ججز تعیناتی کا معاملہ: جسٹس منصور اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ججز تقرری کے لیے ہونے والے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی نہ روکنے پر اجلاس کابائیکاٹ کیا جبکہ بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر بھی اجلاس کا بائیکاٹ کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا ۔جس میں سپریم کورٹ میں 8 نئے ججوں کے تقرر پر غور کیا گیا جب کہ سپریم کورٹ میں ججوں کے تقرر کے لیے چاروں صوبائی ہائی کورٹس سے 5 ،5 اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے 4 سینیئر ترین ججوں کے ناموں پر غور کیا گیا۔اجلاس میں جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی۔اس سے قبل جوڈیشل کمیشن میں اپوزیشن کی نمائندگی کرنے والے بیرسٹر گوہر خان اور بیرسٹر علی ظفر نے بھی ججز کی تقرری کے لیے ہونے والے جوڈیشل کونسل کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ تحریک انصاف نے 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں جو التواء میں ہیں، جب تک 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک جوڈیشل کمیشن مؤخرہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ، منیب اختر نےخط میں کمیشن اجلاس مؤخر کرنےکاکہا جبکہ بیرسٹر علی ظفر نے بھی خط لکھ کر جس میں اجلاس مؤخر کرنے کی استدعا کی گئی۔ اجلاس مؤخر نہیں ہوا اور جاری ہے جس کے باعث ہم نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی نےکہا کہ ہمارا اعتراض تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک اجلاس مؤخر کیا جائے۔ اس اعتراض پر ووٹنگ ہوئی اور اکثریت سےفیصلہ ہوا کہ اجلاس جاری رکھا جائے گا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سینیارٹی کا مسئلہ بھی التوا پر ہے، جب تک سینیارٹی کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک اجلاس مؤخر ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف مستقبل کا لائحہ عمل دے چکی ہے۔ وکلاء کے احتجاج کو سپورٹ کرتے ہیں۔
واضح رہے ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہورہا ہے اور کچھ دیر قبل جوڈیشل کمیشن میں اپوزیشن کی نمائندگی کرنے والے بیرسٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ وہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ تاہم اب انہوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اجلاس کا بائیکاٹ بیرسٹر علی ظفر جوڈیشل کمیشن بیرسٹر گوہر کمیشن اجلاس سپریم کورٹ اجلاس مؤخر کہا کہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
26ویں ترمیم معاملہ، بانی کی پی ٹی آئی قیادت کو چیف جسٹس کو خط لکھنے کی ہدایت، فیصل چوہدری
فیصل چودھری(فائل فوٹو)۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بتایا ہے کہ بانی نے کہا ہے 26ویں ترمیم کے بعد جو ہو رہا ہے، اس پر پارٹی قیادت چیف جسٹس کو خط لکھے۔
ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 6 وکلا کے ناموں کی لسٹ دی گئی تھی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ نعیم حیدر پنجوتھا کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوئی ہے، میں نے کہا کہ میں باہر جاتا ہوں آپ نعیم پنجوتھا کو ملاقات کے لیے بلا لیں۔
فیصل چوہدری نے بتایا کہ بانی کی صحت اچھی ہے، انہیں آگاہ کیا گیا کہ بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی کو آگاہ کیا گیا کہ پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کو بھی روکا گیا ہے، لسٹ کے مطابق صرف 2 بندے جیل تک پہنچ سکے باقیوں کو روک لیا گیا۔
فیصل چوہدری کے مطابق بانی نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد جو ہو رہا ہے، لیگل کمیٹی اور پارٹی قیادت چیف جسٹس کو خط لکھے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں ہمارے کیسز نہیں لگ رہے، بشریٰ بی بی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، قانونی امور پر عثمان گل اور فیصل ملک نے بانی کو بریفنگ دی ہے۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ہماری بانی سے سیاسی امور پر بھی بات چیت ہوئی اور انہیں باہر ہونے والی مختلف پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت ہے جو پاکستان کو اکٹھا کرسکتی ہے، عثمان گل نے بانی کو آگاہ کیا کہ توہین عدالت کی درخواست پر 28 اپریل کو سماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی اور سینئر لیڈر شپ آکر بریف کرے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل متنازع ہوچکا، ضروری ہے لوگوں کو اعتماد میں لیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ افغانستان پر بانی نے کہا کہ انہوں نے 3 سال لگا دیے، ہم نے پہلے کہا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے افغانستان سے بات کرنا پڑے گی، حکومت نے وقت کا ضیاع کیا جس سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، جوان شہید ہوئے۔
فیصل چوہدری کے مطابق ان چیزوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا اس وقت بھی سرمایہ کاری نہیں آ رہی، زرمبادلہ کے بغیر ملک میں ترقی نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ انوسٹمنٹ تب آئے گی جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی۔ فیصل چوہدری کے مطابق پی ٹی آئی کو کرش کرنے کےلیے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا، چاہے عدلیہ ہو، ایف آئی اے یا پولیس ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم ایک وقت میں 9، 9 وکلاء بھی بانی سے ملے، ملاقات بانی پی ٹی آئی کی فیملی کا آئینی حق ہے، کیوں اجازت نہیں دیتے؟