صدر یورپی کمیشن کا امریکی محصولات پر سخت جوابی اقدامات کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
یورپی کمیشن کی صدر ارسلاوان ڈیر لیین نے کہا کہ یورپی یونین سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر امریکی محصولات مضبوط اور متناسب جوابی اقدامات کو متحرک کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیاں عالمی معیشت کے لیے تباہ کُن کیوں؟
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ارسلاوان نے منگل کو بیان میں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمدات پر محصولات عائد کرنے کے امریکی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محصولات کاروبار کے لیے خراب، صارفین کے لیے بدتر ہیں۔
صدر یورپی کمیشن نے کہا کہ یورپی یونین پر بلاجواز محصولات کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ یورپی یونین اپنے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کارکنوں، کاروباروں اور صارفین کی حفاظت کریں گے۔
مزید پڑھیے: امریکی کمپنیاں اب بیرون ملک رشوت دے کر ٹھیکے حاصل کرسکیں گی، صدر ٹرمپ نے قانونی پابندی ہٹادی
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر امریکا میں داخل ہونے پر 25 فیصد محصولات عائد ہوں گی خواہ ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔