عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے، رانا تنویر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ٹرمپ کارڈ سے ہوا نکل چکی ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے شرقپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے، اس ماہ ترکی اور انڈونیشیا کے وفود پاکستان آرہے ہیں۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت تمام ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری پر یقین رکھتے ہیں، اگلے سال پاکستان مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست ملک دشمنی پر مبنی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا تنویر
پڑھیں:
ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن ، ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل پاکستان کا وزیر اعلیٰ سندھ کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراضِ قلب کراچی میں مبینہ اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر سخت سوالات اٹھا دیے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی قیادت میں مبینہ کرپشن، من پسند تقرریوں، اور ادویات و طبی آلات کی مشکوک خریداری سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ دانیال مظفر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ادارے میں قواعد و ضوابط کے برعکس بھرتیاں، زائد تنخواہیں، اور مشکوک ٹھیکہ جات کے ذریعے بھاری مالی نقصان کیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر نے مالی سال 2023-24ء کے دوران من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے 7.3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، جبکہ ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں کی مد میں 74 کروڑ روپے کا نقصان الگ کیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ2023-24ء کو بنیاد بناتے ہوئے بتایا کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیرقانونی تقرریوں میں دس افراد کا ذکر ہے، جن میں کاشف، الطاف، متین، سید فضل عباس، داور حسین، سید خورشید حیدر، خلیل احمد خان اور فیصل عبدالستار شامل ہیں۔مراسلے میں ٹھیکیداری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور مالی بدعنوانی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ادھر عوامی حلقوں کی جانب سے کرپشن میں ملوث افراد، خاص طور پر سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں اور گرانٹس پر چلنے والے حساس ادارے میں اس نوعیت کی بدعنوانی لمحہ فکریہ ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔