Nai Baat:
2025-04-26@03:34:45 GMT

ترجمان حکومت پنجاب کا ترجمان حکومت سندھ کو جواب

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

ترجمان حکومت پنجاب کا ترجمان حکومت سندھ کو جواب

ان گنت لوگوں کا سنا ہوا لطیفہ نما قصہ ہے ایک سردار جی گاؤں میں کچھ ہوتا اسے ’’آپاں دا ای کم اے‘‘ کا دعویٰ کر کے اپنا کارنامہ قرار دے دیتے۔ ایسا ہوا کہ گاؤں میں ایک قتل ہوگیا۔ سردار جی نے حسب عادت اسے بھی اپنا کارنامہ قرار دے دیا۔ نتیجے میں گرفتار ہوگئے پھانسی چڑھ گئے۔ یہ لطیفہ نما قصہ سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید کے اس دعویٰ سے یاد آیا کہ پاکستان کے تمام بڑے ، قومی و عوامی منصوبے پیپلز پارٹی کی قیادت کے مرہون منت ہیں۔ ساتھ ہی پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کو مخلصانہ مشور ہ دیا ہے کہ عظمیٰ بخاری جھوٹ بولنے سے احتیاط کریں، کہیں ایسا نہ ہو، پیکا ایکٹ کی لپیٹ میں آجائیں۔
سعدیہ جاوید نے محض موٹر وے کو ن لیگ کا کارنامہ تسلیم کرکے یقینا بڑی فراخدلی کا ثبوت دیا ہے۔ اگروہ اسے بھی پیپلز پارٹی کی قیادت کے کھاتے میں ڈال دیتیں تو کوئی کیا بگاڑ سکتا تھا۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کے بہت سے کارنامے گنواتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ن لیگ کے لیڈر بھی یہ بات کرتے ہیں۔ حالانکہ تاریخی حقیقت یہ ہے کہ 1970 ء کے انتخابات تو ہوئے ہی آئین ساز اسمبلی کے تھے۔ بھٹو کی بجائے مجیب حکمران ہوتا تب بھی اس اسمبلی نے آئین ہی بنانا تھاا ور آئین کی تیاری اور منظوری کے بعد نوے دن کے اندر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ہوتے اور ان انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی آئندہ پانچ سال کیلئے حکومت بناتی۔ سقوط مشرقی پاکستان کے نتیجے میں باقی ماندہ پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت بن گئی اور کیونکہ یہ حکومت آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کے نتیجے میں بنی تھی چنانچہ اس حکومت کے دور میں 1973 ء کا آئین بنا اور منظور ہوا تاہم اپوزیشن نے جن سات ترامیم کی شرط پر حمایت کی تھی ، آئین کی منظوری کے بعد وہ ختم کر دی گئی بلکہ انسانی حقوق ، شہری آزادی ، اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کی آئینی شقوں کو معطل کرنے کیلئے آئین کی منظوری کیلئے صرف ڈھائی گھنٹے بعد وزارت قانون سے اس ہنگامی حالت کا تسلسل برقرار رکھنے کیلئے ذوالفقار علی بھٹو نے ایک آرڈیننس تیار کرایا اور خود ایوان صدر جا کر صدر فضل الہیٰ چودھری سے دستخط کروائے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہنگامی حالت فوجی ڈکٹیٹر جنرل یحییٰ خان نے مارشل لاء کے دور میں نافذ کی تھی اور اس کا خاتمہ دوسرے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہوا۔ بھٹو کے پورے دور حکومت میں پاکستان کے عوام ان انسانی اور جمہوری حقوق سے محروم رہے جو 1973 ء کے آئین نے انہیں دیئے تھے۔ اسی طرح پریس اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس جو فوجی ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان نے نافذ کیا تھا وہ بھی آئین بننے کے باوجود جاری رہا اور اس کے نتیجے میں بہت سے صحافی اور کالم نگار ابتلاء و آزمائش سے گزرے۔

 

میاں نواز شریف کی قیادت میں ن لیگ نے ملک میں صرف موٹر وے نہیں بنائی جس کا سعدیہ جاوید نے عظمیٰ بخاری کو صرف یہی ایک کام کا طعنہ دیا ہے بلکہ ن لیگ کے تمام ادوار میں جتنے ترقیاتی کام ہوئے پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ میں ان کی دوسرے ادوار حکومت میں مثال نہیں ملتی۔ اگر کوئی خوشامد سمجھاتا ہے تو اس کی مرضی مگر کیا اس سے انکار کیا جاسکتا ہے۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا۔ پانی کی تقسیم کا معاملہ حل کیا گیا۔ ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ ملک میں موبائل، کمپیوٹرز، فیکس، پیلی ٹیکسی کو متعارف کرایا گیا۔ ملک سے انسانی تذلیل کا باعث سائیکل رکشہ کا خاتمہ کیا گیا۔ سی پیک منصوبے میں قابل ذکر پیش رفت کی گئی۔ شوکت خانم کینسر ہسپتال کیلئے عمران خان کو کئی ایکڑ اراضی دی گئی اور ہسپتال کی تعمیر کیلئے میاں نوازشریف کے والد میاں شریف نے 50 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ ملک میں سڑکوں کے جال بچھائے۔ ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اور بہت سے دیگر کام کئے گئے مگر ن لیگ کے کرتا دھرتا عوام کو یہ سب باور کرانے کی صلاحیت سے محروم ہیں بلکہ لمحہ موجود میں مریم نواز شریف بطور وزیر اعلیٰ پنجاب عوام اور بالخصوص نوجوانوں کیلئے جو کچھ کر رہی ہیں وہ بھی اجاگر نہیں کیا جا رہا۔ صرف ایک عظمیٰ بخاری کے سوا پنجاب کے تمام وزرائ، اور ارکان اسمبلی اس حوالے سے وہ کردار ادا کرتے نظر نہیں آ رہے جو ہونا چاہیے۔

سعدیہ جاوید کو علم نہیں ہے کہ پنجاب میں میٹرو بس، اورنج ٹرین، الیکٹرانک بسوں، سپیڈو بسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے پنجاب کے بے شمار طلباء و طالبات کو لیپ ٹاپ، طالبات کو الیکٹرک بائیکس، موٹر سائیکلیں اور میرٹ پر ہر علاقے کے طلباء و طالبات کو سکالر شپ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ تاجروں اور دکانداروں کی مزاحمت کے باوجود پنجاب کے ہر چھوٹے برے شہر اور قصبے میں تجاوزات کاخاتمہ کی مہم، ہر شہر قصبے اور گاؤں میں صفائی کا انتظام، روٹی پچیس روپے سے کم کر کے بارہ روپے، اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں بتدریج کمی کانظام، کسانوں کو سستے بیج کے ساتھ ایک لاکھ سولر ٹیوب ویل کی فراہمی، پہلی مرتبہ اقلیتوں کیلئے کارڈ اور صحافیوں کیلئے نئی ہاؤسنگ سکیم کا اعلان اور بہت کچھ کے علاوہ پنجاب کو دنیا کے بہترین خطوں میں شامل کرنے کیلئے مریم نواز کا پرجوش عزم، نواز شریف کے دور میں کراچی میں سرجانی ٹاؤن سے نمائش تک میٹرو بس کیلئے ٹریک بنایا گیا تھا اس میں آج تک ایک انچ کا اضافہ بھی نہیں ہوسکا۔

کراچی اور سندھ میں یہ بات زبان زدوعام ہے کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ بہت باصلاحیت ہیں مگر انہیں اپنی صلاحیتیں سندھ ، کراچی یا سندھ کے عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے بعض ہاؤسز کے تقاضے پورے کرنے پر صرف کرنی پڑ رہی ہیں۔ خدا ہی بہترجانتا ہے۔
جہاںتک عوامی بھلائی کا تعلق ہے اس سلسلے میں سعدیہ جاوید کراچی میں رہنے کے باوجود اس حقیقت سے بے خبر کیوں ہیں کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کے سایہ تلے قائم سندھ حکومت پندرہ سال کے طویل عرصہ میں دھابیجی پمپنگ سٹیشن کو کنٹرول نہیں کر سکی۔ ایک ماہ ، ڈیڑھ ماہ اور بعض اوقات دو ماہ بعد جس کی واٹر لائنیں پھٹ جاتی ہیں اور کراچی کے لوگ دنوں اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔ واٹر ٹینکر مافیا کی چاندی ہوجاتی ہے۔ دو تین ہزار کا ٹینکر پانچ ہزار میں فروخت ہوتا ہے۔ کہتے ہیں ٹینکر مافیا کے پیچھے کچھ ایسے پردہ نشین ہیں جن پر ہاتھ ڈالنے سے سندھ حکومت کے ہاتھ جلتے ہیں۔ ہو سکتا ہے صرف اس ایک معاملے کے حوالے سے عظمیٰ بخاری نے سعدیہ جاوید کو گریبان میں جھانکنے کا مشورہ دیا ہو بہر حال پوری سندھ حکومت بمعہ سعدیہ جاوید شرمندگی کیلئے یہی کافی ہونا چاہیے کہ کراچی کے نوجوان سے شادی کیلئے آنے والی امریکی خاتون اونیجا نے کہا ہے کہ اسے 80 لاکھ ڈالر دیئے جائیں تاکہ وہ کراچی میں سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک کر دے۔شاید اس کی نظر جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر نہیں پڑی ورنہ وہ مزید 20 لاکھ ڈالر کا مطالبہ کرتی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کی قیادت کے سعدیہ جاوید سندھ حکومت کے دور میں نتیجے میں کا خاتمہ

پڑھیں:

عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آج فلسطینیوں کیلئے ہڑتال، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے: حافظ نعیم 
  • بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، پانی روکا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان
  • پہلگام واقعہ بھارتی سکیورٹی اداروں کی اپنی سازش ہے، ترجمان جی بی حکومت
  • ملکی بقا کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، حکومت اور اپوزیشن ملکر بھارت کو جواب دیں: حافظ نعیم الرحمان 
  • سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • اڈیالہ جیل پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں: ملک احمد خان
  • متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع
  • دودھ کی قیمت مقرر کرنے کا کیس: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط