الیکشن میں نشستیں بانٹنے والے قانون کی گرفت سے باہر کیوں ہیں؟ جے یو آئی کوئٹہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اپنے بیان میں جے یو آئی کوئٹہ کے رہنماؤں نے کہا کہ جب تک ملک میں تمام شعبوں اور اداروں کے متعلق قانون اور انصاف کی فراہمی یکساں نہ ہو، تب تک ملک کی معاشی، سیاسی، استحکام اور ترقی ناممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ فارم 47 کے تحت نشستیں بیچنے والوں کے خلاف قانون کیوں خاموش ہے۔ نااہل اور عوام کی جانب سے مسترد شدہ لوگوں میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں ریوڑیوں کی طرح بانٹنے والے آج تک قانون کی گرفت سے باہر کیوں ہیں؟ ان کا نام کیوں کوئی نہیں لے سکتا۔ امیر مولانا عبد الرحمن رفیق، سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد اور دیگر نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ جب تک ملک میں تمام شعبوں اور اداروں کے متعلق قانون اور انصاف کی فراہمی یکساں نہ ہو، تب تک ملک کی معاشی، سیاسی، استحکام اور ترقی ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے ساتھ ہمیشہ ناانصافی ہوئی ہے۔ اس ملک کے سیاسی اور جمہوری نظام کی بقاء اور شدت پسند ذہنیت کے خلاف جمعیت علماء اسلام کی قیادت اور ہزاروں کارکنوں نے جان کی قربانیاں دیں۔ مگر اس کے برعکس پاکستان کے تمام ادارے مغرب کی خوشنودی کے حصول کے لئے ہماری عوامی قوت کو تسلیم کرنے کی بجائے ہمیشہ توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے ہمارے ووٹرز کی رائے کا احترام نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تک ملک
پڑھیں:
نومنتخب آسٹریلوی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی شدید مذمت
آسٹریلیا کی نئی منتخب پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی گرینز کی ڈپٹی لیڈر سینیٹر مہریں فاروقی نے اٹارنی جنرل سیم موسٹن کی تقریر کے دوران احتجاجاً پلے کارڈ اٹھایا ہوا تھا۔
جس پر لکھا تھا کہ’’غزہ بھوکا مر رہا ہے، الفاظ کافی نہیں، اسرائیل پر پابندی لگاؤ۔‘‘ متعدد ارکان بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔
ہوم افیئرز کے وزیر ٹونی برک نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ ناقابل دفاع ہے، یرغمالیوں کو اب بھی رہا کیا جانا چاہیے لیکن جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک مشترکہ بیان خط کی صورت میں بھیجا گیا ہے جس میں غزہ کی صورت حال پر سخت مؤقف اختیار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کے باہر بھی سیکڑوں افراد جمع تھے جنھوں نے غزہ کے حق میں مظاہرہ کیا اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ کے حق میں احتجاج کرنے والے مظاہرین میں کچھ نے پارلیمنٹ میں گھسنے کی کوشش بھی کی جس پر پولیس اہلکاروں نے درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ حالیہ انتخابات میں لیبر پارٹی نے 150 رکنی ایوانِ نمائندگان میں سے 94 نشستیں حاصل کیں، جو 1996 کے بعد کسی بھی حکومت کی سب سے بڑی اکثریت ہے۔
اپوزیشن جماعت لبرل پارٹی کو محض 43 نشستیں ملیں جبکہ باقی 13 نشستیں آزاد اور چھوٹی جماعتوں کے پاس ہیں۔
سینیٹ میں کسی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں، جہاں لیبر پارٹی کے 29، کنزرویٹو اپوزیشن کے 27، جبکہ گرینز کے 10 ارکان ہیں۔