Express News:
2025-09-18@19:07:06 GMT

گوادر ترقی کی راہ پر

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

ایک زمانہ وہ بھی تھا جب گوادر مچھیروں کی ایک چھوٹی سی بستی تھی جہاں پسماندگی کا دور دورہ تھا۔ اس وقت کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وقت کروٹیں لے گا اور یہ بستی کیا سے کیا ہوجائے گی۔ پھر یوں ہوا کہ حالات بدلنے شروع ہوگئے اور گوادر نے ترقی کی راہ پکڑ لی، جوں جوں وقت گزرتا چلا گیا گوادر کی کایا پلٹتی گئی۔

اگرچہ امن و امان برقرار رکھنا ایک مسئلہ ہے تاہم گوادر تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہا ہے۔ پاک چین اشتراک سے ہونے والی منصوبہ بندی کے نتیجے میں ہر آنے والے دن نئی نئی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔

چین کے تعاون سے شروع کیے جانے والے منصوبوں میں مکمل طور پر آپریشنل گوادر بندرگاہ، جنوبی اور شمالی فری زونز، مشرقی خلیج ایکسپریس وے، پاک چائنہ ووکیشنل اور ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ، پاک چائنہ فرینڈ شپ اسپتال، ایک 1.

2 ایم جی ڈی صفائی کا پلانٹ اور نیا گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ شامل ہیں جس کے نتیجے میں شہر میں بڑے پیمانہ پر ترقی کا عمل جاری ہے۔

ان منصوبوں کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ، چھوٹے اور بڑے پیمانہ پر کاروباری اختراع قوت میں بہتری، ملازمت کے نئے نئے مواقعے، مہارت میں اضافہ اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی ممکن ہو پائی ہے۔ مزید توسیع افق پر ہے جس میں گوادر مرکزی کاروباری ضلع، گوادر صنعتی اسٹیٹ، برآمداتی پروسیسنگ زون، ماحولیاتی راہداری شامل ہیں۔ گوادر اسمارٹ پورٹ سٹی کے ماسٹر پلان (2035- 2025) کا حصہ ہیں۔

شہر کی مضافاتی تصویر تیزی سے ترقی کے عمل سے گزر رہی ہے جس کے نتیجے میں نئی مارکیٹیں، نئے رہائشی منصوبے، شاپنگ سینٹرز، وسیع نقل و حمل کی سہولیات، جدید سڑکیں، اسپتال، کھیلوں کے اسٹیڈیم، پارکس، تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز اور ایک بڑھتے ہوئے ساحلی تفریحی سیکٹر کا قیام ممکن ہو پائے گا۔

 اب علاقے میں تجارتی سرگرمیاں فروغ پا رہی ہیں، خصوصاً میرین ڈرائیو کے آس پاس، سید ہاشمیر روڈ، استاد عبدالمجید روڈ اور کپتان (ریٹائرڈ) طارق زہری روڈ پر جہاں نئی تعمیر شدہ عمارات ہیں ایک روشن و تاباں آسمانی پس منظر کا حصہ بن رہی ہیں اور اپنی شان و شوکت کا جلوہ دکھا رہی ہیں۔

 کثیر منزلہ تجارتی مراکز جن پر پرکشش رنگ آمیزی ہے شہر کی حسین و دلفریب منظر کی آئینہ دار ہیں۔ مرکزی سڑکوں پر بینکوں اور اے ٹی ایمز کی قطار اس تاثر کی تجدید کرتی ہے کہ مالیاتی اداروں کا قیام اور کاروباری سرگرمیاں بامِ عروج پر ہیں۔

نقل و حمل کی سہولیات میں نمایاں توسیع قابلِ ذکر ہے۔ اس سے قبل گوادر اور کوئٹہ آنے جانے کے لیے کوئی براہِ راست بس سروس موجود نہیں تھی جب کہ اب سیکڑوں ٹرانسپورٹ کمپنیوں جن میں الممتاز، الداؤد، المقبول اور جاوید ٹرانسپورٹ شامل ہیں نے باقاعدہ آمد و رفت کا آغاز کر دیا ہے۔ گوادر اور کراچی کے درمیان بہترین سڑکوں سے سفر میں آسانی ممکن ہوگئی ہے۔

جنت بازار جو گوادر کا شاپنگ مرکز ہے خواتین خریداروں سے کھچا کھچ بھرا رہتا ہے جو اعلیٰ درجے کے کڑھائی والے جوڑے خریدنے کے لیے وہاں جاتی ہیں۔ ایک جوڑے کی قیمت 5,000 سے 30,000 تک ہوتی ہے جو کہ کوالٹی اور ہنر مندی کے مطابق ہوتی ہے جس میں مشین اور ہاتھ دونوں سے بنے ہوئے بلوچی ملبوسات شامل ہیں جن کی بڑی ڈیمانڈ ہے۔ مقامی لوگوں کی بڑھتی ہوئی قوتِ خرید اُن کی مالداری کی عکاسی کرتی ہے۔

نیو ٹاؤن جو شہر کا مشہور رہائشی علاقہ ہے وہاں جائیداد اور املاک کی خریداری کا ایک طوفان برپا ہے جہاں لگژری مکانات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ مکانوں کے کرائے بھی اپنی انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں۔ نئے علاقوں میں شاندار ہوٹل تعمیر ہورہے ہیں جو گوادر میں معاشی ترقی و خوشحالی ظاہر کرتے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شامل ہیں رہی ہیں

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی مقدمات ، پی ٹی آئی کے 14 رہنماؤں کے اشتہار جاری
  • 9 مئی مقدمات میں پی ٹی آئی کے 14 رہنماؤں کے اشتہار جاری
  • چین پہلی دفعہ نت نئی ایجادات کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل
  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، بیشتر نکات پر عمل، 5  ہدف سے پیچھے 
  • مولانا ہدایت الرحمن کی ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے سے ملاقات
  • قومیں سڑکوں سے بنتی ہیں
  • گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اہم اقدامات
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل