کراچی؛ ڈمپرز اور ہیوی ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کے حیران کن اعداد و شمار
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
عدالت میں دائر ایک درخواست میں کراچی میں ڈمپرز اور ہیوی ٹریفک سے ہونے والی ہلاکتوں کے حیران کن اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
شہر قائد میں ڈمپرز، ٹینکرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے ہیوی ٹریفک کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی، جس میں درخواست گزار بیرسٹر حسن خان نے مؤقف اپنایا کہ روزانہ ڈمپرز لوگوں کو کچل رہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے اندر ڈمپرز، آئل ٹینکرز سمیت ہیوی ٹریفک پیک آورز میں چل رہے ہیں اور گزشتہ ایک سال کے اندر 8 ہزار سے زائد شہری ان حادثات میں زخمی ہوئے ہیں جب کہ 2024 میں 773 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ اسی طرح رواں ماہ کے اندر ڈمپرز سمیت ہیوی ٹریفک حادثات سے 74 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
درخواست میں سیکرٹری اسٹبلشمنٹ، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
بعد ازاں میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں بیرسٹر حسن خان نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت اداروں سے پوچھنے کا حق ہے کہ میں جس شہر میں رہ رہا ہوں یہاں چلنے والی ہیوی ٹریفک کتنی ہے، ان میں سے کتنے لائسنس یافتہ ہیں اور کتنے انشورڈ۔
انہوں نے کہا کہ مالکان اور ڈرائیور بھاگ جاتے ہیں۔ یہی حال ہوا کورنگی کراسنگ پر جہاں 3 لوگوں کو کچلا گیا۔ ملینیم پر بھی 5 شہریوں کو کچل کر ڈرائیور باآسانی فرار ہوگیا۔ زیادہ تر ڈرائیورز نشے کے عادی ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے صوبے کی عدالت پر پورا بھروسا ہے کہ وہ اپنا کلیدی، آئینی و قانونی کردار ادا کرے گی۔ اگر عمل درآمد نہیں ہوا تو ہمارے پاس قانونی راستہ ہوگا، ہم اپنی جان و مال کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیوی ٹریفک
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے غزہ میں گزشتہ دو روز کے دوران اسرائیل کی ہولناک عسکری کارروائیوں کی مذمت کی ہے جن میں درجنوں شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری اسرائیلی حملوں کے ہولناک اثرات کا نشانہ بن رہے ہیں جنہیں شدید تکالیف اور بھوک کا سامنا ہے۔ شہریوں اور امدادی کارکنوں کو جنگ سے تحفط ملنا چاہیے اور انسانی قانون کا احترام یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLانہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران غزہ شہر میں 'انروا' کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں سات سکول اور دو طبی مراکز بھی شامل ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کا کام دے رہے تھے۔فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ تھکے ماندے اور خوفزدہ شہریوں کو ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
نقل مکانی اور بھوکترجمان نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ شاہراہ راشد کے ذریعے جنوبی غزہ کو جا رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش ہے۔
گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے اس راستے سے جنوب کا رخ کیا جن کی بڑی تعداد دیرالبلح اور خان یونس کی جانب گئی ہے۔عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے جبری نقل مکانی کے نتیجے میں لوگ اپنی بقا کے لیے درکار سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بھوک بڑھ جائے گی اور بچے اس سے بری طرح متاثر ہوں گے جبکہ لوگوں کو انسانی امداد تک محفوظ اور پائیدار رسائی حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد غذائی قلت کا علاج مہیا کرنے والے ایک تہائی مراکز بند ہو گئے ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹے میں غذائی قلت اور شدید بھوک سے مزید تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس طرح ایسی ہلاکتوں کی تعداد 425 پر پہنچ گئی ہے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔