قیام پاکستان کے وقت روپیہ کتنا تگڑا اور امریکی ڈالر کتنا سستا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اس وقت پاکستانی روپے کی قدر انتہائی گر چکی ہے اور ایک امریکی ڈالر 280 روپے کے لگ بھگ ہے قیام پاکستان کے وقت یہ تناسب کیا تھا۔
پاکستانی روپے کی قدر میں آنے والی گراوٹ کی وجہ سے عوام شدید ترین مہنگائی کا بوجھ برداشت کیے ہوئے ہیں۔ یوں تو زباں زد عام یہ ہے کہ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز کی قیمت میں آگ لگ جاتی ہے مطلب بڑھ جاتی ہے مگر درحقیقت مہنگائی کا دارومدار عالمی کرنسی ڈالر پر منحصر ہوتا ہے۔آج اگر آپ کی جیب میں 280 روپے ہیں تو سمجھ لیں کہ آپ ایک امریکی ڈالر کے مالک ہیں لیکن قومی کرنسی کی یہ بے قدری ہمیشہ سے نہیں تھی۔ قیام پاکستان کے وقت پاکستانی روپے ڈالر کے مقابلے میں بہتر پوزیشن میں تھا۔پاکستان 14 اگست 1947 کو قائم ہوا۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر کی پاکستانی کرنسی میں مالیت 3 روپے 31 پیسے تھی۔ وہ نوجوان نسل جو ہر گھنٹے بعد ڈالر کی قیمت بڑھتے دیکھتی ہے، اس کے لیے یہ بات کسی حیرت سے کم نہ ہوگی کہ ڈالر کی قیام پاکستان کے وقت کی مالیت تقریباً ڈیڑھ دہائی تک برقرار رہی۔سال 1960 میں امریکی ڈالر کی قیمت 4 روپے 76 پیسے رہی جب کہ 10 سال بعد 1970 میں ایک ڈالر 9 روپے 52 پیسے کا ہو گیا تھا۔ ایک اور حیرت انگیز امر کہ 1970 سے 1980 تک ایک دہائی کے دوران ڈالر کی مالیت میں صرف 38 پیسے کا ہی اضافہ ہوا اور 1980 میں ایک ڈالر 9 روپے 90 پیسے میں دستیاب تھا۔1990 میں ڈالر بڑھ کر 21.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قیام پاکستان کے وقت ایک امریکی ڈالر پاکستانی روپے روپے کی قدر کی قدر میں ڈالر کی کی قیمت
پڑھیں:
وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے میں علی بابا چالیس چور کی حکومت ہے، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیے، بلین سونامی ٹری میں ریکارڈ کرپشن کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے مساجد کو بھی نہیں بخشا۔ اسلام ٹائمز۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے۔ مردان میں پولیس کی فائرنگ سے زخمی پی پی راہنما اسد کشمیری کے بھتیجے موسیٰ کی عیادت کے موقع پر ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کا گورنر سے اختیارات لینا میرے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا، اختیارات ہو نہ ہو، صوبائی حکومت کیلئے میرا نام ہی کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں علی بابا چالیس چور کی حکومت ہے، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیے، بلین سونامی ٹری میں ریکارڈ کرپشن کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے مساجد کو بھی نہیں بخشا، پی ٹی آئی راہنما خود احتجاج کرنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں جبکہ دوسرے جماعتوں کے اہلکاروں پر لاٹھیاں برساتے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن پُر امن لوگ ہیں ، پی ٹی آئی کی طرح 9 مئی کے واقعات والے نہیں، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وفاق سے 700 ارب روپے ملے لیکن امن و امان قائم رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ فیصل کریم کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے بے گناہ بچے پر فائرنگ کی گئی، رپورٹ آئی جی کے پی سے طلب کرلی ہے، عید کے بعد آئی جی رپورٹ پیش کریں گے۔