چیمپئنز ٹرافی کے میچز لائیو کہاں کہاں دیکھے جاسکیں گے ؟جانیں مکمل تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
رواں ماہ پاکستان میں 19 فروری سے شروع ہونے والی ‘آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025’ کے لیے تیاریاں اور جوش و خروش عروج پر ہے۔
قذافی اسٹیڈیم کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی بھی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کیلئے تیار ہے جس کا افتتاح کل ہوگا۔ٹکٹوں کی خریداری سے لے کر میچوں کا شیڈول موضوع بحث بن چکا ہے، اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے سے محروم لوگ یہ سوال کرتے نظر آرہے ہیں کہ چیمپیئنز ٹرافی کے میچز لائیو کہاں کہاں دیکھے جاسکتے ہیں؟
اگر آپ بھی ان ہی لوگوں میں شامل ہیں تو آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لائیو میچز آپ کہاں کہاں دیکھ سکتے ہیں۔پاکستانی شائقین پی ٹی وی اسپورٹس، اے اسپورٹس ایچ ڈی اور ٹین اسپورٹس جیسے پلیٹ فارمز پر لائیو میچز دیکھ سکتے ہیں جبکہ tapmad، Tamasha، اور Mycoایونٹ کو لائیو اسٹریم کریں گے، جس کے لائیو اسٹریمنگ لنکس ان کی ویب سائٹس اور ایپس پر دستیاب ہوں گے۔
بھارتی شائیقین کے لیے Disney + Hotstar اور Star Sports Network جیسے پلیٹ فارمز سے چیمپئنز ٹرافی کے میچز کی لائیو اسٹریمنگ ہوگی۔برطانیہ، آسٹریلیا، امریکا میں کرکٹ شائقین چیمپئنز ٹرافی کے لائیو میچز فاکس اسپورٹس، اسکائی اسپورٹس، ولو ٹی وی پر دیکھائے جائیں گے جبکہ ان پلیٹ فارمز کی موبائل ایپس پر بھی میچز لائیو دیکھے جاسکتے ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی 2025ء
واضح رہے کہ منی ورلڈکپ کے نام سے مشہور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز 19 فروری سے پاکستان میں ہو رہا ہے۔آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو ایک عرصے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی 2025 کی صورت میں آئی سی سی کے کسی بڑے ایونٹ کی میزبانی ملی ہے، جس کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
بھارت کی جانب سے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کے بعد پاکستان نے آئی سی سی کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت ہائبرڈ ماڈل پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان 2027 تک تمام انٹرنیشنل ایونٹ نیوٹرل وینیو پر ہوں گے، لہذا چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے بھارت کے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی 2025 ٹرافی کے
پڑھیں:
آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ جو سمندر حضرت موسیٰ کی اُمت کیلئے راستہ بنا فرعون اور حواری اسی میں غرق ہوئے، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفات اور تکالیف کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، جو سمندر حضرت موسیٰ ؑاور ان کے فرمانبردار امتیوں کیلئے راستہ بنا فرعون اور اس کے حواری اسی سمندر میں غرق ہو گئے۔ آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا اور انہیں گناہوں کی زندگی سے تائب کرنا تھا۔ انہوں نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اخلاق رذیلہ غلبہ پا لیں تو پھر آسمان سے آفات نازل ہوتی ہیں اور انسانی نظم و نسق، معیشت اور معاشرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ آج عالم اسلام وسائل کی کثرت کے باوجود انجانے خوف، عدم استحکام، بے اطمینانی اورآفات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اُمت بدامنی، بیروزگاری، قدرتی آفات، غربت، بھوک، انجانے دشمن کی دہشت کے خوف میں مبتلا ہے مگر اس کے باوجود کوئی اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے زندگی کے ہر شعبہ میں اچھے اخلاق کی ترغیب و تعلیم دی اور ہر اس عادت اور عمل سے منع فرمایا جو اللہ کی نافرمانی، فرائض و واجبات کی ادائیگی سے روکے اور دلوں کو فساد اور بگاڑ کا مسکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں، لاکھوں لوگوں کامال و اسباب پانی میں بہہ جاتا ہے، پل جھپکتے محلات والے سڑکوں پر آ بیٹھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں لوگ رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں مگر کتنے لوگ ہیں جو ان آزمائشوں کے بعد سچے دل کے ساتھ اصلاح احوال اور اللہ کی طرف لوٹ جانے کا مصمم عہد کرتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا آئی اور اس نے زندگی کا پہیہ جام کر دیا، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو گئے، لوگ بیماریوں کی وجہ سے مرنے لگے، ہر طرف خوف اور یاس کا عالم تھا، سوال یہ ہے کہ وباء کے خاتمے پر من حیث الجموع کتنے لوگ تائب ہوئے اور انہوں نے گناہ کی زندگی کو ترک کرنے کا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اللہ کی طرف نہیں لوٹیں گے، گناہوں سے تائب نہیں ہوں گے تو پھر قدرتی آفات اور سیلاب مسلط ہوتے رہیں گے اور دشمن کا خوف ہماری نیندوں کو اُڑائے رکھے گا۔