فضل محمد واجبات کے ساتھ ملازمت پر بحال
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
فضل محمد سائٹ میں واقع جرابوں (سوکس) کی فیکٹری میسرز انم فیبرکس پرائیوٹ لمیٹڈ میں سات سال سے مستقل ملازم تھے۔ ان کی ملازمت کوغیر قانونی طور پر ختم کیا گیا تھا۔ انہوں نے لیبر کورٹ میں مقدمہ دائر کیا کہ وہ بیمار تھے اور ولیکا سوشل سیکورٹی سے زیر علاج تھے جبکہ کمپنی کا موقف تھا کہ یہ فیس ریٹیڈ عارضی ملازم تھے اور بغیر اطلاع کے غیر حاضر تھے۔ عدالت کے معزز ڈسٹرک اینڈ سیشن جج خالد حسین شاہانی (موجودہ جسٹس سندھ ہائی کورٹ ) نے دونوں فریقین کی گواہیاں ریکارڈ کی اور میرٹ پر اس برطرفی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فضل محمد کو واجبات کے ساتھ ملازمت پر بحال کرنے کا حکم دیا۔ ورکر کی طرف سے باچا فضل منان ایڈوکیٹ نے پیروی کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔