آرمی چیف کو خط اس لیے بھیجے جو بھی جمہوری راستے تھے وہ سب ختم کر دیے گئے‘ عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھنے کی وجہ بتا دی۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ آرمی چیف کو دو خط اس لیے بھیجے کہ جو بھی جمہوری راستے تھے وہ سب ختم کر دیے گئے، پہلے سنسر شپ تھی اب پیکا بھی آگیا اور سوشل میڈیا کو بھی روک دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ فنکشنل نہیں ہے یہ فراڈ پارلیمنٹ ہے، وزیراعظم، صدر اور وزرا جعلی ہیں پارلیمنٹ سے کوئی امید نہیں، مجھے کوئی امید نہیں تھی کہ حکومت سے بات چیت کامیاب ہوگی۔ان کا کہنا تھاکہ ہم نے 8 فروری کا نہیں کہا صرف 9 مئی اور 26 نومبر کے لیے جوڈیشل کمیشن کا کہا تھا،ان کے صرف دو مقاصد ہیں ایک 8 فروری کی دھاندلی نہ کھلے اور دوسرا مقصد ہے کہ پی ٹی آئی کو جیلوں میں رکھیں، ایسے میں بات چیت کا کیا فائدہ؟ بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہے میں نے اپنی ٹیم کوبھی کہہ دیا ہے۔عمران خان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی جمہوریت آج ختم ہو چکی ہے، ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے رول آف لا انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 142 میں سے 140 میں نمبر پر ہے،26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا قتل عام کر دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کو کہنا چاہتا ہوں کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے،چیف جسٹس پاکستان کو قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، اس وقت منافقت کی جمہوریت ہے اور تنقید کو غداری بنا دیا جاتا ہے، میڈیا کنٹرولڈ ہے احتجاج اور جلسے بھی نہیں کرنے دیتے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھے تھے جن میں پالیسیاں تبدیل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔اس پر سکیورٹی ذرائع نے کہا تھاکہ آرمی چیف کو عمران خان کا کوئی خط موصول نہیں ہوا، ایسے کسی خط کو پڑھنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔علاوہ ازیںپاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو پیغام بھیجا ہے کہ فیصلہ کریں رول آف لاء کے ساتھ کھڑا ہونا ہے یا نہیں۔ راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے کہتے ہیں آزادی کی جنگ ختم نہیں ہوئی جو لوگ اس جنگ میں شریک ہیں تاریخ ان کو یاد رکھے گی، عمران خان نے صوابی جلسے پر عوام کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے پنجاب اور سندھ کے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا ہے، عمران خان نے کہا پنجاب حکومت نے ہمارے لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے کہا ہے آپ فیصلہ کریں آپ نے رول آف لاء کے ساتھ کھڑا ہونا ہے یا نہیں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا میں اپنے کیسز کا سامنا کروں گا اور ان ہی ججز کے سامنے کروں گا، میں کوئی ڈیل نہیں کروں گا، آرمی چیف کو خط ڈیل کیلیے نہیں بلکہ سمجھانے کیلیے لکھا تھا، آرمی چیف کو خط اس لیے لکھا کیوں کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف قوم اور فوج کو ایک ساتھ ہونا پڑے گا ، اس کے لیے اگلے ہفتے وہ ایک اور خط لکھنے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف کو انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔