پروفیشنل کالجز میں داخلے کیلئے ڈومیسائل کی شرط ختم کی جائے، فاروق ستار کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارا یہ رونا تھا کہ کوٹہ سسٹم سندھ کے شہری علاقوں میں رہنے والوں پر روزگار کے دروازے بند کرتا ہے، تاہم اب سندھ حکومت کی پالیسیوں کے سبب پروفیشنل تعلیمی اداروں میں داخلہ لینا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں پروفیشنل تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے ڈومیسائل کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے بچوں کے مستقبل اور میرٹ کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ ان کا کوٹہ سسٹم پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہاں ظلم و ناانصافی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی والوں کو تعلیم سمیت ہر طرح کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، ہمارے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔ رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارا یہ رونا تھا کہ کوٹہ سسٹم سندھ کے شہری علاقوں میں رہنے والوں پر روزگار کے دروازے بند کرتا ہے، تاہم اب سندھ حکومت کی پالیسیوں کے سبب پروفیشنل تعلیمی اداروں میں داخلہ لینا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت کی پالسیوں پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں 40 فیصد کوٹہ شہری سندھ کے نوجوانوں کا ہے، تاہم وہ حصہ بھی جعلی یا بوگس ڈومیسائل کی نذر ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ سلسلہ روزگار کی فراہمی سے بڑھ کر پروفیشنل کالجز میں داخلوں تک بڑھ گیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے ماضی کی داخلہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ آج سے کچھ سال پہلے تک یہ واضح پالیسی تھی کہ کراچی کے تعلیمی اداروں میں فوقیت کراچی بورڈ سے امتحان پاس کرنے والوں کو دی جائے گی۔ انہوں نے این ای ڈی یونیورسٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں آج بھی 90 فیصد سیٹیں کراچی سے میٹرک کرنے والوں کو دی جاتی ہیں جب کہ دیگر سرکاری تعلیمی اداروں میں ایسا نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاؤمیڈیکل کالج، لیاری میڈیکل کالج اور کراچی میڈیکل کالج میں اور کراچی یونیورسٹی میں خاص طور پر کراچی کے طلبہ پر داخلوں کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔ میڈیکل کا لجز میں داخلوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق کراچی کے سرکاری میڈیکل کالجز میں 1180 سیٹیں ہیں، جن میں سے 250 سیٹیں واضح طور پر کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی ہیں۔ انہوں نے رواں سال میڈیکل کالجز میں داخلوں کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ باقی 970 سیٹوں میں سے کم و بیش 400 سیٹیں ایسے طلبہ کو ملی ہیں، جنہوں نے انٹرمیڈیٹ کراچی سے نہیں کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ جس بچی نے ڈاؤ میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ میں ٹاپ کیا ہے، اس کا انٹرمیڈیٹ اور میٹرک اسلام آباد کا، جب کہ رہائشی پتا بھی راولپنڈی یا اسلام آباد کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹر سال اول کا امتحان جو 30 ہزار بچوں نے دیا تھا، ان میں سے صرف 10 ہزار بچے کامیاب ہو سکے، یعنی رزلٹ صرف 30 فیصد رہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب ہم کراچی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب صرف اردو بولنے والے نہیں ہیں، کیونکہ کراچی میں شاید 55 فیصد ایسے لوگ ہوں گے جن کے والدین نے ہندوستان سے ہجرت کی، تاہم 45 فیصد وہ لوگ بھی ہیں جو مختلف زبانیں بولنے والے ہیں، تاہم وہ یہاں رچ بس گئے ہیں اور ان کے بچے بھی کراچی کے بچوں ہی میں شامل ہیں۔ انہوں نے دیگر بورڈز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بچوں کا نتیجہ تو 70 سے 75 فیصد تک آتا ہے، تو کراچی بورڈ کے نتائج ہی 30 فیصد کیوں ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کو داخلہ پالیسی میں ڈومیسائل کی مار ماری جا رہی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ ڈومیسائل سسٹم ختم کیا جائے اور پروفیشنل کالجز میں آئی ڈی کارڈ کی بنیاد پر داخلے دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کے نمبر، میٹرک اور انٹر تینوں کے نمبرز شامل کیے جاتے ہیں، اس کے بعد ایک نام نہاد میرٹ لسٹ بنائی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ میٹرک کی سطح ہی سے ہمارے بچوں کا حق مارنا شروع کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کسی بھی شہر سے تعلق رکھنے والے لوگ یہاں آکر ڈومیسائل بنوا لیتے ہیں، کچھ عرصہ قبل تک عارضی طور پر جائیداد نام کرکے بھی ڈومیسائل بنا دیا جاتا تھا، یعنی قومی خزانے کو 70 فیصد ہم دیں، صوبائی خزانے کو 95 فیصد ہم دیں، پھر میٹرک بورڈ ہمیں بے دردی سے کاٹے، انٹربورڈ ہماری روح فنا کردے اور آخر میں ایم ڈی کیٹ کا امتحان اور ڈومیسائل کا نظام بھی ہمیں ہی زندہ درگور کردے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کے دروازے بند میڈیکل کالج ڈومیسائل کی ایم کیو ایم ہوئے کہا کہ فاروق ستار میڈیکل کا کالجز میں کرتے ہوئے کراچی میں میں داخلے کراچی کے سندھ کے
پڑھیں:
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ
اسلام آباد (اوصاف نیوز) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے جاری کر دیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ، پاکستان کی افراط زر 4.6 فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا، جو اب 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پرآگیا، ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارا اعتماد بحال ہوا، وزیر اعظم شہباز شریف نے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، نگران وزیر خزانہ کا اس پروگرام کو ٹریک پر رکھنا قابل ستائش ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ضروری تھیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے اصلاحات کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر ٹرانسفارمیشن کیلئے دو سے تین سال درکار ہوتے ہیں، پاور سیکٹر اصلاحات میں ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام تھا ، عالمی گروتھ کی نسبت پاکستان نے جی ڈی پی گروتھ میں ریکوری کی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال زر مبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ رہا، ہم نے اب جی ڈی پی کے استحکام کی طرف بڑھنا ہے، ہم اس وقت بہتر سمت میں چل رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف