نہیں جو اسرائیل کی برتری کو چیلنج کر سکے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے لیے خلیجی ممالک کو کمزور کیا جائے گا یا ان کی سکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام سامنے آئے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا ایجنڈا وہی ہو گا جو 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں طے پایا تھا، جسے اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں حتمی شکل دی گئی تھی اور اس تناظر میں پاکستان کے لیے کچھ مثبت فیصلے متوقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن سے جوڑنا درست نہیں، کیونکہ اسامہ بن لادن کوئی مذاکرات نہیں کر رہا تھا جبکہ حماس رہنما خلیل الحیا قطر میں امریکا کی مرضی سے مذاکرات کے لیے آئے تھے۔ قطر پر حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کے فوری دورہ قطر کو انہوں نے ایک اہم فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں، وہاں بڑی تعداد میں پاکستانی اعلیٰ عہدوں پر کام کر رہے ہیں اور قطر خطے میں ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے حوالے سے سردار مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے، گزشتہ برس دہشت گردی میں چار ہزار افراد جان سے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ کئی بار یقین دہانی کرا چکے ہیں مگر اس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • وزیر اعظم شہباز شریف  حجاز مقدس کے سرکاری دورہ پر سعودی عرب پہنچ گئے
  • سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی سے نئے ترک قونصل جنرل کی ملاقات
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان