سہ فریقی سیریز: نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)سہ فریقی سیریز کے دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے کین ولیمسن کی شاندار سنچری کی بدولت جنوبی افریقہ کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر مسلسل دوسری فتح اپنے نام کرلی۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں جنوبی افریقہ نے ڈیبیو کرنے والے میتھیو بریزکے کے شاندار 150 رنز کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 304 رنز بنائے۔
کیوی ٹیم نے سابق کپتان کین ولیمسن کی شاندار سنچری کی بدولت ایک اوور پہلے ہی مطلوبہ ہدف 4 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کی بیٹنگ کی دعوت پر میتھیو بریزکے اور کپتان ٹیمبا باووما نے ٹیم کو 37 رنز کا آغاز فراہم کیا، جس کے باووما کی اننگز 20 کے انفرادی اسکور پر اختتام پذیر ہوئی۔
جیسن اسمتھ نے بریزکے کے ساتھ 93 رنز کی قیمتی شراکت قائم اور اس کے پہلے کے یہ شراکت کیویز کے زیادہ مشکلات کھڑی کرتی، اسمتھ 41 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوگئے۔
پروٹیز کی تیسری وکٹ صرف 2 رنز کے اضافے سے گری اور کائل ویرینے محض ایک رن بنا کر مائیکل بریس ویل کا شکار بن گئے۔
اس کے بعد میتھیو بریزکے اور ویان مُلڈر نے عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا جس دوران بریزکے اپنے شاندار 150 رنز مکمل کیے، جس کے بعد وہ میٹ ہنری کا شکار بن گئے۔
ان کی اننگز نے ناصرف ٹیم کی بڑے اسکور تک رسائی کی راہ ہموار کی بلکہ وہ ڈیبیو میچ میں 150 رنز بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بھی بن گئے۔
دوسری جانب ویان ملڈر نے بھی قیمتی 64 رنز اسکور کیے۔ یوں جنوبی افریقہ کی ٹیم مقررہ اوورز میں 6 وکٹ پر 304 رنز بنا سکی۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے میٹ ہنری اور ول اورورکے نے 2، 2 جبکہ مائیکل بریس ویل نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
قبل ازیں کیوی کپتان مچل سینٹنر نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ پچ پر تھوڑی گھاس موجود ہے لیکن اس کے باوجود اس پر دوبارہ 300 رنز بن سکتے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باووما کا کہنا تھا کہ اگر وہ ٹاس جیتتے تو وہ بھی پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کرتے اور امید کرتے کہ ابتدائی اوورز میں بال سوئنگ کرے گی۔
آج کے میچ نے نیوزی لینڈ نے ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے اور راچن رویندرا کی جگہ ڈیوون کانوے کو ٹیم میں شامل کیا ہے، جبکہ جنوبی افریقہ کی جانب سے چار کھلاڑی میتھیو بریزکے، میہلالی پونگوانا، سینوران مُتھوسوامی اور ایتھن بوش ڈیبیو کر رہے ہیں۔
آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں:
نیوزی لینڈ: مچل سینٹنر (کپتان)، ڈیوون کانوے، وِل ینگ، کین ولیمسن، ڈیرل مچل، ٹام لیتھم، گلین فلپس، مائیکل بریسویل، میٹ ہنری، بین سیئرز اور وِل اورورکے
جنوبی افریقہ: ٹیمبا باووما (کپتان)، میتھیو بریزکے، کائل ویرینے، جیسن اسمتھ، ویان مُلڈر، سینوران مُتھوسوامی، ایتھن بوش، جونیئر ڈالا، تبریز شمسی، میہلالی پونگوانا اور لونگی نگیڈی
مزیدپڑھیں:ملک میں پہلا روزہ کب ہوگا ؟ تاریخ سامنے آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ نیوزی لینڈ
پڑھیں:
کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرکے پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسانے کا اعلان کرکے معاملات و انتہائی خرابی سے دوچار کیا ہے۔ بھارتی دھمکی کے جواب میں پاکستان کی کُھلی حمایت کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ بھی دریائے برہم پُتر کا پانی روک کر بھارت کو سبق سکھانے پر مجبور ہوگا۔ چینی قیادت کا موقف ہے کہ کسی بھی ملک کے حصے کا دریائی پانی روک کر اُس کی معیشت ہی نہیں بلکہ وجود کے لیے بھی خطرات کھڑے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے برہم پتر تبت کے پہاڑی سلسلے سے نکلتا ہے اور چین سے نکلنے کے بعد بھارت اور پھر بنگلا دیش میں داخل ہوتا ہے۔ بنگلا دیش سے گزر کر خلیجِ بنگل میں گر جاتا ہے۔ دریائے برہم پتر کے پانی پر بھارت اور بنگلا دیش کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا مدار ہے۔ دونوں ممالک میں کروڑوں افراد کا روزگار اِس دریا کے پانی سے وابستہ ہے۔ یہ پانی کھیتی باڑی کے کام بھی آتا ہے اور ڈیمز کے ذریعے بجلی بھی تیار کی جاتی ہے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے لیے تین دریاؤں کا پانی روکنے کا اعلان کرنے کے بعد اقدامات بھی شروع کردیے ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں بلکہ رائے عامہ کے خلاف جاکر مودی سرکار ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے جن کے نتیجے میں پاکستان سے تعلقات بالکل ختم ہوکر رہ جائیں اور پھر صرف جنگ کا آپشن رہ جائے۔ بھارت کے سیاسی و معاشی اور اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ مودی سرکار کو پاکستان سے تعلقات بگاڑنے کے معاملے میں انتہائی محتاط رہنا چاہیے اور پانی کی بندش جیسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ جب پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا تو اُس کے پاس میدانِ جنگ میں آکر معاملات درست کرنے کے سوا آپشن نہیں بچے گا۔ نیوکلیئر ڈاکٹرائن کے تحت پاکستان اگر محسوس کرے کہ اُس کے وجود ہی کو خطرہ لاحق ہے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا آپشن بھی چُن سکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کو دیوار سے لگانے کی بھرپور کوشش بھارت کے گلے کا پھندا بھی بن سکتی ہے۔ چین نے ساٹھ ارب ڈالر کی لاگت سے دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا اعلان کرکے پہلے ہی کھلبلی مچادی ہے اور بھارتی میڈیا پر یہ بات کُھل کر کہی جارہی ہے کہ مودی سرکار اپنے بے عقلی پر مبنی اقدامات سے پاکستان اور چین دونوں ہی کو انتہائی صورتِ حال کی طرف دھکیل رہی ہے جس کے نتیجے میں پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
حالیہ فضائی معرکہ آرائی میں پاکستان کے ہاتھوں شدید نوعیت کی ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد مودی سرکار پاکستان کو کسی نہ کسی طور بہت بڑے نقصان سے دوچار کرنے کے فراق میں ہے۔ پاکستان کی معیشت کو شدید ضرب لگانے کی ذہنیت کو عملی جامہ پہنانے کے جُنون میں مودی سرکار اپنی رائے عامہ اور میڈیا کے مجموعی لب و لہجے کو یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔ اہلِ دانش جو کچھ کہہ رہے ہیں اُسے مودی سرکار ذرا بھی قابلِ توجہ سمجھنے کے لیے تیار نہیں۔
پاکستان کے لیے اچھا موقع ہے کہ اس حوالے سے عالمی برادری سے رابطہ کرے، کنویسنگ اور لابنگ کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک کو مودی سرکار کی تنگ نظری اور انتہا پسندی کے بارے میں بتائے اور یہ بھی بتائے کہ کس طور وہ خطے کے کم و بیش دو ارب افراد کی زندگی اور معیشت کو داؤ پر لگارہی ہے۔